استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اِس مسئلہ میں کہ عورت کے لئے دن میں رمی کرنا افضل ہے یا رات میں جب کہ بلا عذر رات تک رمی کی تاخیر کو مکروہ قرار دیا گیا ہے ؟
(السائل : ایک حاجی، مکہ مکرمہ)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : فقہاء کرام نے لکھا ہے کہ عورت کے حق میں رات میں رمی کرنا افضل ہے چنانچہ ملا علی قاری حنفی متوفی 1014ھ لکھتے ہیں :
إلاّ أنَّ رمیَہا فی اللَّیلِ أفضلُ (34)
یعنی، مگر یہ کہ عورت کا رات میں رمی کرنا افضل ہے ۔ اور مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی حنفی متوفی 1174ھ لکھتے ہیں : مرد و زن در رمی جمار برابراند إلاّ أنکہ افضل
در حق زن آن است کہ رمی نماید درشب زیارۃً للسّتر (35)
یعنی، مرد اور عورت رمی جمار میں برابر ہیں مگر یہ کہ عورت کے حق میں پردہ میں زیادتی کے لئے افضل یہ ہے کہ رات میں رمی کرے (کہ اس میں زیادہ ستر ہے )۔
واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب
یوم الإثنین، 13 ذوالحجۃ1430ھ، 30نوفمبر 2009 م 664-F
حوالہ جات
34۔ المسلک المتقسّط فی المنسک المتوسّط، باب رمی الجمار، فصل أحکام الرمی إلخ، تحت قولہ : فیکرہُ ترکُہا إلخ، ص351
35۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب نہم دربیان طواف زیارۃ، فصل چہارم در بیان وقت رمی جمار، ص218