شرعی سوالات

علم نجوم کے حساب کتاب کرنے کی اجرت

سوال:

 علم نجوم کے حساب کتاب کرنے کی اجرت لینا کیسا؟ ملخصاً

جواب:

 علماءتعلیم و تعلم علم نجوم فوق الحاجۃ کو حرام فرماتے ہیں۔ اتنی مقدار کو جائز بتاتے ہیں جس سے وقت ۔ جہت قبلہ، حساب اوقات، مہینوں اور برسوں کا معلوم ہو ۔ اس سے زائد کو جائز نہیں بتاتے ۔

اگر کسی کا قلب محفوظ بھی رہے ، علم نجوم سے مریض نہ ہو تو بھی باعتبار اکثر حکم ہونا چاہئے ، اگر خود کوئی محفوظ رہا تو ہر کوئی محفوظ نہ رہے گا، جیسے وہ زہر جو کسی طرح ایک انسان نے استعمال کیا اور کسی وجہ سے وہ محفوظ رہا تو اسے یہ حلال نہیں ہے کہ دوسروں کو بھی استعمال کرائے ۔ تعلیم علم نجوم کیا ہی، تعلیم بھی کرے یا اس کا پیشہ کر کے بیٹھے کہ لوگ سوال کریں یہ جواب بتائے اور ان لوگوں کے قلوب کو مریض کرے ۔

ہاں اگر یہ شخص جس طرح خود جزم نہیں کرتا دوسروں کو بھی اس سے روکے اور طرح طرح سے برابر یہ ظاہر کرتا رہے کہ یہ باعتبار ان دلائل کے حکم کیا جاتا ہے، جو میں نے نظر کی اور کچھ ضرور نہیں کہ ان دلائل سے میں جس نتیجے پر پہنچا وہ صحیح ہی ہو، اس پر یقین کرنا حرام ہے اگرچہ ہزار بار جو نجومی بتائے اس کے مطابق ہی واقع ہو تو اس صورت میں حرام نہ ہونا چاہئے۔                                             (فتاوی مفتی اعظم، جلد 5 ، صفحہ 100، شبیر برادرز لاہور)

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button