ARTICLES

عمرہ میں ایک چکر سعی کے بعد حلق کا ارادہ رکھنے والا

استفتاء : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص نے حج تمتع میں طواف عمرہ ادا کیا جس میں اس کی فیملی اس سے بچھڑ گئی پھر اس نے سعی شروع کی، ایک ہی پھیرا دیا تھا کہ پریشانی کی وجہ سے سعی چھوڑ کر ہوٹل چلا ایا، اب چاہتا ہے کہ وہ حلق کروا لے ، کیا وہ حلق کروا سکتا ہے جب کہ اس نے اب تک احرام کی پابندی کو برقرار رکھا ہے ؟

(السائل : ایک حاجی، مکہ مکرمہ)

متعلقہ مضامین

جواب

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : صورت مسؤلہ میں وہ حلق نہیں کروا سکتا کہ اس پر اب تک عمرہ کی سعی باقی ہے جو کہ واجب ہے چنانچہ علامہ قاسم بن قطلوبغا حنفی متوفی 869ھ لکھتے ہیں :

السعی بین الصفا و المروۃ واجب باتفاقہم (233)

یعنی، صفا اور مروہ کے مابین سعی فقہاء کرام کے اتفاق سے واجب ہے ۔ اور سعی میں کم از کم چار پھیرے دینا صحت سعی کی شرط ہے ، چنانچہ مخدوم محمد ہاشم ٹھٹوی متوفی 1174ھ لکھتے ہیں :

پنجم از شرائط صحت سعی اتیان اکثر اشواط اوست اعنی چہار شوط از جملہ ہفت اشواط (234)

یعنی، شرائط صحت سعی کی پانچویں شرط اس کے اکثر چکر ادا کرنا ہے ، میری مراد ہے کہ سات میں سے چار چکر دینا۔ لہٰذا ایک دو پھیرے دینے کا مطلب ہوا کہ اس نے سعی کی ہی نہیں ہے چنانچہ مخدوم محمد ہاشم ٹھٹوی حنفی متوفی 1174ھ لکھتے ہیں :

پس اگر کسی کہ سعی کرد سہ شوط فقط گویا سعی نکردہ است اصلا (235)

یعنی، پس اگر کسی نے سعی کے صرف تین پھیرے دئیے گویا اس نے اصلا سعی کی ہی نہیں ۔ اب اگر وہ حلق کروا لیتا ہے اور سعی جو کہ واجب ہے اسے بعد میں ادا کرتا ہے تو یہ سعی درست ہو جائے گی، چنانچہ ملا علی قاری حنفی متوفی 1014ھ لکھتے ہیں :

یتفرع علیہ انہ لو طاف ثم حلق، ثم سعی صح سعیہ (236)

یعنی، اس پر متفرع ہوتا ہے کہ اگر اس نے طواف کیا پھر (سعی سے قبل) حلق کیا پھر سعی کی تو اس کی سعی درست ہو گئی۔ مگر اس پر ایک دم لازم ا گیا کیونکہ عمرہ کی سعی میں احرام کا ہونا واجب ہے جو اس سے ترک ہوا، چنانچہ مخدوم محمد ہاشم ٹھٹوی حنفی لکھتے ہیں :

سیوم بقاء احرام در وقت سعی عمرہ (237)

یعنی، تیسرا واجب یہ ہے کہ عمرہ کی سعی کے وقت احرام باقی ہو۔ اور علامہ رحمت اللہ سندھی حنفی متوفی 993ھ لکھتے ہیں :

و کونہ فی حالۃ الاحرام فی سعی العمرۃ (238)

یعنی، عمرہ کی سعی میں احرام واجب ہے ۔ اور صدر الشریعہ محمد امجد علی اعظمی حنفی متوفی 1367ھ لکھتے ہیں : یعنی اگر طواف کے بعد سر مونڈا لیا پھر سعی کی تو سعی ہو گئی مگر واجب ترک ہوا لہٰذا دم واجب ہے ۔ (239) لہٰذا اسے چاہئے کہ وہ سعی ادا کرنے کے بعد حلق کروائے ورنہ اس پر دم لازم ائے گا اور ترک واجب کی وجہ سے گنہگار بھی ہو گا۔

واللٰہ تعالی اعلم بالصواب

یوم السبت، 3 ذوالحجۃ 1435ھـ، 27 سبتمبر 2014 م 937-F

حوالہ جات

233۔ التصحیح و الترجیح، کتاب الحج، تحت قولہ : ثم یخرج الی الصفا الخ، ص209

234۔ حیات القلوب فی زیارت المحبوب، باب چہارم دربیان سعی، فصل اول در بیان شرائط صحت سعی، ص158

235۔ حیات القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب چہارم در بیان سعی، فصل اول در بیان شرائط صحت سعی، ص158

236۔ المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط، باب السعی، فصل فی شرائط صحۃ السعی، تحت قولہ : سعی العمرۃ فلا یشترط فیہ وجودہ، ص248

237۔ حیات القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب چہارم دربیان سعی و واجبات، فصل اول شرائط صحت سعی الخ، ص158

238۔ لباب المناسک و عباب المسالک، باب السعی بین الصفا و المروۃ، فصل فی واجباتہ، ص128

239۔ بہار شریعت، حج کا بیان، صفا و مروہ کی سعی، مسئلہ 26، 1/1109

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

یہ بھی پڑھیں:
Close
Back to top button