استفتاء : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ہمارے گروپ میں انے والی خواتین میں سے ایک خاتون نے پاکستان سے اتے ہوئے جب عمرہ ادا کر کے بال کٹوائے تو سر کے بالوں کو تین حصوں میں تقسیم کیا اور ایک تہائی بالوں میں سے ایک پورے سے کچھ کم بال کاٹے ، اس طرح جب حج کے احرام سے فارغ ہونے کا وقت ایا تو بھی اتنے ہی بال کاٹے جب کہ اس نے ایک پورے کی مقدار بال کاٹنے تھے ، اب یہ عورت احرام سے فارغ قرار دی جائے گی یا نہیں ؟
(السائل : حافظ محمد رضوان بن غلام حسین، مکہ مکرمہ)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : صورت مسؤلہ میں مذکورہ عورت احرام سے فارغ قرار دی جائے گی اور اس پر کچھ بھی لازم نہیں ائے گا کیونکہ حلق یا قصر میں واجب مقدار کم از کم چوتھائی سر ہے چنانچہ علامہ نظام حنفی متوفی 1161ھ اور علمائے ہند کی ایک جماعت نے لکھا :
و التقصیر ان یاخذ الرجل و المراۃ من رووس الشعر ربع الراس مقدار الانملۃ، کذا فی ’’التبیین‘‘ : قالوا : یجب ان یزید فی التقصیر علی قدر الانملۃ، اذ اطراف الشعر غیر متساویۃٍ عادۃً فوجب ان یزید علی قدر الانملۃ حتی یستوفی قدر الانملۃ فی التقصیر یقینا، کذا فی ’’غایۃ السروجی شرح الہدایۃ‘‘ (43)
یعنی، تقصیر یہ ہے کہ مرداور عورت اپنے بالوں کے سروں سے ایک پورے کی مقدار چوتھائی سر سے لیں ، اسی طرح ’’التبیین‘‘ (44) میں ہے کہ فقہاء کرام نے فرمایا ، واجب ہے کہ تقصیر میں پورے کی مقدار سے زیادہ کرے ، کیونکہ بالوں کے سرے عادۃً برابر نہیں ہوتے ، پس واجب ہوا کہ پورے کی مقدار سے زیادہ کرے تاکہ تقصیر میں پورے کی مقدار یقینا پوری ہو جائے ۔ اسی طرح ’’غایۃ السروجی شرح الہدایہ‘‘ میں ہے ۔ اور علامہ عالم بن العلاء انصاری حنفی متوفی 786ھ لکھتے ہیں :
و ان قصرت بعض راسھا و ترکت البعض اجزاھا اذا کانت ما قصرت مقدار ربع الراس فصاعدا (45)
یعنی، عورت نے اگر سر کے کچھ حصے کا قصر کروایا اور کچھ کا چھوڑ دیا تو اسے جائز ہوا جب کہ جو قصر کروایا ہے وہ سر کی چوتھائی کو پہنچ جائے ۔ اور اگر چوتھائی سے کم ہو تو جائز نہیں ہے چنانچہ علامہ عالم بن العلاء لکھتے ہیں :
و ان کانت اقل من ذلک لا یجزیھا اعتبارا للتقصیر فی حقھا بالحلق فی حق الرجال (46)
یعنی، اگر اس سے (یعنی چوتھائی سے ) کم ہے تو اسے جائز نہیں عورتوں کے حق میں تقصیر کا مردوں کے حق میں حلق کے ساتھ اعتبار کرتے ہوئے ۔ مذکورہ عورت نے تقصیر میں ایک تہائی بال کاٹے جو یقینا چوتھائی سے زیادہ ہیں ، باقی رہا پورے کی مقدار تو فقہاء کرام نے لکھا ہے کہ پورے کی مقدار سے تھوڑا سا زیادہ کاٹنا واجب ہے ، اس کی وجہ یہ بیان کی ہے کہ عادۃً سر کے بال برابر نہیں ہوتے اسی لئے ہمارے ہاں عورتوں کوتقصیر کا طریقہ بتایا اور سکھایا جاتا ہے اس میں ایک تہائی بالوں کو سرے سے انگلی کے گرد لپیٹ کر کاٹنا بتایا اور سکھایا جاتا ہے ۔ اس میں دو فائدے ہیں ایک تو چوتھائی بالوں کا کاٹنا جو کہ واجب ہے وہ یقینا حاصل ہو جاتا ہے اور انگلی کے گرد لپٹے ہوئے بال سیدھے کر کے ناپے جائیں تو تقریبا دو پورے کے برابر ہو جاتے ہیں جس میں واجب یقینا ادا ہو جاتا ہے اور اگر عورت نے اگر ایسا ہی کیا تھا کہ انگلی کے گرد لپیٹ کر لپٹنے والے بالوں کے حصے سے کچھ کم کاٹے تھے اور قوی گمان بھی یہی ہے کیونکہ جس گروپ کی خاتون کے بابت سوال ہے اس نے جہاں حج کی تربیت حاصل کی جو کتاب اسے دی گئی اس میں یہی طریقہ ہے ۔ اور اگر خدانخواستہ اس نے انگلی کے پورے سے بالوں کے سرے کو ناپ کر پورے سے کم بال کاٹے ہوں گے تو اس سے واجب ادا نہ ہو گا کیونکہ تقصیر یہی ہے کہ چوتھائی سر کے بال کم از کم ایک پورے کے برابر کاٹے جائیں چنانچہ علامہ حسن بن منصور اوزجندی نے ’’فتاویٰ قاضیخان‘‘ (47) میں علامہ ابو الحسن علی بن ابی بکر مرغینانی نے ’’ہدایہ‘‘ (48)کے اندر، مخدوم محمد ہاشم ٹھٹوی نے ’’حیات القلوب‘‘ (49) میں یہی لکھا ہے ۔ اور علامہ اکمل الدین بابرتی حنفی متوفی 786ھ لکھتے ہیں کہ
قیل : ھذا التفدیر مروی عن ابن عمر و لم یعلم فیہ خلاف (50)
یعنی، کہا گیا ہے کہ (بال کاٹنے میں ) یہ اندازہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے اور اس میں کوئی اختلاف معلوم نہیں ہے ۔ لہٰذا اس عورت سے معلوم کر لیا جائے کہ اس نے بال کیسے کاٹے تھے اگر اس طرح کاٹے کہ جس سے واجب ادا ہو گیا جیسا کہ ہم نے لکھا ہے تو فبہا ورنہ اس کا مسئلہ معلوم کر لیا جائے کہ بغیر معلوم کئے ہم اس کی تفصیل بیان نہیں کر سکتے ۔
واللٰہ تعالی اعلم بالصواب
یوم الاثنین، 13 ذوالحجۃ 1433ھ، 29 اکتوبر 2012 م 831-F
حوالہ جات
43۔ الفتاوی الھندیۃ، کتاب المناسک، الباب الخامس : فی کیفیۃ اداء الحج، 1/231
44۔ تبیین الحقائق، کتاب الحج، باب الاحرام، تحت قولہ : و الحلق احب، 2/308
45۔ الفتاویٰ التاتارخانیۃ، کتاب الحج، الفصل رابع عشر : فی الحلق و القصر، 3/643۔644
46۔ الفتاویٰ التاتارخانیۃ، کتاب الحج، الفصل رابع عشر : فی الحلق و القصر، 3/644
47۔ و التقصیر ان یقطع من رووس الشعر قدر انملۃ ، یعنی، تقصیر یہ ہے کہ بالوں کے سروں سے پورے کی مقدار کاٹے جائیں (فتاویٰ قاضیخان علی ھامش الھندیۃ، کتاب الحج، فصل فی کیفیۃ الحج، 1/296)
48۔ و التقصیر ان یاخذ من رووس شعرہ مقدار الانملۃ ، یعنی، اور تقصیر یہ ہے کہ اپنے بالوں سے ایک پورے کی مقدرار لے (الھدایۃ، کتاب الحج، باب الاحرام، 1۔2/179، مع الفتح)
49۔ اقل قصر گرفتن مقدار سر انگشت است از طول موئے ، یعنی، کم از کم لینا بالوں کی لمبائی سے انگلی کے سر کی مقدار ہے (حیاۃ القلوب، باب ہشتم در مناسک منی، فصل ششم در مسائل حلق و قصر، ص206)
50۔ العنایۃ، کتاب الحج، باب الاحرام، تحت قولہ : مقدار الانملۃ، 2/53