بہار شریعت

غصب و سرقہ و اکراہ میں صلح

غصب و سرقہ و اکراہ میں صلح

مسئلہ ۱ : ایک چیز غصب کی جس کی قیمت سو روپے ہے اور سو روپے سے زیادہ میں صلح ہوئی یہ صلح جائز ہے یعنی اگر صلح کے بعد غاصب نے گواہوں سے ثابت کیا کہ وہ چیز اتنے کی نہیں تھی جس پر صلح ہوئی ہے یہ گواہ مقبول نہیں ہوں گے۔ (عالمگیری)

مسئلہ ۲ : غصب کا دعوی ہوا قاضی نے حکم دیدیا کہ مغصوب کی قیمت غاصب ادا کرے اس فیصلہ کے بعد قیمت سے زیادہ پر صلح ہوئی یہ ناجائز ہے۔ (عالمگیری)

متعلقہ مضامین

مسئلہ ۳ : کپڑا غصب کیا تھا غاصب کے پاس کسی دوسرے نے اس کو ہلاک کر دیا مالک نے غاصب سے کم قیمت پر صلح کر لی یہ جائز ہے۔ اور غاصب اس ہلاک کرنے والے سے پوری قیمت وصول کر سکتا ہے مگر صلح کی رقم سے جتنا زیادہ لیا ہے وہ صدقہ کر دے۔ اور اگر مالک نے اس ہلاک کرنے والے سے کم قیمت پر صلح کر لی یہ بھی جائز ہے اور اس صورت میں غاصب بری ہو جائے گا یعنی مالک اس سے تاوان نہیں لے سکتا بلکہ کسی وجہ سے اگر ہلاک کنندہ سے رقم صلح وصول نہ ہو سکے جب بھی غاصب سے کچھ نہیں لے سکتا۔ (عالمگیری)

مسئلہ ۴ : گیہوں غصب کئے تھے اور صلح روپے یا اشرفی پر ہوئی یہ صلح جائز ہے اگر غاصب کے پاس وہ گیہوں موجود ہوں اور روپے یا اشرفیاں فوراً دینا قرار پایا ہو یا انکے دینے کی کوئی میعاد ہو دونوں صورتوں میں صلح جائز ہے اور اگر وہ گیہوں ہلاک ہو چکے اور روپے کے لئے کوئی میعاد مقرر ہوئی تو صلح ناجائز ہے اور فوراً دینا ٹھہرا ہے تو جائز ہے جب کہ قبضہ بھی ہو جائے اور قبضہ سے پہلے دونوں جدا ہو گئے صلح باطل ہو گئی۔ (عالمگیری)

مسئلہ ۵ : ایک من گیہوں اور ایک من جو غصب کئے اور دونوں کو خرچ کر ڈالا اس کے بعد ایک من جو پر صلح ہوئی اس طور پر کہ گیہوں معاف کر دے یہ جائز ہے اور ان دونوں میں ایک موجود ہے اور اسی پر صلح ہوئی یوں کہ جوخرچ کر ڈالا ہے اسے معاف کر دیا یہ بھی جائز ہے۔ (عالمگیری)

مسئلہ ۶ : ایک من گیہوں غصب کر کے غائب کر دیئے اور انھیں گیہوں کے نصف من پر صلح کی یہ ناجائز ہے اوردوسرے گیہوں کے نصف من پر صلح ہوئی یہ جائز ہے مگر غاصب کے پاس اگرغصب کئے ہوئے گیہوں اب تک موجود ہیں تو نصف من سے جتنے زیادہ ہوں ان کو صرف کرنا حلال نہیں بلکہ واجب ہے کہ مالک کو واپس دیدے۔ اور اگر دوسری جنس پر صلح ہوئی مثلاً کپڑے کا تھان مالک کو دے دیا یہ صلح بھی جائز ہے اور گیہوں کو کام میں لانا بھی جائز۔ اور اگر ایسی چیز غصب کی ہے جو تقسیم کے قابل نہیں مثلاً جانور اور صلح اسی کے نصف پر ہوئی یعنی اس جانور میں نصف غاصب اور نصف مغصوب منہ کا قرار پایا یہ صلح ناجائز ہے۔ (عالمگیری)

مسئلہ ۷ : ایک ہزار روپے غصب کئے اور ان کو چھپا دیا اور پانچ سو میں صلح ہوئی غاصب نے انھیں میں سے پانچ سو مالک کو

دے دیئے یا دوسرے روپے دیئے قضائً یہ صلح جائز ہے مگر دیانۃً غاصب پر واجب ہے کہ باقی روپے بھی مالک کو واپس دے۔ (خانیہ)

مسئلہ ۸ : ایک شخص نے دوسرے کا چاندی کا برتن ضائع کر دیا قاضی نے حکم دیا کہ اس کی قیمت تاوان دے مگر اس قیمت پر قبضہ کرنے سے پہلے دونوں جدا ہو گئے وہ فیصلہ باطل نہ ہو گا اور باہم ان دونوں نے قیمت پر مصالحت کی اور قبضہ سے قبل جدا ہو گئے یہ صلح بھی باطل نہیں اور اگر روپے ضائع کر دیئے اور اس سے کم پر مصالحت ہوئی اور ادا کرنے کی میعاد مقرر ہوئی یہ صلح بھی جائز ہے۔ (خانیہ)

مسئلہ ۹ : موچی کی دکان پر لوگوں کے جوتے رکھے تھے چوری ہو گئے چور کا پتہ چل گیا موچی نے چور سے صلح کر لی اگر جوتے موجود ہوں بغیر اجازت مالک صلح جائز نہیں اور چور کے پاس جوتے باقی نہ رہے تو بغیر اجازت مالک بھی صلح جائز ہے بشرطیکہ روپے پر صلح ہوئی اور زیادہ کمی پر صلح نہ ہو۔ (عالمگیری)

مسئلہ ۱۰ : صلح کرنے پر مجبور کیا گیا یہ صلح ناجائز ہے۔ دو مدعی ہیں حاکم نے مدعی علیہ کو ایک سے صلح کرنے پر مجبور کیا اس نے دونوں سے صلح کر لی جس کے لئے مجبور کیا گیا اس سے صلح ناجائز ہے دوسرے سے جائز ہے۔ (عالمگیری)

یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

یہ بھی پڑھیں:
Close
Back to top button