ARTICLES

طواف عمرہ سے قبل حائضہ کی واپسی ہو تووہ کیا کرے ؟

الاستفتاء : کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ہندہ عمرے کی نیت سے مکہ معظمہ پہنچی اور اس کے ایام مخصوصہ شروع ہوگئے اورمکہ مکرمہ میں ان کا قیام صرف ایک دن ہے اور واپسی تک ہندہ پاک بھی نہیں ہوگی اور اس کے بعد وطن واپسی ہے مزید رکنے کی کوئی سبیل بھی نہیں ہورہی توکیاہندہ اگر اسی حال میں طواف عمرہ ادا کرلیتی ہے اورصفا ومروہ کے مابین سعی کرکے تقصیر کروا کے احرام کھول دیتی ہے توکیااس کاعمرہ ادا ہوجائے گا یا نہیں ؟

جواب

متعلقہ مضامین

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : ۔صورت مسؤلہ میں جاننا چاہیے کہ عمرہ میں طواف فرض ہے ، طواف کے سات چکروں میں سے اکثر (یعنی کم ازکم چار چکر)ہیں ۔ چنانچہ امام علاء الدین ابو بکر بن مسعود کاسانی حنفی متوفی587ھ لکھتے ہیں : ان الطواف رکن فی العمرۃ۔(39) یعنی،عمرہ میں طواف کرنا فرض ہے ۔ طواف کے سات چکروں میں سے اکثر چکر (یعنی کم ازکم چارچکر)فرض ہیں چنانچہ علامہ عبد الغنی بن طالب میدانی حنفی متوفی1298ھ لکھتے ہیں : واکثر الطواف رکن۔(40) یعنی،عمرہ میں اکثر طواف کرنا فرض ہے ۔ اس لئے اگرہندہ عمرہ کا مکمل طواف یا اس کااکثر چھوڑ دے تو وہ ہمیشہ حا لت احرام میں رہے گی اگرچہ سعی بھی کرلے اور پھر کوئی ایسی چیز بھی نہیں ہے کہ جواس طواف کا بدل بن سکے ۔ چنانچہ علامہ علاء الدین ابو الحسن علی بن بلبان حنفی متوفی739ھ لکھتے ہیں : ولو ترک اکثر طواف العمرۃ اوکلہ،وسعی بین الصفا والمروۃ ، ورجع الی اھلہ ، فھو محرم ابدا،ولا یجزی عنہ البدل۔(41) یعنی، اگر کسی نے کل یااکثر طواف عمرہ ترک کردیااورصفا ومروہ کی سعی کرکے اپنے اہل لوٹ گیاتو وہ ہمیشہ حالت احرام ہی میں رہے گااور اس کابدل بھی جائز نہ ہوگا۔ اوریہ بھی معلوم ہے کہ طواف کے لئے طہارت واجب ہے ۔ چنانچہ علامہ رحمت اللہ سندھی حنفی متوفی993ھ طواف کے واجبات کے بیان میں لکھتے ہیں : الطھارۃ عن الحدث الاکبر والاصغر۔(42) یعنی،(طواف کے واجبات میں سے )حدث اصغر اور حدث اکبر سے پاک ہونا ہے ۔ اورعلامہ حسن بن عمار بن علی شرنبلالی حنفی متوفی 1069ھ لکھتے ہیں : القسم (الثانی)وضوء (واجب)وہو الوضوء( للطواف بالکعبۃ)۔(43) یعنی،وضو کی دوسری قسم واجب ہے اور وہ خانہ کعبہ کے طواف کے لئے وضو کرنا ہے ۔ علامہ نظام الدین حنفی متوفی1161ھ اور علماء ہند کی جماعت نے لکھا ہے : وواجب وہو الوضوء للطواف ۔(44) یعنی،اور وضو کی ایک قسم واجب اوروہ طواف کے لئے کیاجانے والا وضو ہے ۔ اور نہ صرف یہی بلکہ حائضہ کومسجد میں داخل ہونا بحکم حدیث حلال نہیں ۔ چنانچہ حدیث شریف میں ہے : فانی لا احل المسجد لحائض ولا جنب۔ (45) یعنی،حضور علیہ السلام نے فرمایاہے : کہ میں مسجد کو جنبی علیہ الصلوۃ و السلام اور حائضہ کے لئے حلال نہیں کرتاہوں ۔ اورعلامہ محمد بن عبد اللہ بن احمد غزی تمرتاشی حنفی متوفی1004ھ لکھتے ہیں : یمنع۔۔۔۔۔دخول مسجد۔(46) یعنی،حیض اور نفاس مسجد میں داخل ہونے کو روکتاہے ۔ اس لئے اگر ہندہ حالت حیض ہی میں طواف عمرہ کرلیتی ہے تو یوں واضح طور پردواحکام شرع کی مخالفت لازم ائے گی اور اگرطواف عمرہ نہیں کرتی تو فرض کو چھوڑنا لازم ائیگا،تو اب سوال یہ کہ ایا ہندہ اسی حالت میں طواف عمرہ کرسکتی ہے یا نہیں ؟ اور استفتاء بھی چونکہ اسی کے متعلق ہے ،توواضح رہے کہ اس حکم کی تصریح باوجود کوشش’’کتب مطولات‘‘ میں نہ مل سکی البتہ کتب فقہ میں اس کی تصریح موجود ہے کہ اگر کوئی عورت حج میں طواف زیارت سے پہلے ناپاک ہوجائے تواس حالت میں اس کا مسجد میں داخل ہونا حلال نہیں اوراگر اس نے مسجد میں داخل ہوکر طواف کرلیا تواس کا طواف ادا ہوجائے گالیکن وہ گناہگار ہوگی اوراس پر بدنہ لازم ائے گاتوفقہاء کرام نے فرمایا ہے کہ اس عورت کو کہا جائے گا کہ تیرے لئے مسجد میں داخل ہونا حلال نہیں ہے اور اگر تو نے مسجد میں داخل ہوکر طواف کرلیا تو تیرا طواف صحیح ہوجائے گا لیکن تو گنہگار ہوگی نیز تجھ پر ’’بدنہ ‘‘کوذبح کرنابھی لازم ائے گا‘‘۔ چنانچہ علامہ سید محمد امین ابن عابدین شامی حنفی متوفی1252ھ لکھتے ہیں : نقل بعض المحشین عن منسک ابن امیر حاج : لو ہم الرکب علی القفول ولم تطہر فاستفتت ہل تطوف ام لا؟ قالوا یقال لہا لا یحل لک دخول المسجد وان دخلت وطفت اثمت وصح طوافک وعلیک ذبح بدنۃٍ وہذہ مسالۃ کثیرۃ الوقوع یتحیر فیہا النسائ۔(47) یعنی،بعض حاشیہ لکھنے والوں نے ’’منسک ابن امیر حاج‘‘کے حوالے سے یہ نقل کیا ہے کہ اگر قافلہ واپس لوٹنے کا ارادہ کرلے اس حال میں کہ عورت حیض سے پاک نہ ہوئی ہوتو وہ فتوی طلب کرے کہ کیا وہ طواف کرے یا نہیں ؟فقہاء کرام نے فرمایا ہے کہ اس عورت کو کہا جائے گا کہ تیرے لئے مسجد میں داخل ہونا حلال نہیں ہے اور اگر تو نے مسجد میں داخل ہوکر طواف کرلیا تو تیرا طواف صحیح ہوجائے گا لیکن تو گنہگار ہوگی نیز تجھ پر ’’بدنہ ‘‘کوذبح کرنابھی لازم ائے گااور یہ ایسا مسئلہ ہے کہ جو کثرت سے واقع ہوتا ہے جس میں عورتیں پریشان ہوتی ہیں ۔ اور علامہ محمد عابد بن احمدسندھی حنفی متوفی1257ھ/1841م لکھتے ہیں : نقل بعض المحشین عن منسک ابن امیر الحاج لو استفتت امراۃ وقالت،الرکب علی القفول ولم اطہر لطواف الزیارۃ فیقال لہا لا یحل لک دخول المسجد وان دخلت وطفت اثمت وصح طوافک ولزمتک بدنۃ تذبحیھا۔(48) یعنی،بعض حاشیہ لکھنے والوں نے ’’منسک ابن امیر حاج‘‘کے حوالے سے یہ نقل کیا ہے کہ اگر عورت نے فتویٰ طلب کرتے ہوئے کہا کہ قافلہ واپس لوٹنے والا ہے اور میں طواف زیارت کے لئے پاک نہیں ہوئی ہوں تواس سے کہا جائے گاکہ تیرے لئے مسجد میں داخل ہونا حلال نہیں ہے اور اگر تو نے مسجد میں داخل ہوکر طواف کرلیا تو تیرا طواف صحیح ہوجائے گا لیکن تو گنہگار ہوگی نیز تجھ پر ’’بدنہ ‘‘کوذبح کرنابھی لازم ائے گا۔ اور یہ بات بھی مخفی نہیں کہ طواف عمرہ ’’طواف زیارت‘‘سے رکن ہونے کی وجہ سے مشابہت رکھتاہے ۔ چنانچہ علامہ کاسانی حنفی لکھتے ہیں : ان الطواف رکن فی العمرۃ فاشبہ طواف الزیارۃ فی الحج۔(49) لہٰذا طواف عمرہ کے لئے بھی اسی طرح حکم بیان کرنامناسب ہے کہ اگرہندہ اسی حالت میں طواف عمرہ کرلیتی ہے تو اس کا طواف صحیح ہوجائے گا نیز وہ گنہگار بھی ہوگی ،اور اس میں کسی کو شک بھی نہیں ہونا چاہیے کیونکہ قران کریم میں مطلق طواف کا حکم ہے اوراس پر’’خبرواحد‘‘ کے سبب یہ کہنادرست نہیں کہ بلا طہارت طواف صحیح ہی نہ ہوگا۔۔۔۔۔{من شاء التفصیل فلیرجع الی اصول الشاشی ونور الانوار وغیرھما}۔ البتہ ہندہ پر اسی حالت میں طواف عمرہ کرنے پر ’’بدنہ‘‘کے بجائے دم دینا لازم ہوگا،کیونکہ’’ عمرہ‘‘میں بدنہ کو دخل نہیں ہے ۔ چنانچہ امام شمس الدین ابو بکر محمدسرخسی متوفی490ھ لکھتے ہیں : لا مدخل للبدنۃ فی العمرۃ۔ (50) یعنی،عمرہ میں ’’بدنہ ‘‘کو دخل نہیں ہے ۔ اورامام ابو البقاء محمد بن احمد بن محمد بن ضیاء حنفی متوفی 854ھ ’’منسک فارسی‘‘ کے حوالے سے لکھتے ہیں : وفی منسک الفارسی : ولو طاف للعمرۃ جنبا او حائضا او محدثا ، فعلیہ شاۃ۔(51) یعنی، منسک فارسی میں ہے : اگرجنبی علیہ الصلوۃ و السلام ،حائضہ یا بے وضو نے طواف عمرہ کیا تواس پر بکری ذبح کرنا لازم ہوگا۔ اگر ہندہ بغیر طواف عمرہ کیے اپنے وطن لوٹ جائے گی توہندہ پرلازم ہوگا کہ وہ اسی احرام کے ساتھ مکہ کی طرف لوٹے اور پاک ہوجانے کے بعد طواف عمرہ اور سعی کرے ۔ چنانچہ علامہ ابن بلبان حنفی لکھتے ہیں : علیہ ان یعود الی مکۃ بذلک الاحرام۔۔۔۔۔ویطوف لھا او یکمل الطواف ویسعی ، ولا معتبر بسعیہ الاول قبل الطواف۔(52) یعنی،اگر کوئی شخص کل یا اکثر طواف عمرہ چھوڑ کر اپنے وطن کو لوٹ جائے تواس پرلازم ہوگا کہ وہ اسی احرام کے ساتھ مکہ کی طرف لوٹے اور (پاک ہوجانے کے بعد) طواف عمرہ کرے یابقیہ طواف کو مکمل کرے اور سعی بھی کرے اورطواف سے قبل اگر سعی کی ہوتو اس کا کچھ اعتبار نہیں ہوگا۔ خلاصہ کلام یہ کہ اگر ہندہ حالت حیض میں طواف عمرہ ادا کرلیتی ہے توطواف ادا ہوجائے گا اوروہ گنہگار ہوگی اوراس پر توبہ اور ایک دم لازم ائے گا جسے سرزمین حرم پر ذبح کرنا ہوگا اور اس حالت میں سعی اور تقصیر کرنے پر کچھ لازم نہیں ائے گا کیونکہ سعی اور تقصیر کے لئے طہارت واجب نہیں ہے ۔ ھذا ما ظھر لی فی ھذا الباب واﷲ تعالیٰ اعلم بالصواب یوم الاربعاء،25،شعبان1440ھ۔30،ابریل2019م FU-80 عبدہٗ محمداحمد نعیمی غفرلہ شیخ الحدیث ورئیس دارالافتاء بدارالعلوم انوار المجددیۃ النعیمیۃ غریب اباد، ملیر،کراتشی الجواب صحیح والمجیب النجیح محمدشکیل اختر قادری برکاتی شیخ الحدیث بمدرسۃ البنات مسلک اعلیٰ حضرت صدر صوفہ ہبلی کرناٹک الھند الجواب صحیح والمجیب النجیح فقیر عطا محمد مشاھدی عفی عنہ خادم التدریس والافتاء دارالعلوم حشمت الرضا پیلی بھیت شریف یوپی الھند 28 شعبان المعظم1440ھ

حوالہ جات

(39) بدائع الصنائع شرح تحفۃ الفقہاء،کتاب الحج،فصل فی بیان سنن الحج والترتیب فی افعالہ، 3/136

(40) اللباب فی شرح الکتاب،کتاب الحج،باب الفوات،1۔3/193

(41) عمدۃ السالک فی المناسک،الباب الرابع عشر : فی الجنایات،فصل فی ترک طواف العمرۃ او بعضہ، ص525

(42) لباب ا لمناسک،باب انواع الاطوفۃ واحکامھا،فصل فی واجبات الطواف،ص113

(43) مراقی الفلاح،کتاب الطھارۃ،فصل فی الوضوء،فصل،ص34

(44) الفتاوی الھندیۃ،کتاب الطھارۃ،الباب الاول فی الوضوء،الفصل الثالث فی المستحبات،1/9

(45) سنن ابی داود،کتاب الطہارۃ،باب فی الجنب یدخل المسجد،برقم232،1/117

(46) تنویر الابصار مع شرحہ الدر المختار،کتاب الطھارۃ،باب الحیض،ص44

(47) رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحج،مطلب : فی طواف الزیارۃ،تحت قولہ : ان قدر اربعۃ اشواطٍ،3/616

(48) طوالع الانوار شرح الدر المختار،کتاب الحج،مطلب : فی طواف الزیارۃ،ق138ب

(49) بدائع الصنائع شرح تحفۃ الفقہاء،کتاب الحج،فصل فی بیان سنن الحج والترتیب فی افعالہ، 3/136

(50) کتاب المبسوط للسرخسی،کتاب المناسک،باب الطواف،2/36

(51) البحر العمیق،الباب العاشر : فی دخول مکۃ وفی الطواف والسعی،فصل : فی بیان انواع الاطوفۃ، 2/1134

(52) عمدۃ السالک فی المناسک،الباب الرابع عشر : فی الجنایات،فصل فی ترک طواف العمرۃ او بعضہ، ص525

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button