استفتاء : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک محرم کو عطر کی شیشی ٹوٹنے کی وجہ سے احرام کی چادر پر تقریبا تین جگہ عطر لگ گیا اب اس صورت میں اس پر کیا لازم ہو گا؟ جب کہ وہ خوشبو بہت تیز نہ تھی اور نہ ہی بہت زیادہ جگہ کو لگی اور چادر تھوڑی دیر میں اتار دی تھی۔
(السائل : حافظ محمد رضوان بن غلام حسین)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : صورت مسؤلہ میں اگر عطر لگی ہوئی چادر کو ایک دن یا ایک رات تک پہنے رکھا تو صدقہ لازم ائے گا اور اس سے کم میں مٹھی بھر اناج دے کیونکہ خوشبو زیادہ ہو تو لزوم دم کے لئے خوشبو لگے کپڑے کو ایک دن یا ایک رات تک پہنے رکھنا ضروری ہے ، چنانچہ علامہ علاؤ الدین حصکفی حنفی متوفی 1088ھ لکھتے ہیں :
و اما الثوب المطیب اکثرہ فیشترط للزوم الدم دوام لبسہ یوما (32)
یعنی، جس کپڑے پر کثیر خوشبو لگی ہو تو لزوم دم کے لئے ایک دن تک مسلسل پہنے رکھنا شرط ہے ۔ اور خوشبو لگاکپڑا اگر ایک بالشت ہے تو قلیل ہے کہ جس میں ایک دن یا ایک رات تک پہنے رکھنے کی صورت میں صدقہ لازم اتا ہے اس سے کم میں مٹھی بھر اناج، چنانچہ علامہ رحمت اللہ بن قاضی عبد اللہ سندھی حنفی متوفی 993ھ لکھتے ہیں :
اذا کان الطیب شبرا فی شبرٍ فھو داخل فی القلیل فان مکث یوما فعلیہ صدقۃ او اقل منہ فقبضۃ (33)
یعنی، جب خوشبو ایک بالشت ہے تو وہ قلیل میں داخل ہے ، پس اگر ایک دن ٹھہرا تو اس پر صدقہ ہے یا اس سے کم تو مٹھی بھر اناج ہے ۔ اور علامہ یاسین بن عبد اللہ میر غنی (کان حیا فی سنۃ 1220ھـ) لکھتے ہیں :
و یشترط فی الثوب دوامہ یوما فی الدم و دونہ فی الصدقۃ، و شبر فی الثوب قلیلا (34)
یعنی، کپڑے میں دم کے لئے اس (خوشبو) کا ایک دن (رات) کا دوام شرط ہے اور اس سے کم میں صدقہ ہے اور ایک بالشت کپڑے میں قلیل ہے ۔ اور علامہ عبد اللہ بن عفیف کازرونی حنفی (کان حیا 1102ھـ) لکھتے ہیں :
(و اذا کان الطیب فی ثوبہ) ای المحرم (شبرا فی شبرٍ) ای مقدارھما طولا و عرضا (فہو داخل فی حد القلیل، فان مکث) ای دام علیہ (یوما او لیلۃ) کاملۃ (فعلیہ صدقۃ و الا) ای ان لا یدوم علیہ یوما او لیلۃ بل دون ذلک (فقبضۃ) ای فیجب علیہ قبضۃ من طعام کذا فی ’’المجرد‘‘ و ’’الفتح‘‘ (35)
یعنی، جب محرم کے کپڑے میں خوشبو ایک بالشت کی مقدار ہے یعنی لمبائی چوڑائی میں مقدار (ایک بالشت ہے ) تو وہ قلیل کی حد میں داخل ہے ، پس اگر مکمل ایک دن یا ایک رات (انہی خوشبو لگے کپڑوں میں ) ٹھہرا تو اس پر صدقہ ہے ، ورنہ اگر ایک دن یا ایک رات نہ پہنے رکھا بلکہ اس سے کم تو ایک مٹھی ہے یعنی تو اس پر اناج کی ایک مٹھی واجب ہے اسی طرح ’’المجرد‘‘ اور ’’فتح القدیر‘‘ میں ہے ۔ اور علامہ سید محمد امین ابن عابدین شامی حنفی متوفی 1252ھ لکھتے ہیں :
قلت : لکن نقلوا عن ’’المجرد‘‘ ان کان فی الثوب شبر فی شبرٍ فمکث علیہ یوما یطعم نصف صاعٍ، و ان کان اقل من یوم فقبضۃ، قال فی الفتح : یفید التنصیص علی ان الشبر فی الشبر داخل فی القلیل اھـ ای حیث اوجب بہ صدقۃً لا دما، و مع ھذا یفید اعتبار الکثرۃ فی الثوب لا فی الطیب الا انہ لا یفید ان المعتبر اکثر الثوب، بل ظاہرہ ان ما زاد علی الشبر کثیر موجب للدم لکثرۃ الطیب عرفا، فرجع الی کثرۃ الطیب لا فی الثوب، و علی ھذا فیمکن اجراء التوفیق المار ھنا ایضا بان الطیب اذا کان فی نفسہ کثیرا لزم الدم و ان اصاب من الثوب اقل من شبر، و ان کان قلیلا لا یلزم حتی یصیب اکثر من شبر فی شبرٍ، وربما یشیر الیہ قولہم : لو ربط مسکا او کافورا او عنبرا کثیرا فی طرف ازارہ او ردائہ لزم دم ای ان دام یوما و لو قلیلا فصدقۃ فتامل (36)
یعنی، (علامہ شامی فرماتے ہیں کہ) میں کہتا ہوں لیکن فقہاء کرام نے ’’المجرد‘‘ سے نقل کیا ہے کہ خوشبو اگر کپڑے میں ایک بالشت کی مقدار لگی ہے ، پس وہ اس پر ایک (کامل) دن ٹھہرا تو نصف صاع اناج دے اور اگر کم ہے تو ایک مٹھی، ’’فتح القدیر‘‘ میں ہے نص نے اس چیز کا فائدہ دیا کہ شبر فی شبر (ایک بالشت) قلیل میں داخل ہے اھ، یعنی جب اس پر اس سے صدقہ واجب ہوا ہے نہ کہ دم، باوجود اس کے (یہ عبارت) کپڑے میں کثرت کے اعتبار کافائدہ دیتی ہے نہ کہ خوشبو میں کثرت کا مگر یہ اس کا فائدہ نہیں دیتی کہ معتبر کپڑے کا اکثر ہے بلکہ اس کا ظاہر یہ ہے کہ جو ایک بالشت سے زیادہ ہو کثیر ہے دم کا موجب ہے عرف میں خوشبو کی کثرت کی وجہ سے ، تو یہ عبارت کثرت خوشبو کی طرف لوٹی نہ کہ کپڑے میں (خوشبو کی طرف) اور اس پر یہاں گزشتہ توفیق بھی ممکن ہے وہ یہ کہ خوشبو جب فی نفسہٖ کثیر ہے تو دم لازم ائے گا اگرچہ کپڑے کے ایک بالشت سے کم کو لگی، اور اگرتھوڑی ہے تو لازم نہیں یہاں تک کہ ایک بالشت سے زیادہ کو لگے ، اس کی طرف فقہاء کرام کا یہ قول اشارہ کرتا ہے ، اگر کثیر مشک یا کافوریا عنبر اپنی تہبند یا چادر کے کنارے میں باندھا تو دم لازم ہے یعنی جب ایک دن باندھے رکھا اور اگر تھوڑا ہے تو صدقہ ہے ، پس تو غور کر۔ اس سے یہ معلوم ہوا کپڑے میں ایک بالشت کو قلیل اس وقت قرار دیا جائے گا جب خوشبو قلیل ہو اگر خوشبو کثیرہے اور ایک بالشت کو ہی لگی ہے تو ایک دن یا رات تک پہنے رکھنے کی صورت میں دم لازم ائے گا اور اگر خوشبو قلیل ہے تو پھر ایک بالشت ہو تو قلیل کہلائے گی جس میں ایک دن یارات گزارنے پر صدقہ اور اس سے کم میں مٹھی بھر اناج لازم ائے گا۔ اور اس میں کپڑے اور جسم میں خوشبو کا حکم ایک دوسرے سے الگ ہونا بھی ظاہر ہوا چنانچہ علامہ سید محمد امین ابن عابدین شامی حنفی لکھتے ہیں :
قولہ : ’’دوام لبسہ یوما‘‘ اشار بتقدیر الطیب فی الثوب بالزمان الی الفرق بینہ و بین العضو، فانہ لا یعتبر فیہ الزمان، حتی لو غسلہ من ساعتہ فالدم واجب کما فی ’’الفتح‘‘ بخلاف الثوب (37)
یعنی، صاحب در مختار کا قول کہ لزوم دم کے لئے اسے ایک دن تک پہنے رکھنا شرط ہے ، کپڑے میں وقت کے ساتھ اندازہ کپڑے اور عضو میں خوشبو کے حکم کے مابین فرق کی طرف اشارہ ہے کہ عضو میں وقت معتبر نہیں ہے یہاں تک کہ عضو کو (خوشبو کثیر ہونے کی صورت میں ) اس وقت دھو لیا تو د م واجب ہو گا برخلاف کپڑے کے ۔
واللٰہ تعالی اعلم بالصواب
یوم السبت، 7 ذو الحجۃ 1434ھـ، 12 اکتوبر 2013 م 877-F
حوالہ جات
32۔ الدر المختار شرح تنویر الابصار، کتاب الحج، باب الجنایات، تحت قولہ : ان طیب عضوا، ص166
33۔ لباب المناسک و عباب المسالک، باب الجنایات، فصل : فی تطییب الثوب، ص200
34۔ المنتقی فی حل الملتقی، باب الجنایات، ق 42/ب
35۔ اقرب المسالک فی بغیۃ الناسک، باب الجنایات، ق258/…
36۔ رد المحتار علی الدر المختار شرح تنویر الابصار، کتاب الحج، تحت قول التنویر : ان طیب عضوا و تحت قول الدر : المطیب اکثرہ، 3/654
37۔ رد المحتار علی الدر المختار، باب الجنایات، تحت قول التنویر : و ان طیب عضوا، 3/654