استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ اضطباع طوافِ عمرہ میں تو مسنون ہے مگر طوافِ زیارت میں اس کا حکم کیا ہو گا کیونکہ حاجی جب طوافِ زیارت کے لئے آتا ہے تو وہ حلق یا تقصیر کے ذریعے احرام کھول چکا ہوتا ہے پھر کبھی وہ منیٰ میں ہی کپڑے بدل لیتا ہے کبھی مکہ مکرمہ آ کر بدلتا ہے پھر کبھی تو سیدھا مسجدِ حرام چلا جاتا ہے طوافِ زیارت کر کے ہوٹل آتا ہے کبھی ہوٹل سے کپڑے تبدیل کر کے وہ طوافِ زیارت کو جاتا ہے پھر کبھی وہ حج کو روانگی سے قبل احرام کے بعد نفلی طواف کر کے حج کی سعی کر چکا ہوتا ہے اور کسی حاجی نے ابھی سعی کرنی ہوتی ہے ، اِن تمام صورتوں میں اُس کے لئے کیا حکم ہے ؟
(السائل : محمد ریحان بن أبی بکر، لبیک حج اینڈ عمرہ سروسز، مکہ مکرمہ)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : اِس مسئلہ کی چند صورتیں ہیں جیسا کہ سوال سے بھی ظاہر ہے اِس لئے ضروری ہے کہ ہر صورت الگ الگ لکھ کر اُ س کا حکم لکھا جائے ۔ (1) پہلی صورت یہ ہے کہ حاجی اگر حج کا احرام باندھ کر نفلی طواف کے بعد سعی کر کے منیٰ روانہ ہوا تھا تو طوافِ زیارت میں اُس کے لئے ’’اضطباع‘‘ مسنون نہیں ہے ، چاہے حالتِ احرام میں سعی کرے یعنی احرامِ حج سے فارغ ہونے سے قبل طواف کرے ، حلق یا تقصیر کے ذریعے احرامِ حج سے فارغ ہونے کے بعد سلے ہوئے کپڑوں میں طواف کرے یا اَن سلے کپڑوں میں کیونکہ فقہاء کرام کا قول ہے کہ ’’اضطباع‘‘ ہر اس طواف میں مسنون ہے کہ جس کے بعد سعی ہو اور اِس طواف کے بعد سعی نہیں ہے ، چنانچہ علامہ رحمت اللہ سندھی حنفی لکھتے ہیں :
و ہُو سنّۃٌ فی کلِّ طوافٍ بعدَہ سعیٌ (86)
یعنی، ’’اضطباع‘‘ ہر اس طواف میں مسنون ہے کہ جس کے بعد سعی ہے ۔ اور مخدوم محمد ہاشم بن عبد الغفور ٹھٹھوی حنفی متوفی 1174ھ لکھتے ہیں :
اضطباع درجمیع اشواط طوافے کہ بعد از دی سعی است اگرچہ طواف حج باشد یا طواف عمرہ (87)
یعنی، ’’اضطباع‘‘ ہر اُس طواف کے تمام پھیروں میں مسنون ہے کہ جس کے بعد سعی ہو اگرچہ طوافِ حج ہو یا طوافِ عمرہ۔ اور ملا علی قاری حنفی نے طواف میں ’’اضطباع‘‘ کے مسنون ہونے کے بارے میں لکھا کہ
کطوافِ القُدوم و العمرۃ، و طواف الزِّیارۃِ علی تقدیرِ تأخیرِ السّعیِ (88)
یعنی، جیسے طوافِ قدوم، طوافِ عمرہ اور طوافِ زیارت برتقدیر تاخیرِ سعی۔ اور مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی حنفی متوفی 1174ھ لکھتے ہیں :
و اگر وصل نمودہ بود سعی را بطواف قدوم مسنون نباشد در طوافِ زیارت (89)
یعنی، سعی کو طوافِ قدوم کے ساتھ ملایا تھا تو طواف زیارت میں ’’اضطباع‘‘ مسنون نہیں ہے ۔ کیونکہ ’’رَمل‘‘ اور ’’اضطباع‘‘ بغیر سعی کے معتبر نہیں ہیں چنانچہ علامہ حسین بن محمد سعید مکی حنفی متوفی 1366ھ لکھتے ہیں :
لأنَّ الرّملَ و الاضطباعَ غیرُ معتبرٍ بدون السَّعیِ (90)
یعنی، کیونکہ ’’رمل‘‘ اور ’’اضطباع‘‘ سعی کے بغیر معتبر نہیں ہیں ۔ (2) دوسری صورت یہ ہے کہ حاجی نے حج کی سعی پہلے نہیں کی تھی اور وہ حلق یا تقصیر کروانے کے بعد سلے ہوئے کپڑے پہن کر طوافِ زیارت کو آیا تو اس صورت میں بھی اُس پر ’’اضطباع‘‘ نہیں ہے ، چنانچہ علامہ رحمت اللہ سندھی حنفی اور ملا علی قاری حنفی لکھتے ہیں : ’’و فیہ رملٌ لا اضطباع‘‘ أی إن کان لابساً کما سبق ’’و بعدہ‘‘ أی : بعد طواف الزِّیارۃِ ’’سعیٌ‘‘ (91) یعنی، اور طوافِ زیارت میں رمل ہے نہ کہ اضطباع یعنی اگر وہ سلے ہوئے کپڑے پہنے ہوئے ہے جیسا کہ پہلے گزرا اور اس کے بعد یعنی طوافِ زیارت کے بعد سعی ہے ۔ بعض فقہاء کرام نے لکھا ہے کہ طوافِ زیارت میں ’’اضطباع‘‘ مسنون نہیں ہے چنانچہ علامہ سید محمد امین ابن عابدین شامی حنفی ’’لباب‘‘ (92)سے نقل کرتے ہیں کہ
و فیہ : و أمّا الاضطباعُ فساقطٌ مطلقاً فی ہذا الطَّوافِ اھ سوائٌ سَعَی قبلَہ أو لا (93)
یعنی، ’’لباب‘‘ میں ہے کہ مگر ’’اضطباع‘‘ تو وہ اس طواف میں مطلقاً ساقط ہے ، اھ ، برابر ہے کہ اس سے قبل سعی کی ہو یا نہ کی ہو۔ فقہاء کرام کے اس قول کی وجہ یہ ہے کہ عام طور پر حاجی اِس طواف سے قبل احرام کھول دیتا ہے اور سلے ہوئے کپڑے پہن لیتا ہے اور ایسی حالت میں ’’اضطباع‘‘ کے مسنون ہونے کا قول کسی نے بھی نہیں کیا چنانچہ ملا علی قاری حنفی لکھتے ہیں کہ ’’بحرالرائق‘‘ میں ہے کہ : أنَّہ لا یسنُّ فی طوافِ الزِّیارۃِ، لأنَّہ قد تحلَّلَ من إحرامِہ و لبِسَ المخیطُ (94) یعنی، طوافِ زیارت میں ’’اضطباع‘‘ مسنون نہیں ہے کیونکہ حاجی احرام سے فارغ ہو گیا اور اس نے سلے ہوئے کپڑے پہن لئے ۔ اور مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی حنفی متوفی 1174ھ لکھتے ہیں :
و اما اضطباع در طوافِ زیارت پس بدانکہ طوافِ زیارت ادا کردہ می شود بعد از تحلّل بحلق رأس و در ان وقت جائز می شود او رالبس مخیط پس اگر لبس مخیط کرد چنانکہ قمیص و جبہ و مانند آن ممکن نباشد اضطباع (95)
یعنی، مگر طوافِ زیارت میں ’’اضطباع‘‘ پس جان لے کہ طوافِ زیارت سر منڈوانے کے ذریعے احرام سے نکلنے کے بعد ادا کیا جاتا ہے اور اس وقت اُسے سلے ہوئے کپڑے پہننا جائز ہوتے ہیں ، پس اگر اُس نے سلے ہوئے کپڑے پہن لئے جیسا کہ قمیص و جبہ وغیرہا تو اس کے لئے ’’اضطباع‘‘ ممکن نہ ہو گا۔ (3) تیسری صورت یہ ہے کہ حاجی نے پہلے سعی نہیں کی تھی اور حلق یا تقصیر کے ذریعے حج کا احرام کھول دیا اور سلے ہوئے کپڑے پہننے سے قبل اُن احرام کی چادروں میں طوافِ زیارت کیا تو اس صورت میں بھی حاجی ’’اضطباع‘‘ کرے گا ’’مناسک ملا علی قاری‘‘ کی عبارت سے یہی مستفاد ہے چنانچہ ملا علی قاری نے ’’لباب‘‘ کی عبارت کہ ’’اضطباع‘‘ اُس طواف میں مسنون ہے کہ جس کے بعد سعی ہو‘‘ کے تحت اس کی مثالوں میں طوافِ زیارت کا بھی ذکر کیا اور لکھا کہ
و بفرض أنَّہ لم یکُن لابساً (96)
یعنی، (طوافِ زیارت میں ’’اضطباع‘‘ اس وقت سنت ہے جب) ہم فرض کریں کہ اس نے سلے ہوئے کپڑے نہیں پہنے ۔ (4) چوتھی صورت یہ ہے کہ حاجی نے پہلے سعی نہ کی تھی اور حلق یا تقصیر کے ذریعے احرام سے فارغ ہونے سے قبل طوافِ زیارت کو آیا تو طواف میں ’’اضطباع‘‘ مسنون ہو گا، چنانچہ مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی حنفی لکھتے ہیں :
اگر لبس مخیط نکرد پس اگر تقدیم ننمودہ است سعی را متصل طوافِ قدوم بلک وصل نمود سعی را باطوافِ زیارت مسنون باشد اضطباع دروی (97)
یعنی، اگر سلے ہوئے کپڑے نہیں پہنے پس اگر سعی طوافِ قدوم کے ساتھ پہلے نہیں کی بلکہ طوافِ زیارت کے ساتھ کی تو اس (طوافِ زیارت) میں ’’اضطباع‘‘ مسنون ہے ۔
واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب
یوم السبت، 26 ذوالقعدہ1430ھ، 14 نوفمبر2009 م 53-F
حوالہ جات
86۔ لباب المناسک مع شرحہ للقاری، باب فی دُخولِ مکّۃ، فصل فی صفۃ الشُّروع فی الطّوافِ إلخ، ص103
87۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب دویم در ذکر صفۃ دخول مکہ معظمہ، فصل دویم دربیان شرائط صحۃ الطواف، ص121
88۔ المسلک المتقسط فی المنسک المتوسّط، باب دخول مکۃ، فصل فی صفۃ الشّروع فی الطّواف إذا أراد الشّروع، تحت قولہ : سنّۃ فی کلّ طواف إلخ، ص183
89۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب سیوم در بیان طواف و انواع آن، فصل سیوم در بیان کیفیۃ اداء طواف، ص126
90۔ إرشاد السّاری إلی مناسک الملاّ علی القاری، باب أنواع الأطوفۃ، تحت قولہ : لفساد المعنی، ص201
91۔ لُباب المناسک و شرحہ المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط، باب أنواع الأطوفۃ، ص200
92۔ لُباب المناسک ، باب طوافِ الزّیارۃ، ص156
93۔ رَدُّ المحتار علی الدُّرِّ المختار، کتاب الحجّ، مطلب : فی طواف الزِّیارۃ، تحت قولہ : إن کان سعی قبل، 3/614
94۔ المسلک المتقسّط فی المنسک المتوسّط، باب دخول مکۃ، فصل فی صفۃ الشُّروع فی الطّواف إذا أرادَ الشُّروعَ فیہ، ص183
95۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب سیوم در بیان طواف و انواع آن، فصل سیوم در بیان کیفیۃ اداء طواف، ص125، 126
96۔ المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط، باب دخول مکۃ، فصل فی صفۃ الشّروع فی الطّواف إذا أراد الشّروع فیہ، ص183
97۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب سیوم در بیان طواف و انواع آن، فصل سیوم در بیان کیفیۃ اداء طواف، ص136
Leave a Reply