استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ عمرہ افضل ہے یا طوافِ کعبہ؟
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : عمرہ کرنا طوافِ کعبہ سے افضل ہے ، چنانچہ مخدوم محمد ہاشم بن عبدالغفور حارثی ٹھٹھوی حنفی متوفی 1174ھ لکھتے ہیں : اختلاف کردہ اند علماء در انکہ عمرہ افضل است از طوافِ کعبہ در اوقات جوازِ عمرہ یا آنکہ طواف افضل است از عمرہ، و شیخ ابن حجر مکی گفتہ کہ’’ معتمد آنست کہ عمرہ افضل است از طواف 1ھ ‘‘و شیخ علی قاری گفتہ کہ’’ اظہر آنست کہ طواف افضل است بواسطہ بودن او را مقصود بذات و مشروعیّت او در جمیع حالات 1ھ‘‘، و ایں اختلاف وقتی است کہ برابر شد مدّت ہر دو، امّا اگر مدّتِ عمرہ زیادہ باشد از مدّتِ طواف لا جرم عمرہ افضل باشد از طواف کما لا یخفی (11)یعنی، اِس بارے میں علماء کا اختلاف ہے جن اوقات میں عمرہ جائز ہے اُس وقت عمرہ ادا کرنا طوافِ کعبہ سے افضل ہے یا طوافِ کعبہ عمرہ سے ، اور شیخ ابن حجر مکی فرماتے ہیں کہ’’ معتمد قول یہ ہے کہ عمرہ ادا کرنا طوافِ کعبہ سے افضل ہے 1ھ‘‘۔ اور شیخ ملا علی قاری نے فرمایا کہ’’ اظہر قول یہ ہے کہ طواف افضل ہے کہ وہ مقصود بِالذّات اور ہر حالت (اور ہر وقت) مشروع ہے 1ھ‘‘۔ اور یہ اختلاف اُس وقت ہے جب کہ دونوں کی مدّت برابر ہو اور اگر عمرہ کی مدّت طواف سے زیادہ ہو تو پھر عمرہ یقینا طوافِ کعبہ سے افضل ہے جیسا کہ مخفی نہیں ۔ اور علامہ خوارزمی حنفی نے لکھا کہ ’’کہا گیا ہے کہ سات طواف عمرہ کے برابر ہیں اور تین عمرے حج کے برابر ہیں ‘‘۔ (12) اس قول سے بھی عمرہ کاافضل ہونامستفاد ہے جیساکہ مخفی نہیں ہے ۔
واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب
یوم الأربعاء، 29شوال المکرم 1427ھ، 22نوفمبر 2006م ( 220-F)
حوالہ جات
11۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب سیزدھم در ذکر بعضے مسائل متفرقات، فصل اول دربیان اقامۃ نمودن در مکہ معظمہ، ص236
12۔ إثارۃ الترّغیب والتّشویق، القسم الأول، فضائل مکۃ إلخ، الفصل التاسع والعشرون فی ذکر فضائل الطواف إلخ، ص160