بہار شریعت

طواف کا طریقہ اور دعائیں

طواف کا طریقہ اور دعائیں

(۱) جب حجراسود کے قریب پہنچے تو یہ دعا پڑھے:۔

لآ الہ الا اللہ وحدہٗ صدق وعدہٗ ونصرعبدہٗ وھزم الاحزاب وحدہٗ لآالہ الا اللہ وحدہٗ لا شریک لہٗ لہٗ الملک ولہٗ الحمد وھو علی کل شیٍء قدیرٌ۔

(اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اس نے اپنا وعدہ سچا کیا اور اپنے بندہ کی مدد کی اور تنہا اس نے کفار کی جماعتوں کو شکست دی اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کے لئے ملک ہے اور اسی کے لئے حمد ہے اور وہ ہر شے پر قادر ہے)

(۲) شروع طواف سے پہلے مرد اضطباع کرے یعنی چادر کو دہنی بغل کے نیچے سے نکال کر دہنا مونڈھا کھلا رہے اور دونوں کنارے بائیں مونڈھے پر ڈال دے

(۳) اب کعبہ کی طرف منہ کرکے حجرا سود کی دہنی طرف رکن یمانی کی جانب سنگ اسود کے قریب یوں کھڑا ہو کہ تمام پتھر اپنے دہنے ہاتھ کو رہے پھر طواف کی نیت کرے ۔

اللھم انی ارید طواف بیتک المحرم فیسرہ لی وتقبلہ منی۔

(اے اللہ میں تیرے عزت والے گھر کا طواف کرنا چاہتا ہوں اس کو تو میرے لئے آسان کردے اور اس کو مجھ سے قبول کر)

(۴)اس نیت کے بعد کعبہ کو منہ کئے اپنی داہنے جانب چلو، جب سنگ اسود کے مقابل ہو (اور یہ بات ادنی حرکت میں حاصل ہو جائے گی ) کانوں تک اس طرح ہاتھ اٹھا ؤ کہ ہتھیلیاں حجراسود کی طرف رہیں اور کہو بسم اللہ والحمد للہ واللہ اکبر ط والصلوۃ والسلام علی رسول اللہ اور نیت کے وقت ہاتھ نہ اٹھاؤ جیسے بعض مطوف کرتے ہیں کہ یہ بدعت ہے

(۵) میسر ہوسکے تو حجرا اسود پر دونوں ہتھیلیاں اور ان کے بیچ میں منہ رکھ کر یوں بوسہ دو کہ آواز پیدا نہ ہو ، تین بار ایسا ہی کرو ،یہ نصیب ہو تو کمال سعادت ہے ۔یقینا تمھارے محبوب و مولی محمد رسول اللہ ﷺ نے اسے بوسہ دیا اور روئے مقدس اس پر رکھا زہے خوش نصیبی کی تمھارا منہ وہاں تک پہنچے ، اور ہجوم کے سبب نہ ہوسکے تو نہ اوروں کو ایذا دونہ آپ دبو کچلو بلکہ اس کے عوض ہاتھ سے چھو کر چوم لو اور یہ بھی نہ ہوہوسکے تو ہاتھوں میں ایک لکڑی سے اسے چھو کہ چوم لو اور یہ بھی نہ ہوسکے تو ہاتھوں سے اس کی طرف اشارہ کرکے انھیں بوسہ دے لو، محمد رسول اللہ ﷺ کے منہ رکھنے کی جگہ پر نگاہیں پڑرہی ہیں یہی کیا کم ہے اور حجراسود کو بوسہ دینے یا ہا تھ یا لکڑی سے چھو کر چوم لینے یا اشارہ کرکے ہاتھوں کو بوسہ دینے کو استلام کہتے ہیں ۔استلام کے وقت یہ دعا پڑھے۔

اللھم اغفرلی ذنوبی وطھر لی قلبی واشرح لی صدری ویسرلی امری وعافنی فیمن عافیت ۔

(الہی تو میرے گناہ بخش دے اور میرے دل کو پاک کر اور میرے سینہ کو کھول دے اور میرے کام کو آسان کر اور مجھے عافیت دے ان لوگوں میں جنکو تو نے عافیت دی)

حدیث میں ہے روز قیامت یہ پتھر اٹھا یا جائے گا اس کی آنکھیں ہو گی جن سے دیکھے گا زبان ہوگی جس سے کلام کرے گا، جس نے حق کے ساتھ اسکا بوسہ دیا اور استلام کیا اس کیلئے گواہی دے گا۔

(۶) اللھم ایمانًا م بک وتصد یقًا م بکتا بک وو فآ ئً م بعھدک واتبا عًالسنۃ نبیک محمدًٍا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اشھدان لآ الہ الا اللہ وحدہٗ لا شریک لہٗ واشھد ان محمدً ا عبدہٗ ورسولہٗ امنت باللہ وکفرت بالجبت والطاغوت۔

(اے اللہ تجھ پر ایمان لاتے ہوئے اور تیری کتاب کی تصدیق کرتے ہوئے اور تیرے عہد کو پورا کرتے ہوئے اور تیرے نبی محمد ﷺ کا اتباع کرتے ہوئے میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اورگواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں اللہ پر ایمان لایا اور بت اور شیطان سے میں نے انکار کیا)

کہتے ہوئے دروازہ کعبہ کی طرف بڑھو، جب حجر مبارک کے سامنے سے گزرجاؤ سیدھے ہولو ۔ خانۂ کعبہ کو اپنے بائیں ہاتھ پر لے کر یوں چلو کہ کسی کو ایذا نہ دو۔

(۷)پہلے تین پھیروں میں مردرٔمل کرتا چلے یعنی جلد جلد چھوٹے قدم رکھتا شانے ہلاتا جیسے قوی بہادر لوگ چلتے ہیں ، نہ کود نا نہ دوڑنا ، جہاں زیادہ ہجوم ہو جائے اور رمل میں اپنی یا دوسرے کی ایذا رسانی دے رمل ترک کرے مگر رمل کی خاطر رکے نہیں بلکہ طواف میں مشغول رہے پھر جب موقع مل جائے تو جتنی دیر تک کے لئے رمل کے ساتھ طواف کرے۔

(۸)طواف جس قدر خانۂ کعبہ کے نزیک ہو بہتر ہے مگر نہ اتنا کہ پشۃ دیوار پر جسم لگے یا کپڑااور نزدیکی میں کثرت ہجوم کے سبب رمل نہ ہوسکے تو دور ہی بہتر ہے۔

(۹)جب ملتزم کے سامنے آ ئے یہ دعا پڑھے ۔

اللھم ھذ االبیت بیتک والحرم حرمک والا من امنک ھذا مقام العائذبک من النار فاجرنی من النار اللھم قنعنی بمارزقتنی وبارک لی فیہ واخلف علی کل غا ئبۃٍ بخیرٍ لا الہ الا اللہ وحدہٗ لا شریک لہٗ لہٗ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شییٍء قدیرٌ۔

(اے اللہ یہ گھر تیرا گھر ہے اور حرم تیرا حرم ہے اور تیرا ہی امن ہے اور جہنم سے تیری پناہ مانگنے والے کی یہ جگہ ہے تو مجھ کو جہنم سے پناہ دے اے اللہ جو تو نے مجھ کو دیا مجھے اس پر قا نع کردے اور میرے لئے اس میں برکت دے اور ہر غائب پر خیر کے ساتھ تو خلیفہ ہو جا اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کے لئے ملک ہے اسی کے لئے حمد ہے اور وہ ہر شے پر قادر ہے)

اور رکن عراقی کے سامنے آئے تو یہ دعا پڑھے۔

اللھم انی اعوذبک من الشک والشرک والشقاق والنفاق وسوئ الاخلاق وسوئ المنقلب فی المال والا ھل والولد۔

(اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں شک اور شرک اور اختلاف و نفاق سے اور مال و اہل و اولاد میں واپس ہو کر بری بات دیکھنے سے )

اورجب میزاب رحمت کے سامنے آئے تو یہ دعا پڑھے۔

اللھم اظلنی تحت ظل عرشک یوم لا ظل الا ظلک ولا باقی الا وجھک واسقنی من حوض نبیک

محمدٍ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم شربۃً ھنیئۃً لا اظما ئ بعدھا ابدًا ط

(الہی تو مجھ کو اپنے عرش کے سائے میں رکھ جس دن تیرے سایہ کے سوا کوئی سایہ نہیں اور تیری ذات کے سوا کوئی باقی نہیں اور اپنے نبی محمد ﷺ کے حوض سے مجھے خوش گوار پانی پلا کہ اس کے بعد کبھی پیاس نہ لگے )

اور جب رکن شامی کے سامنے آئے یہ دعا پڑھے ۔

اللھم اجعلہٗ حجا مبروراً وسعیاً مشکوراً وذنبًا مغفوراً و تجارۃً لن تبور یا عالم ما فی الصدور اخرجنی من الظلمت الی النورط

(اے اللہ تو حج کو مبرور کر اور سعی مشکور کر اور گناہ کو بخش دے اور اس کو وہ تجارت کردے جو ہلاک نہ ہو، اے سینوں کی باتیں جاننے والے مجھ کو تاریکیوں سے نور کی طرف نکال )

(۱۰) جب رکن یمانی کے پاس آؤ تو دونوں ہاتھ یا داہنے ہاتھ سے تبرکاً چھوؤ نہ صرف بائیں سے اور چاہو تو اسے بوسہ بھی دو اور نہ ہوسکے تو یہاں لکڑی سے چھونا یا اشارہ کرکے ہاتھ چومنانہ چایئے اور یہ دعا پڑھو۔

اللھم انی اسئالک العفوو العافیۃ فی الدین والدنیآ والاخرۃ ط

اور رکن شامی یا عراقی کو چھونا یا بوسہ دینا کچھ نہیں ۔

(۱۱) جب اس سے بڑھو تو یہ مستجاب ہے جہاں ستر ہزار فرشتے دعا پر آمین کہیں گے وہی دعائے جامع پڑھو ربنا اتنا فی الدنیا حسنۃً وفی الا خرۃ حسنۃً وقنا عذاب النار۔ یا اپنے اور سب احباب ومسلمین اور اس حقیر و ذلیل کی نیت سے صرف درود شریف پڑھے کہ یہ کافی و وافی ہے دعائیں یاد نہ ہوں تو وہ اختیار کرے کہ محمد رسول اللہ ﷺ کے سچے وعدے سے تمام دعاؤ ں سے بہتر و افضل ہے یعنی یہاں اور تمام موقع میں اپنے لئے دعا کے بدلے حضور اقدسﷺ پر درود بھیجے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایسا کرے گا تو اللہ تیرے سب کام بنادے گا اورتیرے گناہ معاف فرمادے گا

(۱۲) طواف میں دعایا درود شریف پڑھنے کے لئے رکو نہیں بلکہ چلتے میں پڑھو

(۱۳) دعا اور درو د چلا چلا کر نہ پڑھو جیسے مطوف پڑھا کرتے ہیں بلکہ آہسۃ آہسۃ پڑھو اس قدر کہ اپنے کان تک آواز آئے ۔

(۱۴)اب جو چاروں طرف گھوم کر حجرا سود کے پاس پہنچایہ ایک پھیر اہوا اور اس وقت حجر اسود کو بوسہ دے یا وہی طریقہ برتے بلکہ ہر پھیرے کے ختم پر یہ کرے ‘یونہی سات پھیرے کرے مگر باقی پھیروں میں نیت کرنا نہیں کہ نیت کرنا تو شروع میں ہو چکا اور رمل تو صرف اگلے تین پھیروں میں ہے باقی چارمیں آہسۃ بغیر شانہ ہلائے معمولی چال چلے۔

(۱۵)جب ساتوں پھیرے پورے ہو جائیں آخر میں پھر حجرا سود کو بوسہ دے یا وہی طر یقے ہاتھ یا لکڑی سے برتے اس طواف کو طواف قدوم کہتے ہیں حاضریٔ دربار کا مجرا۔ یہ باہر والوں کے کئے مسنون ہے یعنی ان کے لئے جو میقات کے باہر سے آئے ہیں ، مکہ والوں یا میقات کے اندر رہنے والوں کے لئے یہ طواف نہیں ہاں اگر مکہ والا میقات سے باہر گیا تو اسے بھی طواف قدوم مسنون ہے۔

یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

یہ بھی پڑھیں:
Close
Back to top button