ARTICLESشرعی سوالات

عمرہ کا احرام جِعِرَّانَہ سے باندھنا افضل ہے یا مسجد عائشہ سے

استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ بعض لوگوں نے چار پانچ روز بعد حج کی سعی کی اور بغیر احرام کے کی تو کیا ان کی سعی ادا ہو جائے گی او ریہ بھی کہ اس سے قبل نفلی طواف ضروری ہو گا جس طرح منیٰ روانگی سے قبل نفلی طواف کے بعد سعی کرنے کا حکم تھا یا بغیر طواف کئے کرنا کافی ہو گی؟

(السائل : محمد سہیل قادری از لبیک حج گروپ، مکہ مکرمہ)

متعلقہ مضامین

جواب

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : حج کی سعی غیر مؤقّت ہے اور واجباتِ حج سے ہے اس کی ادائیگی میں بلاوجہ تاخیر نہیں کرنی چاہئے لیکن اگر کسی عذر کی وجہ سے یا بلا عذر تأخیر کی تو جب بھی ادا کرے گا ادا ہو جائے گی اور واجب ذمے سے ساقط ہو جائے گا اور تاخیر کی وجہ سے کوئی دم یا صدقہ بھی لازم نہ ہو گا اور سعی جب طوافِ زیارت کے بعد کرے تو اس میں احرام شرط نہیں ۔ چنانچہ صدر الشریعہ محمد امجد علی متوفی 1367ھ ’’جوہرۃ النیرۃ‘‘ سے نقل کرتے ہیں کہ ’’سعی میں احرام اور زمانۂ حج شرط نہیں ، نہ کی ہو تو جب بھی ادا کر لے ادا ہو جائے گی‘‘۔ (9) اور اس میں احرام شرط نہیں جیسا کہ مندرجہ بالا سطور میں ہے اسی طرح نفلی طواف بھی شرط نہیں کیونکہ اس سعی کو جب حاجی نے طوافِ زیارت کے بعد ادا کیا تو اس کے ذمے میں واجب ہو چکی تھی تو جب بھی ادا کرے گا تو اپنے ذمے سے واجب کو ساقط کرے گا، یہ اس طرح ہے جس طرح کسی شخص نے عمرہ کا احرام باندھا اور عمرہ کا طواف کرنے کے بعد چند دن تک کسی وجہ سے سعی نہ کر سکا اور احرام ہی میں رہا تو جب بھی وہ سعی کرے گا تو سعی ادا ہو جائے گی اور سعی کے لئے نفلی طواف کی حاجت بھی نہ ہو گی کیونکہ اس سعی کا وجوب اس طواف کی وجہ سے ہے وہ اسے ادا کر چکا، اب نئے طواف کی حاجت نہیں ۔ اسی طرح یہاں بھی جس طواف کی وجہ سے یہ سعی لازم ہوتی ہے وہ طوافِ زیارت ہے وہ اُسے ادا کر چکا، اب سعی ادا کرنے کے لئے نئے طواف کی حاجت نہیں ، طوافِ زیارت میں چونکہ احرام شرط نہیں اس لئے سعی میں بھی احرام شرط نہیں جب کہ طوافِ زیارت حلق کے بعد ہو کیونکہ حاجی طوافِ زیارت اگر حلق سے قبل کرتا تو احرام میں کرتا تو بھی درست ہو جاتا اگرچہ یہ خلافِ سنّت ہے اور اگر حلق کے بعد کرتا تو بلا احرام کرتا ، یہی حکم سعی کا ہے کہ طوافِ زیارت کے بعد سعی اگر حلق سے قبل کرے تو احرام میں کرے او ربعد میں کرے تو بغیر احرام کے کرے گا۔

واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب

یوم الخمیس، 15ذوالحجۃ 1427ھ، 4ینایر 2007 م (342-F)

حوالہ جات

9۔ بہار شریعت، حج کابیان، سعی میں غلطیاں ،1/1178

On Sun, Jul 30, 2023 at 6:08 PM HAFIZ HAMZA wrote: >
> >
> استفتاء : ۔کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ > جو شخص مکہ معظمہ میں ہو اور وہ عمرہ کے لئے احرام باندھنا چاہے تو کہاں > سے باندھے ، جِعِرَّانَہ سے یا تنعیم (مسجد عائشہ رضی اللہ عنہا) سے > ؟۔اور لوگوں میں مشہور ہے کہ وہ جعرانہ سے عمرہ کو بڑا عمرہ اور مسجد > عائشہ سے عمرہ کو چھوٹا عمرہ کہتے ہیں اور کچھ لوگوں کا نظریہ یہ ہے کہ > جعرانہ سے نبی انے خود عمرہ کا احرام باندھا ہے اس لئے اس میں ثواب زیادہ > ہے ۔
>
> (السائل : حافظ محمدعامر ، کراچی)
>
> جواب
>
> باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : مکی حقیقی ہو یا حکمی اس کو عمرہ کا احرام > باندھنے کے لئے حُدودِ حرم سے باہر جانا ہو گا پھر وہ جہاں سے بھی احرام > باندھے مگر اس کے لئے تنعیم (یعنی ،مسجد عائشہ رضی اللہ عنہا) سے عمرہ کا > احرام باندھنا افضل ہے کیونکہ جعرانہ سے عمرہ کا احرام باندھنا نبی اکا > فعل ہے اور تنعیم سے احرام باندھنے کا آپ نے حکم فرمایا اور احناف کے ہاں > قاعدہ ہے کہ قول فعل پر راجح ہوتا ہے ۔چنانچہ اسعد محمد سعید الصاغرجی > لکھتے ہیں
>
> و الدَّلیلُ القولیُّ مقدَّمٌ عندنا علی الفِعلیِّ (30)یعنی، ہمارے نزدیک > دلیل قولی (دلیل) فعلی پر مقدُّم ہوتی ہے ۔ لہٰذا تنعیم سے عمرہ کا احرام > باندھنا افضل ہے ، چنانچہ علامہ ابو الحسن علی بن ابی بکر مرغینانی حنفی > متوفی 593 ھ (31) لکھتے ہیں اور اُن سے علامہ عالم بن العلاء انصاری حنفی > متوفی 786ھ (32) نے نقل کیا کہ : و فی ’’الھدایۃ‘‘ : إلَّا أنَّ > التَّنعیمَ أفضلُ لوُرودِ الأثرِ بہ یعنی، ’’ہدایہ‘‘ میں ہے : مگر > وُرودِ اثر کی وجہ سے تنعیم (سے عمرہ کا احرام باندھنا) افضل ہے ۔ اور > علامہ فخر الدین عثمان بن علی زیلعی حنفی متوفی 743 ھ لکھتے ہیں : و > التَّنعیمُ أفضلُ لأمرہِ علیہ الصلاۃُ والسّلام بالإحرامِ منہ > (33)یعنی، تنعیم افضل ہے کیونکہ نبی انے وہاں سے احرام باندھنے کا حکم > فرمایا ہے ۔ اور مخدوم محمد ہاشم بن عبدالغفور ٹھٹھوی حنفی متوفی 1174ھ > لکھتے ہیں : افضل مکان احرام برائے عمرہ درحق اہلِ مکہ تنعیم است زیر > انکہ امر کردہ بود حضرت پیغمبرِ خُدا امر عائشہ رضی اللہ عنہا را بستن > احرام از تنعیم، و بعد ازان جعرانہ است (34)یعنی، اہلِ مکہ مکرمہ (یا وہ > جو مکی کے حکم میں ہے اُس) کے حق میں عمرہ کا احرام باندھنے کی افضل جگہ > تنعیم (یعنی مسجد عائشہ رضی اللہ عنہا) ہے کیونکہ نبی انے سیّدہ عائشہ > رضی اللہ عنہا کو تنعیم سے (عمرہ کا) احرام باندھنے کا حکم فرمایا تھا > اور تنعیم کے بعد جعرانہ (دیگر جگہوں سے افضل) ہے ۔ اور جعرانہ مکہ مکرمہ > سے جانبِ طائف تقریباً 29 کلو میٹر پر واقع ہے ، غزوۂ حُنَین سے واپسی > پر حضور ا نے یہاں سے عُمرے کا احرام باندھا تھا، یہ نہایت ہی پُرسوز > مقام ہے ، حضرت سید عبدالوہاب متقی علیہ الرحمہ نے یہاں ایک بار رات > گزاری تو رات میں سو (100) مرتبہ آقا کریم ا کے دیدار سے مشرف ہوئے ۔ اور > علامہ علاؤ الدین ابن عابدین شامی لکھتے ہیں : و أفضلُہ : التَّنعیمُ > وہو أقربُ المواضعِ مِن مکَّۃَ، عند مسجدِ عائشۃَ رضی اللہ تعالیٰ عنہا، > و یُعرفُ الاٰن عند العوَّامِ : بالعمرۃ الجدیدۃ (35)یعنی، اس کا افضل > تنعیم ہے اور تمام جگہوں میں مکہ سے زیادہ قریب ہے ، مسجد عائشہ رضی اللہ > عنہا کے پاس ہے اور (وہاں سے عمرہ) اب عوام کے ہاں عمرہ جدیدہ کے نام سے > معروف ہے ۔ (اور اب ہندوپاک کے عوام میں چھوٹا عمرہ کے نام سے معروف ہے ) > اور محمد سعید الصاغرجی لکھتے ہیں : تنعیم (عمرہ کا احرام باندھنے کے لئے > ) افضل ہے … اور تنعیم صرف اس لئے افضل ہے کہ نبی انے حضرت عبدالرحمن بن > ابی بکر رضی اللہ عنہما کو حکم دیا کہ وہ اپنی بہن (اُمّ المؤمنین) سیدہ > عائشہ رضی اللہ عنہا کو تنعیم لے جائیں کہ وہ وہاں سے احرام باندھیں ۔ > (36)
>
> واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب
>
> یوم الأربعاء، 8شوال المکرم 1427ھ، 1نوفمبر 2006 م (229-F)
>
> حوالہ جات
>
> 30۔ التیسیر فی الفقہ الحنفی، کتاب الحج، المواقیت، ص633
>
> 31۔ الہدایۃ،کتاب الحجّ، فصل المواقیت إلخ، تحت قولہ : من کان بمکۃ إلخ،2۔1/164 >
> 32۔ الفتاویٰ التّاتارخانیۃ، کتاب الحجّ، الفصل الرّابع، فی بیان مواقیت > الإحرام إلخ، 3/551
>
> 33۔ تبیین الحقائق شرح کنز الدقائق،کتاب الحج، تحت قولہ : و للمکی الحرم > للحج واکل للعمرۃ، 2/248
>
> 34۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب دو ازدہم در ذکر احکام عمر،ہفصل > اول در بیان فضائل عمرہ ووقت ان، ص231
>
> 35۔ الہدیۃ العلائیۃ، أحکام الحجّ، العمرۃ و أحکامہا، ص190 >
> 36۔ التیسیر فی الفقہ الحنفی، کتاب الحجّ، المواقیت، ص633

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

یہ بھی پڑھیں:
Close
Back to top button