شق صدر کی حکمتیں حسب ذیل ہیں :۔
۔(١) بچپن میں آپ کا شق صدر ہوا تاکہ آپ کی نشو و نماکامل ترین احوال میں ہوا اور آپ شیطان سے معصوم رہیں، یہی وجہ ہے کہ صحیح مسلم میں حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ آپ کے سینہ سے جما ہوا خون نکال کر پھینک دیا اور کہا :۔
یہ آپ میں شیطان کا حصہ تھا۔
۔(٢) بعثت کے وقت آپ کا شق صدر ہوا تاکہ آپ کے قلب میں وہ چیز ڈالی جائے، جس سے آپ کا قلب قوی ہوجائے اور وحی کو قبول کر کسے۔
۔(٣) معراج کے موقع پر آپ کا شق صدر کیا گیا تاکہ آپ کے قلب میں اللہ تعالیٰ سے مناجات کی صلاحیت حاصل ہو۔
(عمدۃ القاری ج ١٧ ص 30-31 فتح الباری ج ٧ ص 604-605)
تین مرتبہ شق صدر کی حکمت
مصنف کے نزدیک تین مرتبہ شق صدر کی حکمت یہ ہے :۔
پہلی بار شق صدر کیا گیا تاکہ آپ کے دل میں نبوت کے عمل الیقین کی استعداد رکھی جائے ۔
دوسری بار شق صدر کیا گیا تاکہ آپ کے دل میں نبوت کے عین الیقین کی استعداد رکھی جائے ۔
تیسری بار شق صدر کیا گیا تاکہ آپ کے دل میں نبوت پر حق الیقین کی استعداد رکھی جائے۔
آپ کے قلب کو سونے کے طشت میں رکھنے، اس کو زمزم سے دھونے اور اس میں ایمان … اور حکمت رکھنے کی تشریح
حافظ بدر الدین عینی اور حافظ شہاب الدین عسقلانی لکھتے ہیں :۔
آپ کے قلب کو سونے کے طشت میں رکھا گیا حالانکہ مردوں کے لئے سونے کا استعمال ممنوع ہے، اس کی حسب ذیل وجوہ ہیں :۔
۔(١) آپ کا قلب قلوب میں سے افضل ہے، اس لئے اس کو رکھنے کے لئے سب سے افضل دھات کا برتن منتخب کیا گیا۔
۔(٢) سونے کو آگ نہیں کھاتی جس طرح آپ کے جسم کو آگ نہیں جلا سکتی (اور) سونے کو مٹی نہیں کھا سکتی، جس طرح آپ کے جسم کو مٹی نہیں کھا سکتی ۔
۔(٤) سونے کو زنگ نہیں لگتا۔
۔(٥) سونے میں تمام جواہر کی بہ نسبت زیادہ ثقل ہے جیسے وحی میں ثقل ہوتا ہے۔
:اعتراض اور اسکا جواب
اگر یہ اعتراض کیا جائے کہ سونے کا استعمال مردوں کے لئے حرام ہے، اس کا جواب یہ ہے کہ تحریم سے پہلے کا واقعہ ہے۔
دوسرا جواب یہ ہے کہ یہ تحریم دنیا کے احوال کے ساتھ مخصوص ہے اور معراج کے غالب احوال کا تعلق آخرت کے ساتھ ہے کیونکہ اس کے اکثر احوال کا تعلق غیب سے ہے۔
:اعتراض اور اسکا جواب
اس حدیث میں مذکور ہے کہ اس طشت میں ایمان اور حکمت تھے، اس پر اعتراض ہے کہ ایمان اور حکمت از قبیل معانی ہیں، وہ طشت میں کیسے ہوسکتے ہیں، اس کا جواب یہ ہے کہ ایمان اور حکمت کے معانی کو جسم کی شکل دے دی گئی تھی، جس طرح اعمال کا وزن کیا جائے گا۔
نیز اس حدیث میں آپ کے قلب کو پانی سے دھونے کا ذکر ہے، اس پانی سیم راد زمزم کا پانی ہے اور اس سے مقصود زمزم کو آپ کے قلب کی برکت پہنچانا ہے۔ ایمان سے مراد ایمان کی قوت ہے اور حکمت سے مراد معانی قرآن کی فہم ہے۔
(عمدۃ القاری ج ١٧ ص ٣١ فتح الباری ج ٧ ص ٦٠٥)
ماخوذ از کتاب: ۔