غصب کر کے فقط معافی مانگ لینے کا حکم
زمین غصب کی تو منافع کا تاوان بھی دینا ہو گا
سوال:
زید اور حارث نے ایک ساتھ زمین خریدی لیکن غلطی سے سب زمین زید کے نام ہوگئی۔ زید اور حارث کا زمین پر کچھ عرصہ تک قبضہ رہا لیکن بعد میں سب زمین زید نے غصب کر لیا ۔حارث نے پنچایت کیا اور پنچوں زید سے کہا کہ حارث کا حصہ دے دو ۔لیکن زید نے حصہ دینے سے انکار کر دیا ۔ حارث نے مقدمہ کیا مگر کامیاب نہ ہوا کیونکہ زمین کے نام لکھ گیا تھا مجبورا صبر کیا۔ زید اور حارث دونوں حقیقی بھائی ہیں۔ایک میاں صاحب ہیں وہ حارث سے کہتے ہیں کہ اگر زید تم سے معافی مانگے تو اس کو معاف کر دو کیونکہ ہم نے حدیث میں دیکھا ہے کہ اگر کوئی مسلمان کسی مسلمان سے معافی مانگے وہ معاف نہ کرے تو اس کو حوض کوثر پر آنے نہیں دیا جائے گا۔حوالہ میں فتاوی رضویہ جلد چہارم صفحہ 691 فصل اول آداب سفر مقدمات حج میں ہے پیش کیا جب کہ زید کے پاس ابھی وہ زمین موجود ہے جو حارث کے ساتھ خریدا تھا۔ اس زمین کی پیداوار سے کافی ترقی کر چکا اور حارث بہت غریب آدمی ہے اور بڑی مشقت سے اپنا اور اہل و عیال کی پرورش کر رہا ہے۔ میاں صاحب دونوں کی حالت سے واقف ہیں کہ زید کی زندگی بہت عیش و آرام سے گزر رہی ہے اور حارث بہت پریشان حال ہے۔ اگر زید حارث کا حصہ دیدے تو بھی زید کو کافی کمانے کھانے کا ذریعہ ہے۔ ( نوٹ) میاں صاحب نے جو فتوی دیا اس کا صحیح مسئلہ کیا ہے اور ایسا فتوی دینے والے کے لیے شرعا کیا حکم ہے؟
جواب :
صورت مستفسرہ میں زید نے اگر واقعی حارث کی زمین غصب کی ہے جیسا کہ سوال میں مذکور ہے تو اگر زید غصب کی ہوئی زمین واپس کرے اور زمین سے نفع حاصل کرنے کا تاوان دے پھر حارث سے زمین غصب کرنے کی معذرت کرے اور اور حارث نہ معاف کرے تو بیشک اس وعید کا مستحق ہوگا جوحدیث شریف میں مذکور ہے اور اگر زید حارث کو ارض مغصوبہ واپس نہ کرے اور زمین کی منفعت کا تاوان بھی نہ دے اور حارث سے معافی مانگے تو نہ معاف کرنے کی صورت میں حارث پر شرعا کوئی مواخذہ نہیں۔ میاں صاحب کو مسئلہ سمجھنے میں دھوکا ہوا ،ان پر رجوع لازم ہے۔
(فتاوی فیض الرسول،کتاب الربا،جلد2،صفحہ 420،شبیر برادرز لاہور)