بہار شریعت

صدقات نفل کے متعلق مسائل

صدقات نفل کے متعلق مسائل

اللہ تعالی کی راہ میں دینا نہایت اچھا کام ہے مال سے تم کو فائدہ نہ پہنچا تو تمہارے کیا کام آیا اور اپنے کام کا وہی ہے جو کھانا پہن لیا یا آخرت کے لئے خرچ کیا نہ وہ کہ جمع کیا اور دوسروں کے لئے چھوڑ گئے اس کے فضائل میں چند حدیثیں سنئیے اور ان پر عمل کیجئے اللہ تعالی توفیق دینے والا ہے۔

حدیث ۱: صحیح مسلم شریف میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی حضور اقدس ﷺ فرماتے ہیں بندہ کہتا ہے میرا مال ہے میرا مال ہے اور اسے تو اس کے مال سے تین ہی قسم کا فائدہ ہے جو کھا کر فنا کر دیا یا پہن کر پرانا کر دیا یا عطا کر کے آخرت کے لئے جمع کیا اور اس کے سوا جانے والا ہے کہ اوروں کے لئے چھوڑ جائے گا۔

حدیث ۲: بخاری و نسائی ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی کہ حضور فرماتے ہیں تم میں کون ہے کہ اسے اپنے وارث کا مال اپنے مال سے زیادہ محبوب ہے صحابہ نے عرض کی یا رسول ہم میں کوئی ایسا نہیں جسے اپنا مال زیادہ محبوب نہ ہو فرمایا اپنا مال تو وہ ہے جو آگے روانہ کر چکا ہے اور جو پیچھے چھوڑ گیا وہ وارث کا مال ہے ۔

حدیث ۳: امام بخاری ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں اگر میرے پاس احد برابر سونا ہو تو مجھے یہی پسند آتا ہے کہ تین راتیں نہ گزرنے پائیں اور اس میں کا میرے پاس کچھ رہ جائے ہاں اگر مجھ پر دین ہو تو اس کے لئے کچھ رکھ لوں گا۔

حدیث ۴،۵: صحیح مسلم میں انہیں سے مروی حضور اقدس ﷺ نے فرمایا کوئی دن ایسا نہیں کہ صبح ہوتی ہے مگر دو فرشتے نازل ہوتے ہیں اور ان میں ایک کہتا ہے اے اللہ خرچ کرنے والے کو بدلہ دے اور دوسرا کہتا ہے اے اللہ روکنے والے کے مال کو تلف کر دے اور اسی کے مثل امام احمد بن حبان و حاکم نے ابودرداء رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی۔

حدیث ۶: صحیحین میں ہے کہ حضوراقدس ﷺ نے اسماء رضی اللہ تعالی عنہما سے فرمایا خرچ کر اور شمار نہ کر کہ اللہ تعالی شمار کرکے دے گا اور بند نہ کر کہ اللہ تعالی بھی تجھ پر بند کر دے گا۔ کچھ دے جو تجھے استطاعت ہو۔

حدیث ۷: نیز صحیحین میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی نے فرمایا اے ابن خرچ کر میں تجھ پر خرچ کروں گا۔

حدیث ۸: صحیح مسلم و سنن ترمذی میں ابو امامہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے ابن آدم بچے ہوئے کا خرچ کرنا تیرے لئے بہتر ہے اور اس کا روکنا تیرے لئے برا ہے اور بقدر ضرورت روکنے پر ملامت نہیں اور ان سے شروع کر جو تیری پرورش میں ہیں ۔

حدیث ۹: صحیحین میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی حضور اقدس ﷺ نے فرمایا بخیل اور صدقہ دینے والے کی مثال ان دو شخصوں کی ہے جو لوہے کی زرہ پہنے ہوئے ہیں جن کے ہاتھ سینے اور گلے سے جکڑے ہوئے ہیں تو صدقہ دینے والے نے جب صدقہ دیا وہ زرہ کشادہ ہو گئی اور بخیل جب صدقہ دینے کا ارادہ کرتا ہے ہر کڑی اپنی جگہ پکڑ لیتی ہے وہ کشادہ کرنا بھی چاہتا ہے تو کشادہ نہیں ہوتی۔

حدیث ۱۰: صحیح مسلم میں جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں ظلم سے بچو کہ ظلم قیامت کے دن تاریکیاں ہیں اور بخل سے بچو کہ بخل نے اگلوں کو ہلاک کیا۔ اسی بخل نے انہیں خون بہانے اور حرام کو حلال کرنے پر آمادہ کیا۔

حدیث ۱۱: نیز اسی میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ایک شخص نے عرض کی یارسول اللہ کس صدقہ کا زیادہ اجر ہے فرمایا اس کا کہ صحت کی حالت میں ہو اور لالچ ہو محتاجی کا ڈر ہو اور تونگری کی آرزو یہ نہیں کہ چھوڑے رہے اور جب جان گلے کو آجائے تو کہے اتنا فلاں کو اور اتنا فلاں کو دینا اور یہ تو فلاں کا ہو چکا یعنی وارث کا۔

حدیث ۱۲: صحیحین میں ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی کہتے ہیں حضور کی خدمت میں حاضر ہوا اور حضور کعبہ معظمہ کے سایہ میں تشریف فرما تھے مجھے دیکھ کر فرمایا قسم ہے رب کعبہ کی۔ وہ ٹوٹے میں ہیں ۔ میں نے عرض کی میرے باپ ماں حضور پر قربان وہ کون لوگ ہیں فرمایا زیادہ مال والے مگر جو اس طرح اور اس طرح اور اس طرح کرے آگے پیچھے دہنے بائیں یعنی ہر موقع پر خرچ کرے اور ایسے لوگ بہت کم ہیں ۔

حدیث ۱۳: سنن ترمذی میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سخی قریب ہے اللہ سے، قریب ہے جنت سے، قریب ہے آدمیوں سے ،دور ہے جہنم سے اور بخیل دورہے اللہ سے ، دور ہے جنت سے، دور ہے آدمیوں سے، قریب ہے جہنم سے اورجاہل سخی اللہ کے نزدیک زیادہ پیارا ہے بخیل عابد سے۔

حدیث ۱۴: سنن ابودائود میں ابوسعید رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا آدمی کا اپنی زندگی (یعنی صحت) میں ایک درہم صدقہ مرتے وقت کے سو درہم صدقہ کرنے سے زیادہ بہتر ہے۔

حدیث ۱۵: امام احمد و نسائی و دارمی و ترمذی ابودرداء رضی اللہ تعالی عنہ راوی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص مرتے وقت صدقہ دیتا ہے یا آزاد کرتا ہے اس کی مثال اس شخص کی ہے کہ جب آسودہ ہو لیا تو ہدیہ کرتا ہے۔

حدیث۱۶: صحیح مسلم شریف میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں ایک شخص جنگل میں تھا اس نے ابر میں ایک آواز سنی کہ فلاں کے باغ کوسیراب کر۔ وہ ابر ایک کوکنارہ کو ہو گیا اور اس نے پانی سنگستان میں گرایا اور ایک نالی نے وہ سارا پانی لے لیا وہ شخص پانی کے پیچھے ہو لیا ایک شخص کو دیکھا کہ اپنے باغ میں کھڑا کھرپیا سے پانی پھیر رہا ہے اس نے کہا۔ اے اللہ کے بندے تیرا کیا نام ہے، اس نے کہا فلاں نام وہی نام جو اس نے ابر میں سے سنا۔ اس نے کہا اے اللہ کے بندے تو میرا نام کیوں پوچھتا ہے اس نے کہا میں نے اس ابر میں سے جس کا یہ پانی ہے ایک آواز سنی کہ وہ تیرا نام لے کر کہتا ہے فلاں کے باغ کو سیراب کر تو تو کیا کرتا ہے (کہ تیرا نام لے کر پانی بھیجا جاتا ہے) جواب دیاکہ جو کچھ پیدا ہوتا ہے اس میں سے ایک تہائی خیرات کرتا ہوں اور ایک تہائی میں اور میرے بال بچے کھاتے ہیں اور ایک تہائی بونے کے لئے رکھتا ہوں ۔

حدیث ۱۷: صحیحین میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں بنی اسرئیل میں تین شخص تھے۔ ایک برص والا، دوسرا گنجا ، تیسرا اندھا۔ اللہ عزوجل نے ان کا امتحان لینا چاہا ان کے پاس ایک فرشتہ بھیجا وہ فرشتہ برص والے کے پاس آیا۔ اس سے پوچھا تجھے کیا چیز محبوب ہے اس نے کہا کہ اچھا رنگ اور اچھا چمڑا اور یہ بات جاتی رہے جس سے لوگ گھن کرتے ہیں فرشتہ نے اس پر ہاتھ پھیرا وہ گھن کی چیز جاتی رہی اور اچھا رنگ اور اچھی کھال اسے دی گئی فرشتے نے کہا تجھے کونسا مال زیادہ محبوب ہے اس نے اونٹ کہا یا گائے (راوی کا شک ہے مگر برص والے اور گنجے میں سے ایک نے اونٹ کہا دوسرے نے گائے) اسے دس مہینے کی حاملہ اونٹنی دی اور کہا کہ اللہ تعالی تیرے لئے اس میں برکت دے پھر گنجے کے پاس آیا اس سے کہا تجھے کیا شے محبوب ہے اس نے کہا خوبصورت بال اور یہ جاتا رہے جس سے لوگ مجھ سے گھن کرتے ہیں فرشتے نے اس پر ہاتھ پھیرا وہ بات جاتی رہی اور خوبصورت بال اسے دیئے گئے اس سے کہا تجھے کون سا مال محبوب ہے اس نے گائے بتائی ایک گابھن گائے اسے دی گئی اور کہا اللہ تعالی تیرے لئے اس میں برکت دے پھر اندھے کے پاس آیا اور کہا تجھے کیا چیز زیادہ محبوب ہے اس نے کہا یہ کہ اللہ تعالی میری نگاہ واپس دے کہ میں لوگوں کو دیکھوں فرشتہ نے ہاتھ پھیرا اللہ تعالی نے اس کی نگاوہ واپس دی فرشتہ نے پوچھا تجھے کونسا مال زیادہ پسند ہے اس نے کہا بکری۔ اسے ایک گابھن بکری دی۔ اب اونٹنی اور گائے اور بکری سب کے بچے ہوئے ایک کے لئے اونٹوں سے جنگل بھر گیا۔ دوسرے کے لئے گائے سے تیسرے کے لئے بکریوں سے پھر وہ فرشتہ برص والے کے پاس اس کی صورت اور ہیٔات میں ہو کر آیا (یعنی برص والا بن کر) اور کہا میں مرد مسکین ہوں میرے سفر میں وسائل منقطع ہو گئے پہنچنے کی صورت میرے لئے آج نظر نہیں آتی مگر اللہ کی مدد سے پھر تیری مدد سے۔ میں اس کے واسطے سے جس نے تجھے خوبصورت رنگ اور اچھا چمڑا اور مال دیا ہے۔ ایک اونٹ کا سوال کرتا ہوں جس سے میں سفر میں مقصد تک پہنچ جائوں اس نے جواب دیا حقوق بہت ہیں ۔ فرشتے نے کہا گویا میں تجھے پہچانتا ہوں کیا تو کوڑھی نہ تھا کہ لوگ تجھ سے گھن کرتے تھے فقیر نہ تھا۔ پھر اللہ تعالی نے تجھے مال دیااس نے کہا میں تو اس مال کا نسلاً بعد نسلٍ وارث کیا گیا ہوں ۔فرشتہ نے کہااگر تو جھوٹا ہے تو اللہ تعالی تجھے ویسا ہی کر دے جیسا تو تھا۔ پھر گنجے کے پاس اسی کی صورت بن کر آیا اس سے بھی وہی کہا اس نے بھی ویسا ہی جواب دیا فرشتے نے کہا اگر تو جھوٹا ہے تو اللہ تعالی تجھے ویسا ہی کر دے جیسا تو تھا۔ پھر اندھے کے پاس اسی کی صورت میں وہیٔات بن کر آیا اور کہا میں مسکین شخص اور مسافر ہوں میرے سفر میں وسائل منقطع ہو گئے آج پہنچنے کی صورت نہیں مگر اللہ کی مدد سے پھر تیری مدد سے میں اس کے وسیلہ سے جس نے تجھے نگاہ واپس دی ایک بکری کا سوال کرتا ہوں جس کی وجہ سے میں اپنے سفر میں مقصد تک پہنچ جائوں اس نے کہا میں اندھا تھا اللہ تعالی نے مجھے آنکھیں دیں تو جو چاہے لے لے اور جتنا چاہے چھوڑ دے خدا کی قسم اللہ کے لئے تو جو کچھ لے گا میں تجھ پر مشقت نہ ڈالوں گا فرشتے نے کہا تو اپنا مال اپنے قبضہ میں رکھ بات یہ ہے کہ تم تینوں شخصوں کا امتحان تھا تیرے لئے اللہ کی رضا ہے اور ان دونوں پر ناراضی۔

حدیث ۱۸: امام احمد و ابودائود و ترمذی ام بجید رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی کہ کہتی ہیں میں نے عرض کی یارسول اللہ مسکین دروازہ پر کھڑا ہوتا ہے اور مجھے شرم آتی ہے کہ گھر میں کچھ نہیں ہوتا کہ اسے دوں ارشاد فرمایا اسے کچھ دیدے اگرچہ کھر جلا ہوا۔

حدیث ۱۹: بیہقی نے دلائل النبوۃ میں روایت کی کہ ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا کی خدمت میں گوشت کا ٹکڑا ہدیہ میں آیا اور حضوراقدس ﷺ کو گوشت پسند تھا۔ انہوں نے خادمہ سے کہا اسے گھر میں رکھ دے شاید حضور تناول فرمائیں اس نے طاق میں رکھ دیا ایک سائل آکر دروازہ پر کھڑا ہوا اور کہا صدقہ کرو اللہ تعالی تم میں برکت دے گا۔ لوگوں نے کہا اللہ تجھ میں برکت دے سائل چلا گیا حضور تشریف لائے اور فرمایا تمہارے یہاں کچھ کھانے کی چیز ہے ام المومنین رضی اللہ تعالی عنہا نے عرض کی ہاں اور خادمہ سے فرمایا جا وہ گوشت لے آ۔ وہ گئی تو طاق میں پتھر کا ایک ٹکڑا پایا حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا چونکہ تم نے سائل کو نہ دیا۔ لہذا وہ گوشت پتھر ہو گیا۔

حدیث ۲۰: بیہقی شعب الایمان میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ، سخاوت جنت میں ایک درخت ہے جو سخی ہے اس نے اسکی ٹہنی پکڑ لی ہے وہ ٹہنی اس کو نہ چھوڑے گی جب تک جنت میں داخل نہ کر لے اور بخل جہنم میں ایک درخت ہے جو بخیل ہے اس نے اس کی ٹہنی پکڑی لی ہے وہ ٹہنی اسے جہنم میں داخل کئے بغیر نہ چھوڑے گی۔

حدیث ۲۱: رزین نے علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ حضور نے فرمایا صدقہ میں جلدی کرو بلا صدقہ کو نہیں پھلانگتی۔

حدیث ۲۲: صحیحین میں ابوموسی اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں ہر مسلمان پر صدقہ ہے لوگوں نے عرض کی اگر نہ پائے فرمایا اپنے ہاتھ سے کام کرے اپنے کو نفع پہنچائے اور صدقہ بھی دے عرض کی اگر استطاعت نہ ہو یا نہ کرے فرمایا صاحب حاجت پریشان کی اعانت کرے۔ عرض کی اگر یہ بھی نہ کرے فرمایا نیکی کا حکم کرے عرض کی اگر یہ بھی نہ کرے فرمایا شر سے باز رہے کہ یہی اس کے لئے صدقہ ہے۔

حدیث ۲۳: صحیحین میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی حضور اقدس ﷺ فرماتے ہیں دو شخصوں میں عدل کرنا صدقہ ہے کسی کو جانور پر سوار ہونے میں مدد دینا یا اس کا اسباب اٹھا دینا صدقہ ہے اور اچھی بات صدقہ ہے اور جو قدم نماز کی طرف چلے گا صدقہ ہے راستہ سے ازیت کی چیز دور کرنا صدقہ ہے۔

حدیث ۲۴: صحیح بخاری و مسلم میں انس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جو مسلمان پیڑ لگائے یا کھیت بوئے اس میں سے کسی آدمی یا پرند یا چوپایہ نے کھایا وہ سب اس کے لئے صدقہ ہے۔

حدیث۲۵،۲۶:سنن ترمذی ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی کہ حضور فرماتے ہیں اپنے بھائی کے سامنے مسکرانا بھی صدقہ ہے نیک بات کا حکم بھی صدقہ ہے بری بات سے منع کرنا صدقہ ہے۔ راہ بھولے ہوئے کو راہ بتانا صدقہ ہے، کمزور نگاہ والے کی مدد کرنا صدقہ ہے، راستہ سے پتھر، کانٹا، ہڈی دور کرنا صدقہ ہے۔ اپنے ڈول میں سے اپنے بھائی کے ڈول میں پانی ڈالنا بھی صدقہ ہے۔ اسی کے مثل امام احمد و ترمذی نے جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی۔

حدیث ۲۷: صحیحین میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی حضور اقدس ﷺفرماتے ہیں ایک درخت کی شاخ بیچ راستہ پر تھی ایک شخص گیا اور کہا میں اس کو مسلمانوں کے راستہ سے دور کروں گا کہ ان کو ایذا نہ دے وہ جنت میں داخل کر دیا گیا۔

حدیث ۲۸: ابودائود و ترمذی ابوسعید رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی کہ رسول اللہ ﷺفرماتے ہیں جو مسلمان کسی مسلمان ننگے کو کپڑا پہنا دے اللہ تعالی اسے جنت کے سبز کپڑے پہنائے گا اورجو مسلمان کسی بھوکے مسلمان کو کھانا کھلائے اللہ تعالی اسے جنت کے پھل کھلائے گا۔اور جو مسلمان کسی پیاسے مسلمان کوپانی پلائے اللہ تعالی اسے رحیق مختوم (یعنی جنت کی شراب سر بند) پلائے گا۔

حدیث ۲۹: امام احمد و ترمذی ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے راوی کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جو مسلمان کسی مسلمان کو کپڑا پہنا دے تو جب تک اس میں کا اس شخص پر ایک پیوند بھی رہے گا یہ اللہ تعالی کی حفاظت میں رہے گا۔

حدیث۳۰،۳۱: ترمذی و ابن حبان انس رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں صدقہ رب عزوجل کے غضب کو بجھاتا ہے اور بری موت کو دفع کرتا ہے نیز اس کے مثل ابوبکر صدیق و دیگر صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم سے مروی۔

حدیث ۳۲: ترمذی نے بافادۂ تصحیح ام المومنین صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت کی۔لوگوں نے ایک بکری ذبح کی تھی۔ حضور نے ارشاد فرمایا اس میں سے کیا باقی رہا عرض کی سوا شانہ کے کچھ باقی نہیں ارشاد فرمایا شانہ کے سوا سب باقی ہے۔

حدیث ۳۳: ابودائود و ترمذی و نسائی و ابن خزیمہ و ابن حبان ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی کہ حضور اقدس ﷺ فرماتے ہیں تین شخصوں کو اللہ محبوب رکھتا ہے اور تین شخصوں کو مبغوض۔ جن کو اللہ محبوب رکھتا ہے ان میں ایک یہ ہے کہ ایک شخص کسی قوم کے پاس آیا اور ان سے اللہ کے نام پر سوال کی اس قرابت کے واسطے سے سوال نہ کیا جو سائل اور قوم کے درمیان ہے انہوں نے نہ دیا ان میں سے ایک شخص چلا گیا اور سائل کو چھپا کر دیا کہ اس کو اللہ جانتا ہے اور وہ شخص جس کو دیا اور کسی نے نہ جانا۔ اور ایک قوم رات بھر چلی یہاں تک کہ جب انہیں نیند ہر چیز سے زیادہ پیاری ہو گئی سب نے سر رکھ دیئے (یعنی سو گئے) ا ن میں سے ایک شخص کھڑا ہو کر دعا کرنے لگا اور اللہ کی آیتیں پڑھنے لگا۔ اور ایک شخص لشکر میں تھا۔ دشمن سے مقابلہ ہوا اور ان کو شکست ہوئی اس شخص نے اپنا سینہ آگے کر دیا یہاں تک کہ قتل کیا جائے یا فتح ہو اور وہ تین جنہیں اللہ ناپسند فرماتا ہے۔ ایک بوڑھا زناکار دوسرا فقیر متکبرتیسرا مال دار ظالم۔

حدیث ۳۴: ترمذی نے انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جب اللہ نے زمین پیدا فرمائی تو اس نے ہلنا شروع کیا تو پہاڑ پیدا فرما کر اس پر نصب فرما دیئے اب زمین ٹھہر گئی فرشتوں کو پہاڑ کی سختی دیکھ کر تعجب ہوا عرض کی اے پروردگار تیری مخلوق میں کوئی ایسی شے ہے کہ پہاڑ سے زیادہ سخت ہے فرمایا ہاں ۔ لوہا۔ عرض کی ، اے رب لوہے سے زیادہ سخت کوئی چیز ہے فرمایا ہاں آگ عرض کی آگ سے بھی زیادہ کوئی سخت ہے فرمایا ہان پانی عرض کی پانی سے بھی زیادہ سخت کچھ ہے فرمایا، ہاں ہوا۔ عرض کی ہوا سے بھی زیادہ سخت کوئی شے ہے فرمایا ہاں ابن آدم کہ داہنے ہاتھ سے صدقہ کرتا ہے اور اسے بائیں ہاتھ سے چھپاتا ہے۔

حدیث ۳۵: نسائی نے ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو مسلمان اپنے کل مال سے اللہ کی راہ میں جو جوڑا خرچ کرے جنت کے دربان اس کے استقبال کریں گے۔ ہر ایک اسے اس کی طرف بلائے گا جو اس کے پاس ہے میں نے عرض کی اس کی کیا صورت ہے فرمایا اگر اونٹ دے تو دو اونٹ اور گائے دے تو دو گائیں ۔

حدیث ۳۶: امام احمد و ترمذی و ابن ماجہ معاذ رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا صدقہ خطا کو ایسے دور کرتا ہے جیسے پانی آگ کو بجھاتا ہے۔

حدیث ۳۷: امام احمد بعض صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نے فرمایا کہ مسلمان کا سایہ قیامت کے دن اس کا صدقہ ہو گا۔

حدیث ۳۸: صحیح بخاری میں ابوہریرہ و حکیم بن حزام رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں بہتر صدقہ وہ ہے کہ پشت غنی سے ہو یعنی اس کے بعد تونگری باقی رہے اور ان سے شروع کرو جو تمہاری عیال میں ہیں یعنی پہلے ان کو دو پھرا وروں کو۔

حدیث ۳۹: ابومسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے صحیحین میں مروی کہ حضور نے فرمایا مسلمان جو کچھ اپنے اہل پر خرچ کرتا ہے اگر ثواب کے لئے تو یہ بھی صدقہ ہے۔

حدیث ۴۰: زینب زوجہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہما سے صحیحین میں مروی انہوں نے حضور اقدس ﷺ سے دریافت کرایا۔ شوہر اور یتیم بچے جو پرورش میں ہیں ان کو صدقہ دینا کافی ہو سکتا ہے ارشاد فرمایا ان کو دینے میں دونا اجر ہے۔ ایک اجر قرابت اور ایک اجر صدقہ۔

حدیث ۴۱: امام احمد و ترمذی و نسائی و ابن ماجہ و دارمی سلیمان بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، مسکین کو صدقہ دینا صرف صدقہ ہے اور رشتہ والے کو دینا صدقہ بھی ہے اور صلۂ رحمی بھی۔

حدیث ۴۲: امام بخاری و مسلم ام المومنین صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے راوی رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں گھر میں جو کھانے کی چیز ہے اگر عورت اس میں سے کچھ دے دے مگر ضائع کرنے کے طور پر نہ ہو تو اسے دینے کا ثواب ملے گا۔ اور شوہر کو کمانے کا ثواب ملے گا اورخازن (بھنڈاری) کو بھی اتنا ہی ثواب ملے گا۔ ایک کہ عورتیں دیا کرتی ہوں اور شوہر منع نہ کرتے ہوں اور اسی حد تک جو عادت کے موافق ہے مثلاً روٹی دو روٹی جیسا کہ ہندوستان میں عموماً رائج ہے اور اگر شوہر نے منع کر دیا ہو یا وہاں کی عادت نہ ہو تو بغیر اجازت عورت کو دینا جائز نہیں ۔ ترمذی میں ابو امامہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی کہ حضور نے خطبہ حجۃ الواداع میں فرمایا یہ بہت اچھا مال ہے۔

حدیث ۴۳: صحیحین میں ابوموسی اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی حضور اقدس ﷺ نے فرمایا خازن مسلمان امانت دار کہ جو اسے حکم دیا گیا پورا پورا اس کو دے دیتا ہے وہ دو صدقہ دینے والوں میں کا ایک ہے۔

حدیث ۴۴: حاکم اور طبرانی اوسط میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ ایک لقمہ روٹی اور ایک مٹھی خرما اور اس کی مثل کوئی ایسی چیز جس سے مسکین کو نفع پہنچے۔ ان کی وجہ سے اللہ تعالی تین شخصوں کو جنت میں داخل فرماتا ہے۔ ایک صاحب خانہ جس نے حکم دیا۔ دوسری زوجہ کہ اسے تیار کرتی ہے تیسرے خادم جو مسکین کو دے آتا ہے پھر حضور نے فرمایا۔ حمد ہے اللہ کے لئے جس نے ہمارے خادموں کو بھی نہ چھوڑا۔

حدیث ۴۵: ابن ماجہ بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما سے راوی کہتے ہیں کہ حضور نے خطبہ میں فرمایا اے لوگو مرنے سے پہلے اللہ کی طرف رجوع کرو اور مشغولی سے پہلے اعمال صالحہ کی طرف سبقت کرو اور پوشیدہ و علانیہ صدقہ دے کر اپنے اور اپنے رب کے درمیان تعلقات کو ملائو تو تمہیں روزی دی جائے گی اور تمہاری مدد کی جائے گی اور تمہارے شکستگی دور کی جائے گی۔

حدیث ۴۶: صحیحین میں عدی بن حاتم رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں تم میں ہر شخص سے اللہ عزوجل کلام فرمائے گا اس کے اور اللہ تعالی کے مابین کوئی ترجمان نہ ہو گا وہ اپنی داہنی طرف نظر کرے گا تو جوکچھ پہلے کر چکا ہے دکھائی دے گا پھر بائیں طرف دیکھے گا تو وہی دیکھے گا جو پہلے کر چکا ہے پھراپنے سامنے نظر کرے گا تو منہ کے سامنے آگ دکھائی دے گی تو آگ سے بچو اگرچہ خرمے کا ایک ٹکڑا دے کر اور اسی کے مثل عبداللہ بن مسعود صدیق اکبر و ام المومنین صدیقہ وانس و ابوہریرہ و ابو امامہ و نعمان بن بشیر وغیرہما صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم سے مروی۔

حدیث ۴۷: ابویعلی جابر اور ترمذی معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہما سے راوی کہ حضور نے ارشاد فرمایا صدقہ خطا کو ایسے بجھاتا ہے جیسے پانی آگ کو۔

حدیث ۴۸: امام احمد و ابن خزیمہ و ابن حبان و حاکم عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں ہر شخص قیامت کے دن اپنے صدقہ کے سایہ میں ہو گا اس وقت تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ ہو جائے اور طبرانی کی روایت میں یہ بھی ہے کہ صدقہ قبر کی حرارت کودفع کرتا ہے۔

حدیث ۴۹: طبرانی و بیہقی حسن بصری رضی اللہ تعالی عنہ سے مرسلاً راوی کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں رب عزوجل فرماتا ہے اے ابن آدم اپنے خزانہ میں سے میرے پاس کچھ جمع کر دے نہ جلے گا نہ ڈوبے گا نہ چوری جائے گا۔ تجھے میں پورا دوں گا اس وقت کہ تو اس کا زیادہ محتاج ہو گا۔

حدیث۵۰،۵۱: امام احمد و بزاز و طبرانی و ابن خزیمہ و حاکم و بیہقی بریدہ رضی اللہ تعالی عنہ سے اور بیہقی ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی کہ آدمی جب کچھ بھی صدقہ نکالتا ہے تو ستر (۷۰) شیطان کے جبڑے چیر کر نکلتا ہے۔

حدیث ۵۲: طبرانی نے عمرو بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ مسلمان کا صدقہ عمر میں زیادتی کا سبب ہے ، اور بری موت کو دفع کرتا ہے اور اللہ تعالی اس کی وجہ سے تکبر و فخر کو دور فرما دیتا ہے۔

حدیث ۵۳: طبرانی کبیر میں رافع بن خدیج رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ صدقہ برائی کے ستر دروازوں کو بند کر دیتا ہے۔

حدیث ۵۴: ترمذی و ابن خزیمہ و ابن حبان و حاکم حارث اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں اللہ عزوجل نے یحیی بن زکریا علیہما الصلوۃ والسلام کو پانچ باتوں کی وحی بھیجی کہ خود عمل کریں اور بنی اسرائیل کو حکم فرمائیں کہ وہ ان پر عمل کریں ان میں ایک یہ ہے کہ اس نے تمہیں صدقہ کا حکم فرمایا ہے اور اس کی مثال ایسی ہے جیسے کسی کو دشمن نے قید کیا اور اس کا ہاتھ گردن سے ملا کر باندھ دیا اور اسے مارنے کے لئے لائے اس وقت تھوڑا بہت جو کچھ تھا سب کو دے کر اپنی جان بچائی۔

حدیث ۵۵: ابن خزیمہ و ابن حبان و حاکم و ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی کہ حضور نے فرمایا جس نے حرام مال جمع کیا پھر اسے صدقہ کیا تو اس میں اس کے لئے کچھ ثواب نہیں بلکہ گناہ ہے۔

حدیث ۵۶: ابودائود و ابن خزیمہ و حاکم انہیں سے راوی عرض کی یارسول اللہ کو نسا صدقہ افضل ہے فرمایا کم مایہ شخص کا کوشش کرکے صدقہ دینا۔

حدیث ۵۷: نسائی و ابن خزیمہ و ابن حبان انہیں سے راوی کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا۔ ایک درہم لاکھ درہم سے بڑھ گیا۔ کسی نے عرض کی یہ کیونکر یارسول اللہ فرمایا ایک شخص کے مال کثیر ہے اس نے اس میں لاکھ درہم لے کر صدقہ کئے اور ایک شخص کے صرف دو(۲) ہیں ۔ اس نے ان میں سے ایک کو صدقہ کر دیا۔

یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button