ARTICLES

طوافِ زیارت کے وقت کی تفصیل

الإستفتاء : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اِن مسائل میں کہ 1- کیا کوئی شخص 10 ذوالحجہ کے غروبِ آفتاب سے پہلے رمی سے فراغت حاصل کرکے غروبِ آفتاب کے بعد قربانی کرتا ہے اور حلق کے بعد مکہ مکرمہ جاکر طوافِ زیارت کس وقت تک ادا کرسکتا ہے ؟ 2- کیا کوئی شخص 10 ذو الحجہ کی رمی سے فراغت کے بعد 11 ذوالحجہ کے طلوعِ آفتاب کے بعد قربانی و حلق سے فراغت کے بعد طوافِ زیارت کے لئے مکہ مکرمہ جاسکتا ہے ؟

(السائل : محمد افضال عطاری، برنس روڈ،کراچی)

جواب

بإسمہ سبحانہ و تعالیٰ و تقدس الجواب : طواف زیارت کا واجب وقت : طواف زیارت کا واجب وقت دس، گیارہ اور بارہ ذو الحجہ کے غروب آفتاب تک ہے ۔چنانچہ امام ابوبکر بن علی حنفی حدادی متوفی800ھ لکھتے ہیں :

والطواف المفروض : وقتہ : أیام النحر (369)

یعنی، طواف مفروض کا وقت ایام نحر ہے ۔ اور علامہمحمد بن عبداللہ بن احمد غزّی تمرتاشی حنفی متوفی 1004ھ اور علامہ علاؤ الدین حصکفی حنفی متوفی 1088ھلکھتے ہیں :

ثم طاف الزیارۃ من أیام النحر الثلاثۃ بیان لوقتہ الواجب (370)

یعنی پھر طوافِ زیارت کرے ایام نحر کے تین دنوں میں ، یہ اِس طواف کے واجب وقت کا بیان ہے ۔ علامہ سیّد محمد امین ابن عابدین شامی متوفی 1252ھ لکھتے ہیں :

والزمان وہو یوم النحر وما بعدہ (371)

یعنی، طوافِ زیارت کا زمانہ یوم نحر (10 ذوالحجہ) اور اُس کا مابعد (یعنی 11 اور 12 ذوالحجہ) ہے ۔ طواف زیارت کے وقت کی ابتداء : اور طوافِ زیارت کے وقت کی ابتداء، دسویں ذوالحجہ کی طلوع فجر سے ہے اِس سے قبل نہیں ہوسکتا۔چنانچہ امام ابوبکر بن علی حدادی حنفی لکھتے ہیں :

وأول وقت الطواف بعد طلوع الفجر من یوم النحر، لأن ما قبلہ من اللیل وقت وقوف بعرفۃ والطواف مرتب علیہ (372)

یعنی، اِس طواف کا اول وقت یوم نحر کی طلوعِ فجر سے ہے کیونکہ اس سے قبل رات کو وقوفِ عرفہ کا وقت ہے اور طواف اُسی پر مرتّب ہے ۔ اور علامہ محمد بن عبداللہ بن احمد غزنی تمرتاشی حنفی متوفی 1004ھ لکھتے ہیں :

وأول وقتہ بعد طلوع الفجر من یوم النحر (373)

یعنی،اس طواف کا اول وقت یوم نحر کی طلوع فجر سے ہے ۔ افضل وقت : اور طوافِ زیارت دسویں تاریخ میں کرنا افضل ہے ۔ چنانچہ علامہ ابوبکر بن علی حدادی متوفی800ھ لکھتے ہیں :

وأول ہذہ الأیام أفضلھا کما فی التضحیۃ (374)

یعنی، اُن ایام کا پہلا دن افضل ہے جیسا کہ قربانی کرنے میں پہلا دن افضل ہے ۔ اور علامہ علاؤ الدین حصکفی حنفی متوفی 1088ھ لکھتے ہیں :

وہو فیہ أی الطواف فی یوم النحر الأول أفضل۔ (375)

یعنی، طوافِ زیارت یوم نحر میں پہلے دن افضل ہے ۔ تاخیر کی وجہ سے دم لازم ہوگا : اور اگر کوئی واجب وقت (یعنی بارہ ذی الحج کے غروب تک) میں طواف ادا نہ کرسکا تو بہر حال اس کو طواف کرنا لازم ہوگا اور تاخیر کی وجہ سے دم دینا بھی لازم ہوگا۔ چنانچہ علامہ علاؤ الدین حصکفی لکھتے ہیں :

فإن أخر عنہا أی أیام النحر ولیالیہا منہا کرہ تحریماً ووجب الدم لترک الواجب (376)

یعنی، اگر طوافِ زیارت کو نحر کے دنوں اور راتوں سے مؤخر کیا تو مکروہ تحریمی ہے اور ترکِ واجب کی وجہ سے دم واجب ہے ۔ اور دَم دینے کے ساتھ سچی توبہ بھی کرنی ہو گی کہ واجب کا ترک گناہ ہے اور گناہ سے معافی کی صورت سچی توبہ ہی ہے ۔

واللّٰہ تعالیٰ أعلم بالصواب

یوم الإثنین، 25 شوال المکرم 1423ھ/ 30 دسمبر 2002ء (391_JIA)

حوالہ جات

369۔ الجوھرۃ النیرۃ، کتاب الحج، مطلب : فی طوافِ الزّیارۃ ، تحت قولہ : فیطوف بالبیت إلخ، 1/383

370۔ تنویر الأبصار مع شرحہ الدُّرالمختار، کتاب الحج، فصل فی الإحرام وصفۃ المفرد بالحج، ص163

371۔ رد المحتار، کتاب الحج، فصل فی الإحرام وصفۃ المفرد بالحج، مطلب : معنی طواف الزیارۃ شرائطہ صحتہ، تحت قولہ : ثم طاف للزّیارۃ، 3/614

372۔ الجوھرۃ النیرۃ، کتاب الحج، مطلب : فی طواف الزّیارۃ، تحت قولہ : فیطوف بالبیت إلخ، 1/383

373۔ تنویر الأبصار مع شرحہ الدُّرالمختار، کتاب الحج، فصل فی الإحرام وصفۃ المفرد بالحج، ص163

374۔ الجوھرۃ النیرۃ، کتاب الحج، مطلب : فی طوافِ الزّیارۃ، تحت قولہ : فیطوف بالبیت إلخ، 1/383۔384

375۔ الدّرُالمختار، کتاب الحج، فصل فی الإحرام وصفۃ المفرد بالحج، مع قولہ : وھو فیہ، ص163

376۔ الدّرُالمختار، کتاب الحج، فصل فی الإحرام وصفۃ المفرد بالحج مع قولہ : فإن أخر، ص163

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button