استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ میں اپنی اہلیہ کے ساتھ مسجد عائشہ گیا ہم نے وہاں سے عمرہ کا احرام باندھا مکہ آکر طوافِ کعبہ کیا اور سعی بھی کر لی اب میری بیوی نے قصر سے قبل اپنے بالوں کو کنگھی دی تاکہ بال سیدھے ہو جائیں پھر قصر کروایا تو کیا اس صورت میں اس پر کچھ لازم آئے گا؟
(السائل : ایک حاجی ، مکہ مکرمہ)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : صورت مسؤلہ میں دیکھا جائے گا کہ کنگھی سے بال ٹوٹے ہیں یا نہیں ، اگر نہ ٹوٹے ہوں تو اس پر کچھ نہیں ، سوائے اس کے کہ اس نے بُرا کیا کیونکہ قصر یا حلق سے قبل احرام برقرار رہتا ہے اور حالتِ احرام میں زینت ممنوع ہے اور کنگھی دینا زینت ہے ، اور اس میں بال ٹوٹنے کا احتمال ہوتا ہے ۔ اور اگر کنگھی دینے سے بال ٹوٹے ہوں تو دیکھا جائے گا کتنے ٹوٹے ہیں اگر ایک یا دو یا تین ہوں تو ہر بال کے بدلے کھجور صدقہ کرے ، یا مٹھی بھر گندم صدقہ کرے اور اگر تین سے زائد ہوں تو صدقہ فطر کی مقدار گندم یا جَو یا ان کی قیمت صدقہ کرنا لازم ہو گی اور یہ مقدار چوتھائی سر تک رہتی ہے ، چوتھائی سر کی مقدار ہونے پر دم لازم آتا ہے ۔چنانچہ مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی حنفی متوفی 1174ھ لکھتے ہیں :
پس اگر یک دو سہ موی باشد واجب شود یک کف از گندم یا بدہد برائے موئے یک خرما، اگر زائد شوند بر سہ موئے نصف صاع گندم بدہد ما دام کہ نرسد بربع رأس و رُبع لحیہ، و چون بربع رسید ذبح شاۃ لازم گردد (158)
یعنی، پس اگر تین بال تک ہوں تو ایک مٹھی گندم دے دے ، یا ہر بال کے عوض ایک کھجور صدقہ دے ، اور اگر تین بالوں سے زائد گریں نصف صاع گندم صدقہ دے ، یہ مقدار چوتھائی سر یا داڑھی کے بقدر نہ ہو تو نصف صاع (یعنی تقریباً دو کلو پینتالیس گرام) گندم ہی دیا جائے گا، چوتھائی کی مقدار کو پہنچ جائے تو بکری ذبح کرنی لازم ہو گی۔
واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب
یوم الجمعہ،2ذوالحجہ 1427ھ، 22دیسمبر 2006 م (311-F)
حوالہ جات
158۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب اول،فصل ششم در بیان محرّمات احرام ، ص85