ARTICLESشرعی سوالات

طواف زیارت کئے بغیر میقات سے عمرہ کا احرام باندھنے والا پہلے کیا کرے

استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک عورت وقوفِ عرفہ کے بعد حائضہ ہو گئی اور اس کے گروپ کی مدینہ شریف روانگی قریب ہے اگر وہ چلی جاتی ہے حالانکہ ابھی اُس نے طوافِ زیارت نہیں کیا پھر وہ طوافِ زیارت کے لئے مدینہ منورہ سے عمرہ کا احرام باندھ کر آئے تو پہلے عمرہ ادا کرے گی یا طوافِ زیارت؟

(السائل : ایک حاجی، مکہ مکرمہ)

جواب

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : صورتِ مسؤلہ میں اُسی احرام کے ساتھ مکہ مکرمہ آنا لازم ہوگاچنانچہ امام حاکم شہید ابوالفضل محمد بن محمد بن احمدمروزی حنفی متوفی 344ھ لکھتے ہیں :

ولو لم یطف للزیارۃ أصلاً حتی رجع إلی أھلہ، علیہ أن یعود بذلک الإحرام لعدم لتحلّلۃ منہ، وھو محرم عن النساء أبداً حتی یطوف للزیارۃ۔ (113)

یعنی،اگر اصلاً طوافِ زیارت نہ کیااور اپنے اہل کو لوٹ گیا تواس پر لازم ہے کہ اسی احرام کے ساتھ لوٹے کیونکہ وہ (پہلے ) احرام سے فارغ نہیں ہوا اور وہ عورتوں سے ہمیشہ محرم ہے یہاں تک کہ طوافِ زیارت کرلے ۔ اور شمس الائمہ ابوبکرمحمد بن احمد سرخسی حنفی متوفی 483ھ لکھتے ہیں :

ولو طاف ثلاثۃ أشواط للزیارۃ ولم یطف للصدر ورجع إلی أہلہ، فعلیہ أن یعود بالإحرام الأول، ویقضی بقیۃ طواف الزیارۃ ،لأن الأکثر باقٍ علیہ فکان إحرامہ فی حق النساء باقیاً ولا یحتاج ہذا إلی إحرام جدیدٍ عند العودإلخ۔(114)

یعنی، اگرطوافِ زیارت کے تین چکر کئے اور طوافِ وداع نہ کیا اوراپنے اہل کو لوٹ گیا تواس پر لازم ہے کہ وہ پہلے احرام کے ساتھ لوٹے اور بقیہ طوافِ زیارت کو اداکرے کیونکہ اکثر ا س پر باقی ہے توعورتوں کے حق میں اس کا احرام باقی ہے اور لوٹتے وقت اُسے نئے احرام کی ضرورت نہیں ۔ اور علّامہ ابوالحسن علی بن ابی بکر مرغینانی حنفی متوفی593ھ لکھتے ہیں :

ولو لم یطف طواف الزیارۃ أصلًا حتی رجع إلی أہلہ، فعلیہ أن یعود بذلک الإحرام لانعدام التحلل منہ، وہو محرم عن النساء أبدا حتی یطوف۔(115)

یعنی، اگر اصلاً طوافِ زیارت نہ کیا یہاں تک کہ وہ اپنے اہل کولوٹ گیا تواس پر لازم ہے کہ نحلّل کے نہ پائے جانے کی وجہ سے اسی احرام کے ساتھ لوٹے اوروہ عورتوں سے ہمیشہ کے لئے محرم ہے یہاں تک کہ طواف کرے ۔ اورعلّامہ عالم بن علاء دہلوی حنفی متوفی 786ھ لکھتے ہیں :

أما إذا ترکھاجمیعاً…..وإن رجع إلی أھلہ فھو محرم عن النساء أبداً فیعود إلی مکۃ بذلک للإحرام ولا یحتاج إلی إحرام جدید۔

یعنی، جب اس نے مکمل طوافِ زیارت ترک کردیا…اور اگراپنے اہل کو لوٹ گیا تووہ عورتوں سے احرام میں ہے وہ اسی احرام کے ساتھ لوٹے گااورنئے احرام کا محتاج نہیں ہے ۔ اور اس صورت میں طوافِ زیارت کے بعد طوافِ وداع بھی کرنا ہوگا کہ واجب ہے اور طوافِ زیارت میں تاخیر کی وجہ سے سرزمینِ حرم پرایک دم بھی دینا ہوگا چنانچہ علّامہ دہلوی لکھتے ہیں :

فیطوف للزیارۃ وطواف الصدر، وعلیہ لتأخیر طواف الزیارۃ۔ (116)

یعنی، میں وہ طوافِ زیارت اورطوافِ وداع کرے اور پھر طوافِ زیارت میں تاخیر کے سبب ایک دم لازم ہے ۔ لیکن حائضہ پر تاخیر کا دم نہیں ہوگا ور نہ ہی اس پر طوافِ وداع ہے ۔

واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب

یوم الجمعۃ، 6ذو الحجۃ 1429ھ، 4 دیسمبر2008 م 489-F

حوالہ جات

113۔للکافی للحاکم الشھید، 1/253

114۔ المبسوط للإمام السرخسی، کتاب المناسک،باب الطواف ،2/39، مطبوعۃ : دارالفکر ، بیروت،الطبعۃ الاولیٰ : 1421ھ۔2000م

115۔الھدایۃ،کتاب الحج، باب الجنایات، فصل : ومن طاف طواف القدوم محدثاً فعلیہ صدقۃ،2/1/199،دارالکتب الأرقم، بیروت

116۔الفتاویٰ التاتارخانیۃ،کتاب الحج، الفصل السابع فی الطواف السعی،رقم المسئلۃ : 5157،3/607،مطبوعۃ : مکتبہ علوم اسلامیہ، بلوچستان

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button