غزوۃ الا حزاب میں وقوع پذیر ہونے والے معجزات
غزوۃ الا حزاب کے معجزات
حضرت البراء بن عازب (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں غزوۃ الا حزاب میں خندق کھودنے کا حکم دیا ‘ حضرت البراء نے کہا خندق کی جگہ میں ایک چٹان نکل آئی جو کدال اور پھاوڑوں سے نہیں ٹوٹ رہی تھی ‘ مسلمانوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کی شکات کی ‘ عوف نے کہا پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے اور فالتو کپڑے رکھ کر چٹان کی طرف اتر گئے ‘ آپ نے کدال پکڑی اور بسم اللہ پڑھ کر ضرب لگائی تو اس سے تین پتھر ٹوٹ کر گرگئے ‘ آپ نے فرمایا اللہ اکبر مجھے ملک شام کی چابیاں دے دی گئیں ‘۔آپ نے فرمایا اللہ کی قسم ! بیشک میں اس جگہ سے ملک شام کے سرخ محلات دیکھ رہا ہوں ‘ آپ نے پھر بسم اللہ پڑھ کر دوسری ضرب لگائی تو پھر اس چٹان سے تین پتھر ٹوٹ کر گرگئے ‘ آپ نے فرمایا اللہ اکبر مجھے ملک شام کی چابیاں دے دی گئیں ‘ آپ نے فرمایا اللہ کی قسم ! بیشک میں اس جگہ سے ملک شام کے سرخ محلات دیکھ رہا ہوں ‘ آپ نے پھر بسم اللہ پڑھ کر دوسری ضرب لگائی تو پھر اس چٹان سے تین پتھر ٹوٹ کر گرگئے ‘ آپ نے فرمایا اللہ اکبر ! مجھے ملک فارس کی چابیاں دے دی گئیں ‘ اور اللہ کی قسم ! بیشک میں اس جگہ سے اس کے شہروں کو اور اس کے سفید محلات کو دیکھ رہا ہوں ! آپ نے پھر بسم اللہ پڑھ کر ایک اور ضرب لگائی اور وہ چٹان مکمل طور پر ٹکڑے ٹکڑے ہوگئی ‘ آپ نے فرمایا : اللہ اکبر مجھے یمن کی چابیاں دے دی گئیں اور آپ نے فرمایا اللہ اکبر ! میں اس جگہ سے صنعاء کے دروازے دیکھ رہا ہوں۔غزوۃ الا حزاب کے معجزات
۔(مسند احمد ج ٤ ص ٣٠٣ طبع قدیم ‘ مسند احمد رقم الحدیث : ١٨٦٠٠‘ مسند ابو یعلیٰ رقم الحدیث : ١٦٨٥
مجمع الزوائد ج ٦ ص ١٣١‘ المستدرک ج ٣ ص ٥٩٨‘ البدایہ والنہایہ ج ٣ ص ٢٤٩۔ ٢٤٨ )۔
غزوۃ الا حزاب کے معجزات
حضرت جابر عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ غزوۃ الا حزاب میں جب خندق کھودی گئی تو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں بھوک کے آثار دیکھے میں اپنی بیوی کے پاس گیا اور اس سے پوچھا کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے ؟ کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں شدید بھوک کے آثار دیکھے ہیں ! اس نے ایک تھیلا نکالا ‘ جس میں چار کلو جَو تھے اور ہمارے پاس ایک پالتو بکری تھی ‘ میں نے اس بکری کو ذبح کیا اور میری بیوی نے آٹا پیساوہ بھی میرے ساتھ ساتھ فارغ ہوگئی ‘ میں نے بکری کا گوشت کاٹ کر دیگچی میں ڈالا ‘ پھر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جانے لگا ‘ میری بیوی نے کہا مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے اصحاب کے سامنے شرمندہ نہ کرنا ۔
میں آپ کے پاس پہنچا اور آپ سے سرگوشی میں کہا : یارسول اللہ ! ہم نے بکری کا ایک بچہ ذبح کیا ہے اور ایک صاع (چار کلو گرام) جَو پیس لیے ہیں ‘ جو ہمارے پاس تھے ‘ آپ چند اصحاب کو لے کر ہمارے ہاں چلیے ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بہ آواز بلند فرمایا : اے اہل خندق ! جابر نے تمہاری دعوت کی ہے ؟ سو تم لوگ چلو اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوۃ الا حزاب میں (مجھ سے) فرمایا : جب تک میں نہ آؤں ‘ تم ہانڈی نہ اتارنا ‘ نہ روٹی پکانا ‘ پھر میں گھر آیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی اپنے اصحاب کے ساتھ تشریف لے آئے ‘ میں اپنی بیوی کے پاس گیا اس نے کہا تمہاری ہی رسوائی اور فضیحت ہوگی ‘ میں نے کہا میں نے وہی کیا ہے جو تم نے مجھ سے کہا تھا ‘ پھر اس نے اپنا گندھا ہوا آٹا نکالا۔آپ نے اس میں اپنا لعاب دہن ڈالا ‘ اور برکت کی دعا کی ‘ پھر آپ نے ہماری دیگچی کا قصد کیا اور اس میں لعاب دہن ڈال کر برکت کی دعا کی ‘ پھر فرمایا ایک اور روٹیاں پکانے والی بلالو ‘ جو تمہارے ساتھ مل کر روٹیاں پکائے ‘ دیگچی میں سے سالن نکالنا ‘ لیکن اس کو (چولہے سے) نیچے نہ اتارنا ‘ اس موقع پر ایک ہزار صحابہ تھے ‘ اللہ کی قسم ان سب نے کھانا کھایا اور کھانا بچ گیا ‘ اور جس وقت آپ واپس گئے تو ہماری دیگچی اسی طرح جوش کھارہی تھی اور ہمارا گندھا ہوا آٹا اتنا ہی تھا اور اس سے اسی طرح روٹیاں پک رہی تھیں۔غزوۃ الا حزاب کے معجزات
(صحیح البخاری رقم الحدیث : ٤١٠٢‘ صحیح مسلم رقم الحدیث : ٢٠٣٩‘ مسند احمد رقم الحدیث : ١٤٢٦٩‘ سنن دارمی رقم الحدیث : ٢٣٩٧)
غزوۃ الا حزاب کے معجزات
امام ابن اسحاق ‘ نعمان بن بشیر کی بہن سے روایت کرتے ہیں کہ میری والدہ عمرۃ بنت رواحہ نے مجھے بلایا اور ایک مٹھی کھجوریں مجھے ایک کپڑے میں باندھ کردیں ‘ اور کہا اے بیٹی یہ کھجوریں اپنے باپ اور اپنے ماموں عبد اللہ بن رواحہ کے پاس ان کے ناشتہ کے لیے لے جائو ‘ انہوں نے کہا میں وہ کھجوریں لے کرگئی ‘ پس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے گزری اس وقت میں اپنے باپ اور ماموں کو ڈھونڈ رہی تھی ‘ آپ نے فرمایا : اے بیٹی ! ادھر آئو ! یہ تمہارے پاس کیا چیز ہے ؟ میں نے عرض کیا : یارسول اللہ یہ کھجوریں ہیں میری ماں نے ان کو میرے والد بشیر بن سعد اور میرے ماموں عبد اللہ بن رواحہ کے پاس بھیجا ہے وہ ان کا ناشتہ کریں گے ۔غزوۃ الا حزاب کے معجزات
آپ نے فرمایا یہ کھجوریں مجھے دے دو ‘ وہ کہتی ہیں کہ میں نے وہ کھجوریں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ہتھیلیوں میں ڈال دی ‘ وہ اتنی کھجوریں نہیں تھیں کہ ان سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ہتھیلی بھر جاتی ۔ آپ نے ایک کپڑا منگایا اور اس میں وہ کھجوریں ڈال دیں۔ اس کپڑے کے اوپر وہ کھجوریں بکھر گئیں ‘ پھر آپ نے ایک شخص سے کہا جاو۔ اہل خندق میں اعلان کردو کہ وہ میرے پاس ناشتہ کرنے کے لیے آئیں اور وہ اس سے کھجوریں لے کر کھانے لگے اور کھجوریں اور زیادہ ہو رہی تھیں حتیٰ کہ تمام اہل خندق ناشتہ کر کے چلے گئے اور وہ کھجوریں پھر بھی زیادہ ہورہی تھیں۔غزوۃ الا حزاب کے معجزات
(السیرۃ النبوۃ ج ٣ ص ٢٤١‘ دلائل النبوہ للبیھقی ج ٣ ص ٤٢٧‘ البدایہ والنہایہ ج ٢ ص ٤٢٧‘ سبل الہدی والر شاد ج ٤ ص ٣٧٠۔ ٣٢٩ )
غزوۃ الا حزاب کے معجزات
5 تبصرے