استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اِس مسئلہ میں کہ کسی شخص نے اگر بے وضو عمرہ کا طواف و سعی کر لئے اور احرام کھول دیا اَب اُس پر کیا لازم ہو گا۔ اور اگر وطن واپس لوٹ آئے تو کیا حکم ہے ؟(السائل : طالب قادری، جمشید روڈ، کراچی)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : اِس صورت میں حکم یہ ہے کہ وہ جب تک مکہ میں ہو عمرہ کے طواف اور سعی کا اعادہ کرے ، اور اُس پر کچھ لازم نہ ہو گا سوائے اِس کے کہ اُس نے گناہ کا کام کیا جس کے لئے وہ توبہ کرے او راگر وطن لوٹ آتا ہے تو اُس پر دم لازم ہو گا، چنانچہ علامہ نظام الدین حنفی متوفی 1161ھ لکھتے ہیں :
مَن طافَ لعُمرتِہ و سعَی علی غیرِ وضوئٍ فما دامَ بمکَّۃَ یُعیدَ ہما فإذا أَعادَہُما لا شیٔ علیہ، فإن رَجَعَ إلی أہلہِ قبلَ أن یُعیدَ فعلَیہ دمٌ لترکِ الطَّہارۃ فیہِ و لا یُؤْمرُ بالعَودِ لوُقوعِ التَّحلُّل بأدائِ الرُّکْنِ و لیسَ علیہ فی السَّعْیِ شیئٌ، و کذا إذا أعادَ الطَّواف و لم یُعدِ السَّعی فی الصَّحیحِ، کذا فی ’’الھدایۃ‘‘ (66)
یعنی، جس نے عمرہ کا طواف اور سعی بغیر وضو کے کیا پس جب تک مکہ میں ہے ان دونوں کا اعادہ کرے گا ، جب اِن دونوں کا اعادہ کرلیا تو اُس پر کوئی چیز نہیں ہے اور اگر اِن کا اعادہ کرنے سے پہلے اپنے اہل کی طرف لوٹ گیا تو ان میں پاکی کے چھوڑنے کی وجہ سے اُس پر دم ہے اور اُسے لوٹنے کا حکم نہیں دیا جائے گا کیونکہ رُکن کی ادائیگی سے احرامِ عمرہ سے تحلُّل واقع ہو گیااور اُس پر سعی میں کوئی شے نہیں ہے اور اِسی طرح صحیح قول کے مطابق (اس پر کچھ لازم نہیں ) جب اس نے طواف کا اعادہ کیا اور سعی کا اعادہ نہ کیا، اسی طرح ’’ہدایہ‘‘(67) میں ہے ۔ اِس صورت میں فقہاء کرام نے طوافِ عمرہ کے اعادہ کا حکم دیا ہے اور عدمِ اعادہ کی صورت میں دَم۔ اِس سے ظاہر ہے کہ بے وضو کیا ہوا طواف تو ہو گیا مگر ناقص ہوا، اِس لئے جبرِ نقصان کے لئے اعادہ کااور اعادہ نہ کر سکنے کی صورت میں دَم کا حکم دیا، یہ اِس طرح ہے کہ جیسے نماز میں کسی واجب کا ترک کہ ترکِ واجب سے نماز ہو تو گئی مگر ناقص ہوئی اور جبرِ نقصان کے لئے سجدہ سہو لازم ہوا ،اور سجدہ سہو نہ کرنے کی صورت میں اعادہ لازم ہوا۔ یہاں بھی اِس کا پہلا طواف ادا ہو گیا تھا اگرچہ ناقص ہی ہوا،اس لئے سعی کہ جس کے لئے شرط ہے کہ وہ طواف کے بعد پائی جائے وہ طواف (اگرچہ ناقص طواف) کے بعد پائی گئی لہٰذا اُس کا اعادہ لازم نہ ہوا، یہ ایسے ہی ہے کہ جیسے کسی شخص نے نمازِ عشاء پڑھی اور اُس سے کسی واجب کا ترک ہو گیا اور اُس نے وتر بھی پڑھ لئے بعد کو معلوم ہوا کہ مجھ پر فرض عشاء کا اعادہ واجب ہے تو اُس پر صرف فرض کا اعادہ لازم آتا ہے ۔ اور ایسا شخص جو بغیر طوافِ زیارت اپنے وطن چلاگیا ہے اس پر لازم ہے کہ اسی احرام (یعنی بغیر نیا احرام باندھے ) لوٹے اور طوافِ زیارت اداکرے کہ ابھی تک پہلے (احرام ) سے فارغ نہیں ہوا۔(الکافی للحاکم الشہید، 1/253)
واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب
یوم السبت، 2 جمادی الأولٰی1428ھ، 19مایو2007 م (375-F)
حوالہ جات
66۔ الفتاویٰ الھندیۃ، کتاب الحج، الباب الثّامن فی الجنایات، الفصل الخامس فی الطَّوافِ والسَّعی الخ، 1/247
67۔ الھدایۃ، کتاب الحج، باب الجنایات، فصل : ومن طاف طواف القدوم الخ، 1۔2/200، بتغیر یسیر