ظہار کے کفارے کے متعلق مسائل
اللہ عزوجل فرماتا ہے ۔
والذین یظھرون من نسائھم ثم یعودون لما قالوافتحریررقبۃٍمن قبل ان یتماسا ط ذلکم تو عظون بہٖ ط واللہ بما تعملون خبیرٌoفمن لم یجد فصیام شھر ین متتا بعین من قبل ان یتما ساط فمن لم یستطع فاطعام ستین مسکینًا ذلک لتؤمنواباللہ ورسولہٖ ط وتلک حدو داللہ ط وللکفرین عذابٌ الیمٌ o
(جو لوگ اپنی عورتوں سے ظہار کریں پھر وہی کرنا چاہیں جس پر یہ بات کہہ چکے تو ان پر جماع سے پہلے ایک غلام آزاد کرنا ضرور ہے یہ وہ بات ہے جس کی تمھیں نصیحت دی جاتی ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس سے خبردار ہے ۔ پھر جو غلام آزاد کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو لگاتار دو(۲) مہینے کے روزے جماع سے پہلے رکھے پھر جو اس کی بھی استطاعت نہ رکھے تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے یہ اس لئے کہ تم اللہ و رسول پر ایمان رکھو اور یہ اللہ کی حدیں ہیں اور کافروں کے لیئے دردناک عذاب )
حدیث ۱: ترمذی و ابوداود و ابن ماجہ نے روایت کی کہ سلمہ بن صخر بیا ضی رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی زوجہ سے رمضان گزرنے تک کے لیئے ظہار کیا تھا اور آدھا رمضان گزرا کہ شب میں انھوں نے جماع کر لیا پھر حضور اقدس ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی ارشاد فرمایا ایک غلام آزاد کرو عرض کی مجھے میسر نہیں ارشاد فرمایا دو (۲) ماہ کے لگاتار روزے رکھو عرض کی اس کی بھی طاقت نہیں ۔ ارشاد فرمایا تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ۔ عرض کی میرے پاس اتنا نہیں حضور نے فروہ بن عمرو سے فرمایا کہ وہ زنبیل دیدو کہ مساکین کو کھلائے ۔
مسائل فقہیہ
مسئلہ۱: ظہار کرنے والا جماع کا ارادہ کرے تو کفارہ واجب ہے اور اگر یہ چاہے کہ وطی نہ کرے اور عورت اس پر حرام ہی رہے تو کفارہ واجب نہیں اور اگر ارادۂ جماع تھا مگر زوجہ مر گئی تو واجب نہ رہا ۔( عالمگیری)
مسئلہ۲: ظہار کا کفارہ غلام یا کنیز آزاد کرنا ہے مسلمان ہو یا کافر بالغ ہو یا نا بالغ یہاں تک کہ اگر دودھ پیتے بچہ کو آزاد کیا کفارہ ادا ہو گیا ۔(عامہ کتب)
مسئلہ۳: پہلے نصف غلام کو آزاد کیا اور جماع سے پہلے پھر نصف باقی کو آزاد کیا تو کفارہ ادا ہو گیا اور اگر درمیان میں جماع کر لیا تو ادا نہ ہوا۔اور اگر غلام مشترک ہے اور اس نے اپنا حصہ آزاد کر دیا تو ادا نہ ہوااگر چہ یہ مالدار ہو یعنی جب غلام مشترک کو آزاد کرے اور مالدرار ہو تو حکم یہ ہے کہ اپنے شریک کو اس کے حصہ کی قدر دے اور کل غلام اسکی طرف سے آزاد ہوگا مگر کفارہ ادانہ ہوگا یونہی دو(۲) غلاموں میں آدھے آدھے کا مالک ہے اور دونوں کے نصف نصف کو آزاد کیا تو کفا رہ ادا نہ ہوا۔(جوہرہ عالمگیری)
مسئلہ۴: آدھا غلام آزاد کیا اور ایک مہینے کے روزے رکھ لیے یا تیس مسکین کو کھانا کھلا دیا تو کفارہ ادانہ ہوا۔( جوہرہ)
مسئلہ۵: غلام آزاد کرنے میں شرط یہ ہے کہ کفارہ کی نیت سے آزاد کیا ہو بغیر نیت کفارہ آزاد کرنے سے کفارہ ادا نہ ہوگا اگر چہ آزاد کرنے کی نیت کیا کرے ۔(جوہرہ)
مسئلہ۶: اسکا قریبی رشتہ دار یعنی وہ کہ اگر ان میں سے ایک مرد ہوتا دوسرا عورت تو نکاح باہم حرام ہوتا مثلاً اس کا بھائی یا باپ یا بیٹا یا چچا یا بھتیجا ایسے رشتہ دار کا جب مالک ہو گا تو آزاد ہو جائیگا خواہ کسی طرح مالک ہو مثلاًاس نے خرید لیا یا کسی نے ہبہ یا تصدق کیا یا وارثت میں ملا پھر ایسا غلام اگر بلا اختیار اسکی ملک میں آیا مثلاً وراثت میں ملا اور آزاد ہو گیا تو اگر چہ اس نے کفارہ کی نیت کی ادا نہ ہوا اور اگر باختیار خود اپنی ملک میں لایا ( مثلاًخریدا)اور جس عمل کے ذریعہ سے ملک میں آیا اس کے پائے جانے کے وقت ( مثلاً خریدتے وقت)کفارہ کی نیت کی تو کفارہ ادا ہو گیا ۔ ( جوہرہ وغیرہا)
مسئلہ۷: جو غلام گروی یا مدیوں ہے اسے آزاد کیا تو کفارہ ادا ہو گیا یونہی اگر بھاگا ہوا ہے اور یہ معلوم ہے کہ زندہ ہے تو آزاد کرنے سے کفارہ ادا ہو جائیگا اور اگر بالکل اس کا پتا نہ معلوم ہو نہ یہ معلوم کہ زندہ ہے یا مرگیا تو نہ ہو گا۔ ( عالمگیری)
مسئلہ۸: اگر غلام میں کسی قسم کا عیب ہے تو اس کی دو(۲) صورتیں ہیں ایک یہ کہ وہ عیب اس قسم کا ہو جس سے جنس منفعت فوت ہوتی ہے یعنی دیکھنے سننے بولنے پکڑنے چلنے کی اس کو قدرت نہ ہو یا عاقل نہ ہو تو کفارہ ادا نہ ہوگا اور دوسرے یہ کہ اس حد کا نقصان نہیں تو ہو جائیگا لہذا اتنا بہرا کہ چیخنے سے بھی نہ سنے یا گونگا یا اندھا یا مجنون کہ کسی وقت اسکو افاقہ نہ ہوتا ہو یا بوہرا یا وہ بیمار جس کے اچھے ہونے کی امید نہ ہو یا جس کے سب دانت گر گئے ہوں اور کھانے سے بالکل عاجزہو یاجس کے دونوں ہاتھ کٹے ہوں یا ہاتھ کے دونوں انگوٹھے کٹے ہوں یا علاوہ انگوٹھے کے ہر ہاتھ کی تین تین انگلیاں یا دونوں ہاتھ بیکار ہوں تو ان سب کے آزاد کرنے سے کفارہ ادا نہ ہوا۔(درمختار‘ جوہرہ)
مسئلہ۹: اگر ایسا بہرا ہے کہ چیخنے سے سن لیتا ہے یا مجنون ہے مگر کبھی افاقہ بھی ہوتا ہے اور اسی حالت افاقہ میں آزاد کیا یا اس کا ایک ہاتھ یا ایک پاؤں یا ایک ہاتھ ایک پاؤں خلاف سے کٹا ہو یعنی ایک دہنا دوسرا بایاں یا ایک ہاتھ کا انگوٹھا یا پاؤں کے دونوں انگوٹھے یا ہر ہاتھ کی دو(۲) دو(۲) انگلیاں یا دونوں ہونٹ یا دونوں کان یا ناک کٹی ہو یا انثیین یا عضو تناسل کٹ گیا ہو یا لونڈی کا آگے کا مقام بند ہو یا بھوں یا داڑھی یا سر کے بال نہ ہوں یا کانا یا چند ھا ہو یا ایسا بیمار ہو جس کے اچھا ہونے کی امید ہے اگر چہ موت کاخوف ہو یا سپید داغ کی بیماری ہویا نا مرد ہو تو ان کے آزاد کرنے سے کفارہ ادا ہو جائیگا ۔(درمختار‘ عالمگیری)
مسئلہ۱۰: لونڈی کے شکم میں بچہ ہے اس کو کفارہ میں آزاد کیا تونہ ہوا۔ اس کے غلام کوکسی نے غصب کیا اس مالک نے آزاد کر دیا تو ہو گیا اور ام ولدو مدبرو مکاتب جس نے بدل کتابت کچھ ادانہ کیا ہو یا کچھ ادا کیا مگر پورا ادا کرنے سے عاجز ہو گیا تو اسے آزاد کرنے سے کفارہ ادا ہو گیا۔( درمختار)
مسئلہ۱۱: اپنا غلام دوسرے کے کفارہ میں آزاد کر دیا اگر اس کے بغیر حکم ہے تو ادا نہ ہوا اور اگر اس کے کہنے سے مثلاً اس نے کہا اپنا غلام میری طرف سے آزاد کر دے اور کوئی عوض ذکر نہ کیا جب بھی ادا نہ ہو اور اگر عوض کا ذکر ہے مثلاً اپنا غلام میری طرف سے اتنے پر آزاد کردے تو ہو جائیگا ۔( عالمگیری)
مسئلہ۱۲: ظہار کے دو(۲) کفارے اس کے ذمے تھے اس نے دو(۲) غلام آزاد کیے اوریہ نیت نہ کی کہ فلاں غلام فلاں کفارہ میں آزاد کیا تو دونوں ادا ہو گئے ۔( عالمگیری)
مسئلہ۱۳: کسی غلام کو کہا اگر میں تجھے خریدو ں تو تو آزاد ہے پھر اسے کفارۂ ظہار کی نیت سے خریدا تو آزاد ہوگا مگر کفارہ ادا نہ ہوا اور اگر پہلے کہہ دیا تھا کہ اگر تجھے خریدوں تو میرے ظہار کے کفارہ میں آزاد ہے تو ہوجائیگا۔(عالمگیری)
مسئلہ۱۴: جب غلام پر قدرت ہے اگرچہ وہ خدمت کا غلام ہو تو کفارہ آزاد کرنے ہی سے ہو گا اور اگر غلام کی استطاعت نہ ہو خواہ ملتا نہیں یا اسکے پاس دام نہیں تو کفارہ میں پے در پے دو (۲) مہینے کے روزے رکھے اور اگر اس کے پاس خدمت کا غلام ہے یا مدیون ہے اور دین ادا کرنے کیلئے غلام کے سواکچھ نہیں تو ان صورتوں میں بھی روزے وغیرہ سے کفارہ ادا نہیں کرسکتا بلکہ غلام ہی آزاد کرنا ہوگا۔( درمختار)
مسئلہ۱۵: روزے سے کفارہ ادا کرنے میں یہ شرط ہے کہ نہ اس مدت کے اندر ماہ رمضان ہو نہ عید الفطر عیدالضحی نہ ایام تشریق ہاں اگر مسافر ہے تو ماہ رمضان میں کفارہ کی نیت سے روزہ رکھ سکتا ہے مگر ایام منہیہ میں اسے بھی اجازت نہیں ۔ ( جوہرہ ‘ درمختار)
مسئلہ۱۶: روزے اگر پہلی تاریخ سے رکھے تو دوسرے مہینہ کے ختم پر کفارہ ادا ہو گیا اگرچہ دونوں مہینے ۲۹ کے ہوں اور اگر پہلی تاریخ سے نہ رکھے ہوں تو ساٹھ پورے رکھنے ہونگے اور اگر پندرہ روزے رکھنے کے بعد چاند ہوا پھر اس مہینے کے روزے رکھ لیئے اور یہ ۲۹ دن کا مہینہ ہو اس کے بعد پندرہ دن اور رکھ لیئے کہ ۵۹دن ہوئے جب بھی کفارہ ادا ہوجائیگا ۔( درمختار ردالمحتار)
مسئلہ۱۷: روزوں سے کفارہ ادا ہونے میں شرط یہ ہے کہ پچھلے روزے کے ختم تک غلام آزاد کرنے پر قدرت نہ ہو یہاں تک کہ پچھلے روزے کی آخر ساعت میں بھی اگر قدرت پائی گئی تو روزے ناکافی ہیں بلکہ غلام آزاد کرنا ہوگا اوراب یہ روزۂ نفل ہوا اس کا پورا کرنا مستحب رہیگا اگر فوراً توڑ دیگا تو اسکی قضا نہیں البتہ اگر کچھ دیر بعد توڑیگا تو قضا لازم ہے ۔( درمختار وغیرہ)
مسئلہ۱۸: کفارہ کا روزہ توڑدیا خواہ سفر وغیرہ کسی عذر سے توڑا یا بغیر عذریا ظہار کرنے والے نے جس عورت سے ظہار کیا ان دو(۲) مہینوں کے اندر دن یا رات میں اس سے وطی کی قصداًکی ہو یا بھول کر تو سرے سے روزے رکھے کہ شرط یہ ہے کہ جماع سے پہلے دومہینے کے پے در پے روزے رکھے اور ان صورتوں میں یہ شرط پائی نہ گئی ۔ ( درمختار ‘ ردالمحتار)
مسئلہ۱۹: یہ احکام جو کفا رہ کے متعلق بیان کیئے گئے یعنی غلام آزاد کرنے اور روزے رکھنے کے متعلق یہ ظہار کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ ہر کفارہ کے یہی احکام ہیں ۔ مثلاً قتل کا کفارہ یا روزۂ رمضان توڑنے کا کفارہ‘ قسم کا کفارہ مگر قسم کے کفارہ میں تین روزے ہیں ۔اور یہ حکم کہ روزہ توڑ دیا تو سرے سے رکھنے ہونگے کفارہ کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ جہاں پے در پے شرط ہو مثلاً پے در پے روزوں کی منت مانی تو یہاں بھی یہی حکم ہے البتہ اگر عورت نے رمضان کا روزہ توڑدیا اور کفارہ میں روزے رکھ رہی تھی اور حیض آگیا تو سرے سے رکھنے کا حکم نہیں بلکہ جتنے باقی ہیں ان کا رکھنا کافی ہے ۔ہاں اگر اس حیض کے بعد آئسہ ہوگئی یعنی اب ایسی عمر ہوگئی کہ حیض نہ آئے گا تو سرے سے رکھنے کا حکم دیا جائیگا کہ اب وہ پے در پے دومہینے کے روزے رکھ سکتی ہے اور اگر اثنا ئے کفارہ میں عورت کے بچہ ہوا تو سرے سے رکھے۔ ظہار وغیرہ ظہار کے کفار وں میں ایک اور فرق ہے وہ یہ کہ غیر ظہار کے کفار ے میں اگر رات میں وطی کی یا دن میں بھول کر کی تو سرے سے روزے رکھنے کی حاجت نہیں ۔ یونہی ظہار کے روزوں میں اگر بھول کر کھا لیا دوسری عورت سے بھول کر جماع کیا یا رات میں قصداًجماع کیا تو سرے سے رکھنے کی حاجت نہیں ۔( درمختار ‘ ردالمحتار‘ وغیرہما)
مسئلہ۲۰: غلام نے اگر اپنی عورت سے ظہار کیا اگر چہ مکاتب ہو یا اسکا کچھ حصہ آزاد ہو چکا باقی کیلئے سعایت کرتا ہو یا آزاد نے ظہار کیا مگر بوجہ کم عقلی کے اس کے تصرفات روک دیئے گئے ہوں تو ان سب کے لئے کفارے میں روزے رکھنا معین ہے ان کیلئے غلام آزاد کرنا یا کھانا کھلانا نہیں لہذا اگر غلام کے آقانے اس کی طرف سے غلام آزاد کر دیا یا کھانا کھلا دیا تو یہ کافی نہیں اگر چہ غلام کی اجازت سے ہوا۔ اور کفارہ کے روزوں سے اسکا آقا منع نہیں کرسکتا اور اگر غلام نے کفارہ کے روزے ابتک نہیں رکھے اور اب آزاد ہو گیا تو اگر غلام آزاد کرنے پر قدرت ہو تو آزاد کرے ورنہ روزے رکھے ۔(عالمگیری)
مسئلہ۲۱: روزے رکھنے پر بھی اگر قدرت نہ ہو کہ بیمار ہے اور اچھے ہونے کی امید نہیں یا بہت بوڑھا ہے تو ساٹھ مسکینوں کو دونوں وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلائے اور یہ اختیار ہے کہ ایک دم سے ساٹھ مسکینوں کو کھلادے یا متفرق طور پر مگر شرط یہ ہے کہ اس اثنا میں روزے پر قدرت حاصل نہ ہو ورنہ کھلانا صدقۂ نفل ہوگا اور کفارہ میں روزے رکھنے ہونگے ۔ اور اگر ایک وقت ساٹھ کو کھلایا دوسرے وقت ان کے سوا دوسرے ساٹھ کو کھلایا تو ادا نہ ہوا بلکہ ضرور ہے کہ پہلوں یا پچھلوں کو پھر ایک وقت کھلائے ۔(درمختار‘ ردالمحتار‘ عالمگیری)
مسئلہ۲۲: شرط یہ ہے کہ جن مسکینوں کو کھانا کھلایا ہوان میں کوئی نا بالغ غیر مراہق نہ ہو ہاں اگر ایک جوان کی پوری خوراک کا اسے مالک کر دیا تو کافی ہے ۔( درمختار ردالمحتار)
مسئلہ۲۳: یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ہر مسکین کو بقدر صدقۂ فطر یعنی نصف صاع گیہوں یا ایک صاع جو یا ان کی قیمت کا مالک کر دیا جائے مگر اباحت کافی نہیں اور انھیں لوگوں کو دے سکتے ہیں جنھیں صدقۂ فطر دے سکتے ہیں جن کی تفصیل صدقۂ فطر کے بیان میں مذکور ہوئی اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ صبح کو کھلادے اور شام کے لئے قیمت دیدے یا شام کو کھلادے اور صبح کے کھانے کی قیمت دیدے یا دو(۲) دن صبح کو یا شام کو کھلادے یا تیس کو کھلائے اور تیس کو دیدے غرض یہ کہ ساٹھ کی تعداد جس طرح چاہے پوری کرے اس کا اخیتار ہے یا پاؤ صاع گیہوں اور نصف صاع جو دیدے یا کچھ گیہوں یا جو دے باقی کی قیمت ہر طرح اختیار ہے ۔( درمختار ردالمحتار)
مسئلہ۲۴: کھلانے میں پیٹ بھر کر کھلانا شرط ہے اگر چہ تھوڑے ہی کھانے میں آسودہ ہوجائیں اور اگر پہلے ہی سے کوئی آسودہ تھا تو اس کا کھانا کافی نہیں اور بہتر یہ ہے کہ گیہوں کی روٹی اور سالن کھلائے اوراس سے اچھا کھاناہوتو اور بہتر اور جوکی روٹی ہو تو سالن ضروری ہے ۔ (درمختار ردالمحتار)
مسئلہ۲۵: ایک مسکین کو ساٹھ (۶۰)دن تک دونوں وقت کھلایا یا ہر روز بقدر صدقۂ فطر اسے دیدیا جب بھی اد ا ہوگیا ۔اور اگر ایک ہی دن میں ایک مسکین کو سب دیدیا ایک دفعہ میں یا ساٹھ دفعہ کر کے یا اس کو سب بطور اباحت دیا تو صرف اس ایک دن کا ادا ہوا۔ یونہی اگر تیس مساکین کو ایک ایک صاع گیہوں دیئے یا دودو صاع جو تو صرف تیس کو دینا قرار پائیگا یعنی تیس مساکین کو پھر دینا پڑے گا یہ اس صورت میں ہے کہ ایک دن میں دیئے ہوں اور دودنوں میں دیئے تو جائز ہے ۔( عالمگیری وغیرہ)
مسئلہ۲۶: ساٹھ مساکین کو پاؤ پاؤ صاع گیہوں دیئے تو ضرورہے کہ ان میں ہر ایک کو اور پاؤ پاؤ صاع دے اور اگر ان کی عوض میں اور ساٹھ مساکین کو پاؤ پاؤ صاع دیئے تو کفارہ ادا نہ ہوا۔( عالمگیری)
مسئلہ۲۷: ایک سو بیس مساکین کو ایک وقت کھانا کھلادیا تو کفارہ ادا نہ ہوا بلکہ ضرور ہے کہ ان میں سے ساٹھ کو پھر ایک وقت کھلائے خواہ اسی دن یاکسی دوسرے دن اور اگر وہ نہ ملیں تو دوسرے ساٹھ مساکین کو دونوں وقت کھلائے ۔( درمختار )
مسئلہ۲۸: اس کے ذمہ دو(۲) ظہار تھے خواہ ایک ہی عورت سے دونوں ظہار کیے یا دو عورتوں سے اور دونوں کے کفارہ میں ساٹھ مسکین کو ایک ایک صاع گیہوں دیدیئے تو صرف ایک کفارہ ادا ہوا اور اگر پہلے نصف نصف صاع ایک کفارہ میں دیئے پھر انھیں کو نصف نصف صاع دوسرے کفارہ میں دیئے تو دونوں ادا ہوگئے ۔ ( عالمگیری)
مسئلہ۲۹: دو ظہار کے کفاروں میں دو غلام آزاد کر دیئے یا چارمہینے کے روزے رکھ لئے یا ایک سو بیس مسکینوں کو کھانا کھلادیا تو دونوں کفارے ادا ہوگئے اگر چہ معین نہ کیا ہو کہ یہ فلاں کاکفارہ ہے اور یہ فلاں کا۔ اور اگر دونوں دو قسم کے کفارے ہوں تو کوئی ادا نہ ہو ا مگر جبکہ یہ نیت ہو کہ ایک کفارہ میں یہ اور ایک میں وہ اگر چہ معین نہ کیا ہو کہ کون سے کفارہ میں یہ اور کس میں وہ۔ اور اگر دونوں کی طرف سے ایک غلام آزاد کیا یادوماہ کے روزے رکھے تو ایک ادا ہوا اور اسے اختیار ہے کہ جس کے لیئے چاہے معین کرے اور اگر دونوں کفارے دوقسم کے ہیں مثلاً ایک ظہار کا ہے دوسرا قتل کا تو کوئی کفارہ ادا نہ ہوا مگر جبکہ کافر کو آزاد کیا ہوتو یہ ظہار کے لیئے متعین ہے کہ قتل کے کفارہ میں مسلمان کا آزاد کرنا شرط ہے ۔ ( درمختار)
مسئلہ۳۰: دو قسم کے دوکفارے ہیں اور ساٹھ مسکین کو ایک ایک صاع گیہوں دونوں کفاروں میں دیدیے تو دونوں ادا ہوگئے اگر چہ پورا پوراصاع ایک مرتبہ دیا ہو ۔(درمختار)
مسئلہ۳۱: نصف غلام آزاد کیا اور ایک مہینے کے روزے رکھے یا تیس مسکینوں کو کھانا کھلایا تو کفارہ ادا نہ ہوا۔(عالمگیری)
مسئلہ۳۲: ظہار میں یہ ضروری ہے کہ قربت سے پہلے ساٹھ مساکین کو کھلادے اور اگر ابھی پورے ساٹھ مسکین کو کھلا نہیں چکا ہے اور درمیان میں وطی کرلی تو اگر چہ یہ حرام ہے مگر جتنوں کو کھلا چکا ہے وہ باطل نہ ہوا با قیوں کو کھلادے سرے سے پھر ساٹھ کو کھلانا ضرورنہیں ۔( جوہر)
مسئلہ۳۳: دوسرے نے بغیر اس کے حکم کے کھلا دیا تو کفارہ ادا نہ ہوااور اس کے حکم سے ہے تو صحیح ہے مگر جو صرف ہوا ہے وہ اس سے نہیں لے سکتا ہاں اگر اس نے حکم کرتے وقت یہ کہدیا ہو کہ جو صرف ہوگا میں دوں گا تولے سکتا ہے ۔( درمختار)
مسئلہ۳۴: جس کے ذمہ کفارہ تھا اس کا انتقال ہوگیا وارث نے اس کی طرف سے کھانا کھلادیا یا قسم کے کفارہ میں کپڑے پہنا دیے تو ہو جائیگا اور غلام آزاد کیا تو نہیں ۔( ردالمحتار)
یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔