استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اِس مسئلہ میں کہ ایک شخص نے نفلی طواف میں سات پھیروں کے بعد آٹھواں پھیرا شروع کر دیا اور اُس کا گمان یہ تھا کہ یہ اُس کا ساتواں پھیرا ہے اس پھیرے کو پورا کرنے سے قبل یا بعد اُسے یاد آ گیا کہ اُس کے سات چکر پورے ہو گئے ہیں اور یہ تو اس کا آٹھواں پھیرا ہے تو اِس صورت میں اُس پر نیا طواف لازم ہو جائے گا یا نہیں ؟
(السائل : ایک حاجی، مکہ مکرمہ)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : صورت مسؤلہ میں اُس پر نیا طواف لازم نہیں ہو گا کیونکہ اُس نے آٹھواں پھیرا نیا طواف شروع کرنے کے ارادے سے نہیں دیا بلکہ ساتواں پھیراسمجھ کر دیا ہے ، چنانچہ علامہ رحمت اللہ سندھی اور ملا علی قاری حنفی لکھتے ہیں :
و لو طافَ فرضاً أی : طوافَ فرضٍ لعمرتِہ أو زیارتِہ، أو غیرِہ أی : غیر فرضٍ مِن واجبٍ، کطوافِ صدرٍ و نذرٍ، أو من سنّۃٍ، کطوافِ قدومٍ، أو من نفلٍ کطوافِ تطوّعٍ، ثمانیۃَ أشواطٍ أی بزیادۃٍ واحدۃٍ علی سبعۃٍ، إن کان أی : الطّائفُ حینَ شَرَع فی ہذا الشَّوطِ علی ظنِّ أنَّ الثَّامِنَ سابعٌ فلا شَیئَ علیہ کالمظنُونِ أی : کطوافِ المظنُون ابتداء ً فإنَّہ لیس علیہ شیٌٔ بترکِہ کما سبق فی مَحلِّہ (111)
یعنی، اگر فرض طواف یعنی اپنے عمرے کا فرض طواف یا طوافِ زیارت یا اس کا غیر یعنی غیر فرض واجب طواف جیسے طوافِ صدر و نذر یا سنت طواف جیسے طوافِ قُدوم یا طواف نفل جیسے نفلی طواف آٹھ چکر کیا یعنی سات پھیروں پر ایک پھیرا زیادہ کر لیا اور طواف کرنے والے نے جب اُس زائد پھیرے کو شروع کیا اُس کا گمان یہ تھا کہ یہ آٹھواں پھیرا ساتواں ہے تو مظنون کی مانند اُس پر کچھ لازم نہیں ہے یعنی جیسے مظنون طواف کی ابتداء کرے تو اس پر اس طواف کے چھوڑ دینے پرکچھ لازم نہیں آتا جیسا کہ یہ ذکر اپنی جگہ پر پہلے گزرا۔ اور اگر آٹھویں پھیرے کے بارے میں غالب گمان یہ ہو کہ یہ ساتواں ہے تو اس کا پورا کرنا لازم ہو گا چنانچہ ملا علی قاری لکھتے ہیں :
لکنّ فیہ أَنَّہ إذا غَلَب علی ظَنّہ أَنَّ الثَّامِنَ سابعٌ یجبُ علَیْہ إتیانُہ، و یحرمُ علیہ ترکُہ (112)
یعنی، لیکن اس میں یہ ہے کہ جب اُس کا غالب گمان یہ ہو کہ یہ آٹھواں ساتواں ہے تو اُسے پورا کرنا واجب ہو گا اور اُسے چھوڑنا حرام ہو گا۔
واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب
یوم الثلاثاء، 27 ذو القعدہ 1429ھ، 25نوفمبر 2008 م 480-F
حوالہ جات
111۔ المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط، باب أنواع الأطوفۃ، فصل فی مسائل شتّی، تحت قولہ : ظنِّ أنَّ الثّامنَ سابعٌ، ص235
112۔ المسلک المتقسط فی المنسک المتوسّط، باب أنواع الأطوفۃ، فصل فی مسائل شتی، ص235