استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ طواف میں نیت شرط ہے یا بلانیّت طواف ہو جائے گا اور اگر شرط ہے تو کس کس طواف میں صرف طواف فرض اور واجب میں یا ہر طواف میں ؟
(السائل : محمد عارف، کراچی)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : نیت ہر طواف میں صحتِ طواف کی شرط ہے یا بلانیت طواف کیا تو طواف نہیں ہو گا چاہے طواف فرض ہو یا واجب یا نفل، چنانچہ مخدوم محمد ہاشم بن عبدالغفور حارثی ٹھٹھوی حنفی متوفی 1174ھ لکھتے ہیں :
پنجم نیت کردن برائے طواف اگرچہ بروجہ اطلاق باشد و این نیّت از شروط صحتِ طواف ست خواہ طوافِ حج باشد یا غیر آن (282)
یعنی، پانچواں فرض طواف کی نیّت ہے چاہے (نیّت) مطلق ہو اور طواف میں نیّت طواف کے صحیح ہونے کی شرائط سے ہے ، چاہے وہ طواف حج کا ہو یا غیر حج کا ۔ اور صدرُ الشریعہ محمد امجد علی اعظمی حنفی متوفی 1367ھ لکھتے ہیں : اُس میں (یعنی طوافِ زیارت میں ) بلکہ مطلق ہر طواف میں نیّت شرط ہے ، اگر نیت نہ ہو طواف نہ ہوا، مثلاً دشمن یا درندے سے بھاگ کر پھیرے کئے طواف نہ ہوا، بخلاف وقوفِ عرفہ کے کہ وہ بغیر نیّت بھی ہو جاتا ہے مگر یہ نیت شرط نہیں کہ یہ طوافِ زیارت ہے بحوالہ ’’الجوھرۃ النیرہ‘‘ (283) یاد رہے کہ نیّت دل کے ارادے کا نام ہے زبان سے نیّت کرنا شرط نہیں بلکہ مستحسن ہے یعنی کعبہ کے گرد سات چکر طواف کرنے کے ارادے سے لگائے تو اُس کا طواف درست ہو گیا اگرچہ طواف شروع کرتے وقت اُس نے زبان سے نیّت نہ کی تھی۔
واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب
یوم السبت،3 ذوالحجۃ 1427ھ، 23دیسمبر 2006م (315-F)
حوالہ جات
282۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، مقدمۃ الرسالۃ، فصل سیوم در بیان فرائض وواجبات وسنن فرائض إلخ، ص41
283۔ الجوھرۃ النیرۃ، کتاب الحج، مطلب : فی طوافِ الزیارۃ، تحت قولہ : فیطوف بالبیت إلخ، 1/384
بہارِ شریعت، حج کا بیان، منی کے اعمال اور حج کے بقیہ افعال، طواف فرض، 1/1144۔1145