غیر مد خولہ کی طلاق کے متعلق مسائل
مسئلہ ۱: غیر مدخولہ کو کہا تجھے تین طلاقیں تو تین ہو نگی اوراگر کہا تجھے طلاق تجھے طلاق تجھے طلاق یا کہا تجھے طلاق طلاق طلاق یا کہا تجھے طلاق ہے ایک اور ایک اور ایک تو ان صورتوں میں ایک بائن واقع ہو گی باقی لغو و بیکار ہیں یعنی چند لفظوں سے واقع کرنے میں صرف پہلے لفظ سے واقع ہوگی اور باقی کے لئے محل نہ رہیگی اور موطؤہ میں بہر حال تین واقع ہو نگی(درمختار)
مسئلہ:۲ کہا تجھے تین طلاقیں الگ الگ تو ایک ہو گی یوہیں اگر کہا تجھے دو طلاقیں اس طلاق کے ساتھ جو میں تجھے دوں پھر ایک طلاق دی تو ایک ہی ہو گی (درمختار)
مسئلہ ۳: اگر کہا ڈیڑھ طلاق تو دو ہونگی اوراگر کہا آدھی اور ایک تو ایک یوہیں ڈھائی کہا تو تین اور دواور آدھی کہا تو دو (درمختار)
مسئلہ۴: جب طلاق کے ساتھ کوئی عدد یا وصف مذکور ہو نو اس عدد یاوصف کے ذکر کرنے کے بعد واقع ہو گی صرف طلاق سے واقع نہ ہوگی مثلاًلفظ طلاق کہا اور عدد یا وصف کے بولنے سے پہلے عورت مرگئی تو طلاق نہ ہوئی اور اگر عدد یا وصف بولنے سے پہلے شوہر مر گیا یا کسی نے اس کا مونہہ بند کردیا تو ایک واقع ہوگی کہ جب شوہر مر گیا تو ذکر نہ پایا گیا صرف ارادہ پایا گیا اور صرف ارادہ نا کافی ہے اور مونہہ بند کردینے کی صورت میں اگر ہاتھ ہٹاتے ہی اسنے فوراًعدد یا وصف کو ذکر کر دیا تو اسکے موافق ہوگی ورنہ وہی ایک (عامہ کتب)
مسئلہ۵: غیر مدخولہ سے کہا تجھے ایک طلاق ہے ایک کے بعد یا اسکے پہلے ایک یا اس کے ساتھ ایک تو دو(۲) ہونگی اور اگر یوں کہا کہ اگر تو گھر میں گئی تو تجھے ایک طلاق ہے اور ایک تو ایک ہو گی اور موطؤہ میں بہر حال دو (۲) ہونگی (درمختار)
مسئلہ۶: کسی کی دو یا تین عورتیں ہیں اس نے کہا میری عورت کو طلاق تو ان میں سے ایک پرپڑیگی اور یہ اسے اختیار ہے کہ ان میں سے جسے چاہے طلاق کے لئے معین کرلے اور ایک کو مخاطب کرکے کہا تجھ کو طلاق ہے یا تو مجھ پر حرام ہے تو صرف اسی کو ہو گی جس سے کہا(درمختار ردالمحتار)
مسئلہ۷: چار عورتیں ہیں اور یہ کہا کہ تم سب کے درمیان ایک طلاق تو چاروں پر ایک ایک ہو گی یوہیں دو یا تین یا چار طلاقیں کہیں جب بھی ایک ایک ہو گی مگر ان صورتوں میں اگر یہ نیت ہو کہ ہر ایک طلاق چاروں پر تقسیم ہو تو دو(۲) میں ہر ایک پر دو(۲) ہونگی اور تین یا چار میں ہر ایک پر تین ‘اور پانچ ‘چھ ‘سات‘ آٹھ میں ہر ایک پر دو اور تقسیم کی نیت ہے تو ہر ایک پر تین نو‘ دس وغیرہ میں بہر حال ہر ایک پر تین واقع ہونگی۔ یوہیں اگر کہا میں نے تم سب کو ایک طلاق میں شریک کردیا تو ہر ایک پر ایک وعلی ہذاالقیاس(خانیہ فتح بحر وغیرہا)
مسئلہ۷: دوعورتیں ہیں اور دونوں غیر موطؤہ اس نے کہا میری عورت طلاق کو میری عورت کو طلاق تو دونوں مطلقہ ہو گئیں اگر چہ وہ کہے کہ ایک ہی عورت کو میں نے دونوں بار کہا تھا اور اگر دونوں مدخولہ ہوں اور کہتا ہے کہ دونوں بار ایک ہی کی نسبت کہا تھا اسکا قول مان کیا جائیگا یونہی اگر ایک مدخولہ ہو دوسری غیر مدخولہ اور مدخولہ کی نسبت دونوں مرتبہ کہا تو اسی کو دو (۲) طلاقیں ہو نگی اور غیر مدخولہ کی نسبت بیان کرے تو ہر ایک کو ایک ایک (درمختار ردالمحتار)
مسئلہ۸: کہا میری عورت کو طلاق ہے اور اسکا نا م نہ لیا اور اس کی ایک ہی عورت ہے جس کو لوگ جانتے ہیں تو اسی پر طلاق پڑے گی اگر چہ کہتا ہو کہ میری ایک عورت دوسری بھی ہے میں نے اسے مراد لیا ہاں اگر گواہوں سے دوسری عورت ہونا ثابت کردے تو اسکا قول مان لیں گے اور دو(۲) عورتیں ہوں اور دونوں غیر معروف ہوں تو اختیار ہے (خانیہ ‘ ردالمحتار)
مسئلہ۹: مدخولہ کو کہا تجھے طلاق ہے تجھے طلاق ہے یا میں نے تجھے طلاق دی میں نے تجھے طلاق دی تو دو(۲) طلاق کا حکم دیا جائیگا اگر چہ کہتا ہو کہ دوسرے لفظ سے تاکید کی نیت تھی طلاق دینا مقصود نہ تھا ہاں دیانۃًاس کا قول مان لیا جائیگا(درمختار)
مسئلہ۱۰: اپنی عورت کو کہا اس کتیا کو طلاق یا انکھیاری ہے اس کو کہا اس اندھی کو طلاق تو طلاق واقع ہو جائے گی اور اگر کسی دوسری عورت کو دیکھا اور سمجھا کہ میری عورت ہے اور اپنی عورت کا نام لیکر کہا اے فلانی تجھے طلاق ہے بعد کو معلوم ہواکہ یہ اس کی عورت نہ تھی تو طلاق ہو گئی مگر جبکہ اسکی طرف اشارہ کرکے کہا تو نہ ہوگی(خانیہ وغیرہ)
مسئلہ۱۱: اگر کہا دنیا کی تمام عورتوں کو طلاق تو اس کی عورت کو طلاق نہ ہوئی اور اگر کہا کہ اس محلہ یا اس گھر کی عورتوں کو تو ہو گئی (درمختار)
مسئلہ۱۲: عورت نے خاوند سے کہا مجھے تین طلاقیں دیدے اس نے کہا دی تو تین واقع ہوئیں اور اگر جواب میں کہا تجھے طلاق ہے تو ایک واقع ہو گی اگر چہ تین کی نیت کرے (خانیہ وغیرہا)
مسئلہ۱۳: عورت نے کہا مجھے طلاق دیدے مجھے طلاق دیدے مجھے طلاق دیدے اس نے کہا دیدی تو ایک ہوئی اور تین کی نیت کی تو تین (درمختار)
مسئلہ۱۴: عورت نے کہا میں نے اپنے کو طلاق دے دی شوہر نے جائز کردی تو ہوگئی (درمختار)
مسئلہ۱۵: کسی نے کہا تو اپنی عورت کو طلاق دیدے اس نے کہا ہاں ہاں طلاق واقع نہ ہوئی اگر چہ بہ نیت طلاق کہا کہ یہ ایک وعدہ ہے (فتاوی رضویہ)
مسئلہ۱۶: کسی نے کہا جس کی عورت اس پر حرام ہے وہ یہ کام کرے ان میں سے ایک نے وہ کام کیا تو عورت حرام ہونے کا اقرار ہے یونہی اگر کہا جس کی عورت مطلقہ ہو وہ تالی بجائے اور سب نے بجائی تو سب کی عورتیں مطلقہ ہو جائیں گی۔ کسی نے کہا اب جو بات کرے اس کی عورت کو طلاق ہے پھر خود اسی نے کوئی بات کہی تو اس کی عورت کو طلاق ہوگئی اور اوروں نے بات کی تو کچھ نہیں ۔یونہی اگر آپس میں ایک دوسرے کو چپت مارتا تھا اور کسی نے کہا جواب چپت مارے اس کی عورت کو طلاق ہے اور خود اسی نے چپت ماری تو اس کی عور ت کو طلاق ہو گئی(درمختار ردالمحتار)
یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔