شرعی سوالات

عقد کو معلق بالشرط کرنے سے عقد سلم نہیں ہوسکتا

سوال:

زید نے عمرو کو کچھ دنوں کے لیے نقدسوروپے قرض دیے مگر اس شرط پر دس روپے کے عوض میں دو یا تین روپے من  کے حساب سے کوئی غلہ دینا ہوگا اور غلہ بھی معین کرلیا اور  باقی نوے روپے کے بدلے میں روپیہ ہی دینا ہوگا اور  اگر نوے روپیہ اس سال ادا نہ کرسکو  تو پھر دس روپے کے بدلہ غلہ معین دیناہوگا اسی باؤ کے اعتبار سے جو اوپر مذکور ہوا پھر اگلے سال بھی نہ دے سکا تو مزید دس کا غلہ  دینا ہو گا۔اس طرح  کی بیع وشراء یاقرضہ  عند الشرع جائز ہے یا نہیں؟

جواب:

دس روپے کے مقابلہ میں  جتنا غلہ دینا قرار پایا ہے اسمیں اگر بیع سلم کے جملہ شرائط پائے جائیں تو عقد صحیح ہوگا اور میعاد پر وہ غلہ دینا پڑے گا اور باقی روپیہ  کے مقابلہ میں روپیہ ہی دینا قرار پایا ہے اور اگر اس سال روپے ادا نہ کرے تو ان میں سے دس روپے کے بدلے میں اسی حساب سے دوسرے سال غلہ دینا ہوگا یہ عقد سلم نہیں ہے کہ اس عقد کو معلق بالشرط کرتا ہے اور بیع کو معلق بالشر ط نہیں کیا جاسکتا کہ بیع اثبات ملک کے لیے ہے اور اثباتات کو خطر پر معلق نہیں کر سکتے  کما فی الہدایہ  وغیرہا لہذا بقیہ نوے قرض ہے راس مال سلم نہیں ہے اور جب قرض ہے تو مستقرض سے زیادہ نہیں لیا جاسکتا اور جو کچھ زیادہ لے گا سود ہوگا۔اور اگر ان روپوں کے عوض غلہ لیا جائے  تو بازار کے نرخ سے نوے روپے کا غلہ لے سکتا ہے اس سے زیادہ نہیں لے سکتا۔

             (فتاوی امجدیہ،کتاب البیوع،جلد3،صفحہ188،مطبوعہ  مکتبہ رضویہ،کراچی)

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button