بہار شریعت

طلاق دینے اور آزاد کرنے کی قسم کھانا

طلاق دینے اور آزاد کرنے کی قسم کھانا

مسئلہ۱: اگرکہا پہلا غلام کہ خریدوں آزاد ہے تواس کے کہنے کے بعد جس کو پہلے خریدے گا آزاد ہوجائیگا اوردو غلام ایک ساتھ خریدے تو کوئی آزاد نہ ہوگا کہ ان میں سے کوئی پہلا نہیں ۔ اور اگر کہا کہ پہلا غلام جس کا میں مالک ہوں گا آزاد ہے اور ڈیڑھ غلام کا مالک ہوا تو جو پورا ہے آزاد ہے اور آدھا کچھ نہیں ۔ یونہی اگر کپڑے کی نسبت کہا کہ پہلا تھان جو خریدوں صدقہ ہے اورڈیڑھ تھان ایک ساتھ خریدا تو ایک پورے کو تصدق کرے (درمختار)

مسئلہ۲: اگر کہا کہ پچھلا غلام جس کو میں خریدوں آزاد ہے اوراسکے بعد چند غلام خریدے تو سب میں پچھلا آزاد ہے۔ اور اس کا پچھلا ہونا اس وقت معلوم ہوگا جب یہ شخص مرے اس واسطے کہ جب تک زندہ ہے کسی کو پچھلا نہیں کہہ سکتے۔ اور یہ اب سے آزاد نہ ہو گا جس وقت اس نے خریدا ہے اسی وقت سے آزاد قرار دیا جائیگا لہذا اگر صحت میں خریدا جب تو بالکل آزاد ہے اورمرض الموت میں خریدا تو تہائی مال سے آزاد ہوگا۔ اوراگر اس کہنے کے بعدصرف ایک ہی غلام خریدا ہے تو آزاد نہ ہوگا کہ یہ پچھلا تو جب ہوگا جب اس سے پہلے اوربھی خریدا ہوتا (درمختار)

مسئلہ ۳: اگر کہاپہلی عورت جو میرے نکاح میں آئے اسے طلاق ہے تو اس کہنے کے بعد جس عورت سے پہلے نکاح ہوگا اسے طلاق پڑجائے گی اورنصف مہر واجب ہوگا۔

مسئلہ۴: اگرکہا کہ پچھلی عورت جو میرے نکاح میں آئے اسے طلاق ہے اور دویا زیادہ نکاح کئے تو جس سے آخر میں نکاح ہوا نکاح ہوتے ہی اسے طلاق پڑجائیگی مگر اس کا علم اس وقت ہوگا جب وہ شخص مرے کیونکہ جب تک زندہ ہے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ پچھلی ہے کیونکہ ہوسکتا ہے کہ اس کے بعد اورنکاح کرلے۔لہذا اس کے مرنے کے بعد جب معلوم ہوا کہ یہ پچھلی ہے تونصف مہر بوجہ طلاق پائے گی۔ اور اگر وطی ہوئی ہے تو پورا مہر بھی لے گی ۔اوراس کی عدت حیض سے شمار ہوگی۔ اور عدت میں سوگ نہ کریگی اور شوہر کی میراث نہ پائے گی۔ اوراگر اس صورت مذکورہ میں اس نے ایک عورت سے نکاح کیا پھر دوسری سے کیا پھر پہلی کو طلاق دیدی پھر اس سے نکاح کیا تو اگر چہ اس سے ایک بار نکاح آخر میں کیا ہے مگر اس کو طلاق نہ ہوگی بلکہ دوسری کو ہوگی کہ جب اس سے ایک بار نکاح کیا تو یہ پہلی ہوچکی اسے پچھلی نہیں کہہ سکتے اگرچہ دوبارہ نکاح اس سے آخر میں ہوا ہے۔(بحر، درمختار)

مسئلہ۵: یہ کہا کہ اگر میں گھر میں جائوں تو میری عورت کو طلاق ہے پھر قسم کھائی کہ عورت کو طلاق نہیں دیگا اسکے بعد گھر میں گیا تو عورت کو طلاق ہوگئی مگر قسم نہیں ٹوٹی اوراگر پہلے طلاق دینے کی قسم کھائی پھر یہ کہا کہ اگر میں گھر میں جائوں تو عورت کو طلاق ہے اور گھر میں گیا تو قسم بھی ٹوٹی اور طلاق بھی ہوگئی (عالمگیری)

مسئلہ۶: قسم کھائی کہ نکاح نہ کرے گا اوردوسرے کو اپنے نکاح کا وکیل کیا تو قسم ٹوٹ جائے گی اگرچہ یہ کہے کہ میرا مقصد یہ تھا کہ زبان سے ایجاب و قبول نہ کروں گا (عالمگیری)

مسئلہ۷: عورت سے کہا اگر تو جنے تو تجھے طلاق ہے اور مردہ یا کچا بچہ پیدا ہوا تو وہ طلاق ہو گئی ہاں اگر ایسا کچا بچہ پیدا ہوا جس کے اعضاء نہ بنے ہوں تو طلاق نہ ہوئی (بحر)

مسئلہ۹: جو میرا غلام فلاں بات کی خوشخبری سنا ئے وہ آزاد ہے اورمتفرق طور پر کئی غلاموں نے آکر خبر دی توپہلے جس نے خبردی ہے وہ آزاد ہوگا کہ خوشخبری سنانے کے یہ معنی ہے کہ خوشی کی خبردینا جس کو وہ نہ جانتا ہوتو دوسرے اور تیسرے نے جو خبر دی یہ جاننے کے بعد ہے لہذا آزاد نہ ہونگے۔ اور جھوٹی خبردی تو کوئی آزاد نہ ہو گا کہ جھوٹی خبر کو خوشخبری نہیں کہتے۔ اور اگر سب نے ایک ساتھ خبر دی تو سب آزاد ہوجائینگے (تنویرالابصار)

یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button