ARTICLESشرعی سوالات

شہر کے کسی ہوٹل میں جمعہ قائم کرنے کا حکم

استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ آج جمعہ کا دن ہے اور ہم لوگ مکہ میں مقیم ہیں کہ منیٰ روانگی سے نصف ماہ قبل سے مکہ میں موجود ہیں اور ہم نے مکہ مکرمہ آتے ہی اقامت کی نیت بھی کر لی تھی اب ہم جمعہ یہاں کے امام کی اقتداء میں ادا نہیں کر سکتے تو کسی ہوٹل وغیرہ میں اپنا جمعہ قائم کر سکتے ہیں ،جب کہ قانوناً ممنوع ہونے کی وجہ سے پوشیدہ رکھنا پڑے گا کہ اگر ان کو خبر ہو گی تو جیل ہو گی؟ ایک گروہ کسی اسلامی شہر گیا اور اس گروہ نے اقامت کی نیت بھی کر لی، اب جمعہ کا دن آیا بسیار تلاش کے باوجود انہیں صحیح العقیدہ سُنّی امام میسر نہیں آتا کہ جس کی اقتداء میں نمازِ جمعہ ادا کریں تو کیا ایسی صورت میں وہ کسی ہوٹل وغیرہ میں جمعہ کی نماز قائم کر سکتے ہیں جب کہ وہاں کی حکومت کی طرف سے ایسا کرنا ممنوع ہو کہ اگر حکومت کو خبر ہو گئی تو پکڑے جانے کا قوی امکان ہے ۔ اس لئے اگر وہ جمعہ قائم کریں گے تو ان کو پوشیدہ رکھنا ہو گا جیسے دروازے بند کر کے یا کسی کو باہر کھڑا کر کے جو کسی انجان آدمی کو اندر نہ آنے دے وغیرہ اور اگر انہوں نے اس طرح جمعہ نماز ادا کی تو ان کی یہ نماز ہو گی یا انہیں ظہر نماز پڑھنی ہو گی۔ اسی طرح ایسی صورت میں عیدین کی نماز کا کیا حکم ہے ؟

(السائل : محمد فاروق بن عبدالرحیم، مکہ مکرمہ )

جواب

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : صورت مسؤلہ میں ہوٹل میں جمعہ قائم نہیں کیا جا سکتا ہے اور اگر قائم کر لیا تو جمعہ ادا نہ ہو گا کیونکہ جمعہ پڑھنے کے لئے کچھ شرطیں ہیں ، ان میں سے ایک شرط بھی نہ ہو گی تو جمعہ ادا نہیں ہو گا، چنانچہ صدر الشریعہ محمد امجد علی حنفی متوفی 1367ھ لکھتے ہیں : جمعہ پڑھنے کے لئے چھ شرطیں ہیں کہ ان میں سے ایک شرط بھی مفقود ہو تو ہو گا ہی نہیں ۔ (163) ان میں چھٹی اور آخری شرط اِذنِ عام کا پایا جانا ہے او ریہاں اس صورت میں جمعہ ادا کرنے میں یہ شرط نہیں پائی جاتی لہٰذا جمعہ نہیں ہو گا، چنانچہ علامہ ابو البرکات عبداللہ بن احمد بن محمود نسفی متوفی 710ھ لکھتے ہیں :

شرط أدائہا المصر و الخطبۃ و الجماعۃ و الإذن العام ملخصاً (164)

یعنی، ادائیگی جمعہ کی شرط مصر، خطبہ، جماعت اور اِذن عام ہے ۔ اور علامہ حسن بن عمار شرنبلالی حنفی متوفی 1069ھ لکھتے ہیں :

و یشترط لصحتہا ستۃ أشیاء المصر أفناؤہ،… و الإذن العام (165)

یعنی، اور جمعہ کی صحت کے لئے چھ چیزیں شرط کی جاتی ہیں ، مصر یا فنا مصر… اور اِذنِ عام۔ اور اس کی شرح میں لکھتے ہیں :

کذا فی ’’الکنز‘‘ لأنہا من شعائر الإسلام، و خصائص الدین، فلزم إقامتہا علٰی سبیل الإشتہار، و العموم (166)

یعنی، اسی طرح ’’کنز الدقائق‘‘ میں ہے کیونکہ شعائرِ اسلام اور خصائصِ دین سے ہے تو اسے علی سبیل الاشتہار اور عموم قائم کرنا لازم ہے ۔ اور علامہ سراج الدین ابن نجیم حنفی متوفی 1005ھ لکھتے ہیں :

حتی لو غلق بابہ و صلی بأتباعہ لا تجوز، ولو أذن للناس بالدخول فیہ جاز (167)

یعنی، حتی کہ اگر اپنا دروازہ بند کر لیا اور اپنے اتباع کے ساتھ نماز جمعہ پڑھی تو جائز نہ ہوئی اور اگر لوگوں کو داخل ہونے اجازت دے دی تو جائز ہے ۔ اور علامہ حسن بن عمار شرنبلالی لکھتے ہے :

حتی لو غلّق الإمام بان قصوہ أو المحل الذی یصلّی فیہ بأصحابہ لم یجز و إن أذن للناس بالدخول فیہ صحت الخ (168)

یعنی، امام نے اگر اپنے محل یا جس جگہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ نماز پڑھتا ہے اس کا دروازہ بند کر لیا تو جائز نہ ہو اور اگر لوگوں کو آنے کی اجازت دے دی تو نماز صحیح ہو گئی۔ اسی طرح علامہ ابراہیم بن محمد بن ابراہیم حلبی حنفی متوفی 965ھ نے ’’صغیری شرح منیۃ المصلّی‘‘ (169) میں لکھا ہے ۔ چنانچہ صدر الشریعہ محمد امجد علی حنفی ’’فتاویٰ ہندیہ‘‘ (170) کے حوالے سے لکھتے ہیں : (6) اِذنِ عام یعنی مسجد کا دروازہ کھول دیا جائے کہ جس مسلمان کا جی چاہے آئے کسی کو روک ٹوک نہ ہو۔ اگر جامع مسجد میں جب لوگ جمع ہو گئے دروازہ بند کر کے جمعہ پڑھانہ ہوا۔ (171) اسی وجہ سے شہر میں فوجی اڈوں اور دیگر ایسے اداروں میں جہاں مذکور شرط مفقود ہوتی ہے جمعہ قائم کرنا جائز نہیں ہوتا اور اگر قائم کیا تو جمعہ نہ ہو گا کیونکہ وہاں عوام کو داخلے کی اجازت نہیں ہوتی اور ان مقامات پر عیدین کا بھی وہی حکم ہے جو نمازِ جمعہ کا ہے ۔ لہٰذا ہر شہر کہ جہاں صحیح العقیدہ امام نہ ملنے کی وجہ سے جمعہ نہ ملے اور وہاں خود بھی مشروع طریقے پر جمعہ قائم نہ کیا جا سکے تو وہاں نمازِ ظہر پڑھنی ہو گی۔

واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب

یوم الجمعۃ، 24ذی القعدۃ1427ھ، 15دیسمبر 2006 م (293-F)

حوالہ جات

163۔ بہار شریعت،بقیہ مسائلِ نماز کابیان، جمعہ کابیان، 1/762

164۔ کنز الدقائق ، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجمعۃ، ص189۔190

165۔ نور الإیضاح، کتاب الصلاۃ ، باب الجمعۃ، ص127۔128

166۔ مراقی الفلاح شرح نور الإیضاح، کتاب الصلاۃ، باب الجمعۃ، تحت قولہ : الاذن العام، ص191

167۔ النہر الفائق، کتاب الصلاۃ، باب الجمعۃ، 1/360

168۔ مراقی الفلاح شرح نور الإیضاح، کتاب الصلاۃ، باب الجمعۃ، تحت قولہ : الاذن العام، ص191

169۔ صغیری شرح منیۃ المصلّی و غنیۃ المبتدی، فصل فی صلاۃ الجمعۃ، ص331

170۔ الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب السادس عشر فی صلاۃ الجمعۃ، 1/148

171۔ بہار شریعت، حصہ چہارم، جمعہ کا بیان،1/770

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button