ARTICLESشرعی سوالات

طواف کے پھیروں میں شک واقع ہونے پر کیا کرے ؟

استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ طواف کرتے وقت کبھی کبھار طواف کے پھیرے بھول جاتے ہیں یاد نہیں رہتا کہ کتنے ہوئے ہیں جیسے شک ہو گیا کہ چھ ہوئے ہیں یا سات تو ایسی صورت میں کیا کرنا چاہئے ؟

جواب

باسمہ تعالی وتقدس الجواب : شک اگر فرض طواف یعنی طوافِ زیارۃ یا طوافِ عمرہ یا طوافِ واجب جیسے طوافِ وداع میں واقع ہوا ہو تو اعادہ کرے چنانچہ علامہ رحمت اللہ بن قاضی عبداللہ بن قاضی ابراہیم سندھی حنفی لکھتے ہیں :

و لو شکّ فی عددِ الأشواط (أی بالزیادۃ أو النّقص) فی الرّکن (أی رکن الحج) أو العمرۃ أعادہ (أی احتیاطاً) و لا یبنی علی غالب ظنّہ (118)

یعنی، اگر طواف رُکن یعنی حج یا عمرہ کے طواف کے پھیروں میں زیادہ یا کم ہونے کا شک واقع ہوا تو احتیاطاً اعادہ کرے اور اپنے غالب گمان پر بنا نہ کرے ۔ اور علامہ سید محمد امین ابن عابدین شامی متوفی 1252ھ لکھتے ہیں :

تنبیہ : لو شکّ فی عددِ الأشواط فی طوافِ الرُّکنِ أعَادَہُ، و لا یبنی علی غالبِ ظنّہِ (119)

یعنی، اگر طواف رُکن کے پھیروں میں شک واقع ہوا تو اعادہ کرے اپنے غالب گمان پر بنا نہ کرے ۔ اور مُلّا علی قاری حنفی لکھتے ہیں :

و الظاہر أن الطّواف الواجب فی حکم الرّکن لأنہ فرضٌ عملیٌ (120)

یعنی، ظاہر ہے کہ طوافِ واجب رُکن کے حکم میں ہے کیونکہ وہ فرض عملی ہے ۔ اور مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی حنفی متوفی 1174ھ لکھتے ہیں :

اگر شک افتاد در عددِ اشواط، پس اگر طواف فرض است چنانکہ طوافِ زیارت و طوافِ عمرہ یا واجب است چنانکہ طوافِ وداع اعادہ کند او را از سر نو بنا نہ کند بر غالب ظن بر خلاف نماز (121)

یعنی، اگر طواف کے پھیروں میں شک واقع ہوا، پس اگر طواف فرض ہے جیسے طوافِ زیارت اور طوافِ عمرہ یا واجب ہے جیسے طوافِ وداع تو اس کا از سرِ نَو اعادہ کرے ، غالب گُمان پر بنا نہ کرے برخلاف نماز کے ۔ اور اعادہ سے مراد اس پھیرے کا اعادہ کرے کہ جس میں شک واقع ہوا یعنی شک ہو کہ چھ پھیرے ہوئے ہیں یا سات تو چھ سمجھے چنانچہ علامہ شامی کی عبارت ’’لو شک فی عدد الأشواط فی طواف الرّکن أعادہ الخ‘‘ کے تحت علامہ رافعی لکھتے ہیں :

أی أعاد الشَّوطَ الذی شَکَّ فیہ، لیس المرادُ أن یُعیدَ الطّوافَ کلَّہ، کما یظہرُ (122)

یعنی، اعادہ کرنے سے مراد ہے کہ اس پھیرے کا اعادہ کرے کہ جس میں شک واقع ہوا، یہ مراد نہیں ہے کہ پورے طواف کا اعادہ کرے ، جیسا کہ ظاہر ہے ۔ اور اگر شک فرض یا واجب طواف کے علاوہ میں واقع ہوا ہو تو اس پھیرے کا اعادہ نہ کرے بلکہ غالب گمان پر عمل کرے ۔ چنانچہ مُلّا علی قاری حنفی متوفی 1014ھ لکھتے ہیں :

ثم مفہوم المسألۃ أنہ إذا شک فی عدد أشواط غیر الرُّکن لا یعیدہ بل یبنی علی غلبۃ ظنّہ لأن أمر غیر الفرض مبنی علی التوسّعۃ (123)

یعنی، پھر مسئلہ کا مفہوم یہ ہے کہ اگر غیر رُکن (و غیر واجب) طواف کے پھیروں کی تعداد میں شک واقع ہو جائے تو اس کا اعادہ نہ کرے بلکہ اپنے غالب گمان پر بنا کرے کیونکہ امر غیر فرض گنجائش پر مبنی ہے ۔ اسی طرح علامہ شامی نے اسے مُلّا علی قاری کے حوالے سے ’’رد المحتار‘‘ میں (124) نقل کیا ہے ۔ اور مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی لکھتے ہیں :

و اگر طواف غیر فرض است و غیر واجب است اعادہ نکند اُو را بلکہ بناکند بر غالب ظن خود (125)

یعنی، اگر طواف غیر فرض ہے اور غیر واجب ہے تو اس کا اعادہ نہ کرے بلکہ اپنے غالب گمان پر بنا کرے ۔ اور بعض علماء کرام طواف کے پھیروں کی تعداد میں شک کے معاملے کو نماز میں تعداد رکعات میں شک واقع ہونے کی مثل قرار دیتے ہیں چنانچہ علامہ رحمت اللہ سندھی ضیغۂ تمریض کے ساتھ لکھتے ہیں :

قیل : إذا کان یکثر ذلک یتحرّی (126)

یعنی، کہا گیا کہ جب شک کثرت سے ہو تو تحرّی کرے ۔ اور مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی حنفی لکھتے ہیں :

بعضے گفتہ اند کہ حکم شک در طواف مثل حکم او در نماز است مطلقاً اگرچہ طواف فرض باشد یا غیر او پس بر این روایت استیناف کند طواف را اگر شک اول مرتبہ باشد و اگر بسیار باشد تحری کند و بنا کند بر غلبۂ ظن اگر داشتہ باشد و اِلاّ بناکند بر اقل چنانکہ در نماز (127)

یعنی، بعض علماء فرماتے ہیں کہ طواف میں شک کا حکم مطلقاً نماز میں شک کے حکم کی مِثل ہے اگرچہ طواف فرض ہو یا غیر فرض، پس اس روایت کی بنا پر شک اگر پہلی بار واقع ہوا ہے تو اَز سرِ نَو طواف کرے گا اور اگر شک کثرت سے ہو تو غور و فکر کرے اور اگر کوئی غالب گمان ہو تو اس پر بِنا کرے ورنہ کم تر پر بِنا کرے جیسا کہ نماز میں ۔ بہر حال پہلی روایت یا پہلا قول معتبر ہے کہ دوسرے قول کو علامہ رحمت اللہ سندھی نے ’’قیل‘‘ کے صیغے کے ساتھ ذکر کیا ہے جو اس کے ضُعف پر دال ہے اور مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی نے ’’بعضے گفتہ اند ‘‘ کہہ کر نقل کیا جو اس کے معتمدنہ ہونے کی دلیل بنا جیسا کہ مندرجہ بالا سطور میں ہے اور علامہ شامی نے ’’رد المحتار‘‘ میں صرف پہلے قول کو ہی نقل کیا دوسرا قول ذکر نہیں کیا۔ اور پھر علماء کرام نے لکھا ہے اگر کوئی عادل شخص پھیروں کی تعداد بتا دے تو شک واقع ہونے کی صورت میں مستحب ہے کہ اس کے قول پر عمل کیا جائے ، چنانچہ علامہ رحمت اللہ سندھی لکھتے ہیں :

و لو اخبرہ عدل بعدد یستحب أن یأخذ بقولہ (128)

یعنی، اگر اُسے کسی عادل شخص نے طواف کے پھیروں کی تعداد کی خبر دی تو مستحب ہے کہ اس کے قول کو لے لے ۔ اور اس کے تحت مُلّا علی قاری حنفی لکھتے ہیں :

أی إحتیاطاً فیما فیہ الاحتیاط، فیکذب نفسہ لاحتمال نسیانہ، و یصدّقہ لأنہ عدل لا غرض لہ فی خبرہ (129)

یعنی، اس معاملے میں کہ جس میں احتیاط ہے احتیاط کے طور پر اس کے قول کو لے گا اور اپنی بھول کے احتمال کی وجہ سے اپنے نفس کو جھٹلا دے گا اور اس کی تصدیق کرے گا کیونکہ خبر دینے والا عادل ہے اور خبر دینے میں اس کی (اپنی) کوئی غرض نہیں ۔ اور اگر دو عادل خبر دیں تو اُن کی خبر پر عمل واجب ہے چاہے اسے پھیروں کی تعداد میں شک واقع ہوا ہو یا نہ ہوا ہو، چنانچہ علامہ رحمت اللہ سندھی حنفی لکھتے ہیں :

و لو أخبرہ عدلان وجب العمل بقولہما (130)

یعنی، اگر اسے دو عادل خبر دیں تو اُسے ان کے قول پر عمل کرنا واجب ہے ۔ اس کے تحت شارح مُلّا علی قاری حنفی لکھتے ہیں :

أی إن لم یشک لأن عِلْمَین خیر من علمٍ واحدٍ، و لأن إخبارہما بمنزلۃ شاہدَین علی إنکارہ فی فعلہ أو إقرارہ (131)

یعنی، اگرچہ شک واقع نہ ہوا ہو کیونکہ دو کا علم ایک کے علم سے بہتر ہے اور اس لئے کہ دو عادلوں کا خبر دینا اس کے اپنے کام سے انکار اور اقرار پر دو گواہوں کے مرتبے میں ہے ۔

واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب

یوم الأحد، 7ذی الحجۃ 1428ھ، 16دیسمبر 2007 م (New 19-F)

حوالہ جات

118۔ لُباب المناسک باب أنواع الأطوفۃ، فصل فی مسائل شتی، ص125

119۔ رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الحج، مطلب فی طواف القدوم، ص582

120۔ المسلک المتقسّط، باب أنواع الأطوفۃ، فصل فی مسائل شتی، تحت قولہ : ولا یبنی علی غالب….الخ، ص236

121۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب سیوم دربیان طواف وانواع آن، ، فصل ہشتم در بیان مسائل متفرقہ بطواف ورکعتین طواف، ص154

122۔ تقریرات الرافعی علی رَدِّ المحتار، کتاب الحج، مطلب فی طواف القدوم، 3/582

123۔ المسلک المتقسّط فی المنسک المتوسّط، باب أنواع الأطوفۃ، فصل فی مسائل شتی، ص236

124۔ ردُّ المحتار، کتاب الحج، مطلب : فی طواف القدوم، تحت قولہ : بطواف الحج ، تنبیۃ، 3/582

125۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب سیوم در بیان طواف وانواع آن، فصل ہشتم در بیان مسائل متفرقہ متعلقہ بطواف ورکعتین طواف، ص154

126۔ لُباب المناسک، باب أنواع الأطوفۃ وأحکامھا، فصل فی مسائل شتی، ص125

127۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب سیوم در بیان طواف و انواع آن، فصل ہشتم در بیان مسائل متفرقہ، متعلقہ بطواف ورکعتین طواف، ص154، 155

128۔ لُباب المناسک، باب أنواع الأطوفۃ وأحکامھا، فصل فی مسائل شتی، ص125

129۔ المسلک المتقسّط فی المنسک المتوسّط، باب أنواع الأطوفۃ، فصل فی مسائل شتی، ص236

130۔ لُباب المناسک، باب أنواع الأطوفۃ وأحکامھا، فصل فی مسائل شتی، ص125

131۔ المسلک المتقسّط فی المنسک المتوسّط، باب أنواع الأطوفۃ، فصل فی مسائل شتی، ص236

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button