شرکت کے متفرق مسائل

شرکت کے متفرق مسائل

مسئلہ۱: شریک کو یہ اختیار نہیں کہ بغیر اسکی اجازت کے اسکی طرف سے زکاۃادا کرے اگر زکاۃ دیگا تاوان دینا پڑیگا اور زکاۃ ادا نہ ہو گی اور اگر ہر ایک نے دوسرے کو زکاۃدینے کی اجازت دی ہے اپنی اور شریک دونوں کی زکاۃ دیدی تو اگر یہ دینا بیک وقت ہوتو ہر ایک کو دوسرے کی زکاۃکا تاوان دینا ہوگا اور دونوں باہم مقاصہ ( ادلابدلا)کرسکتے ہیں کہ نہ میں تم کو تاوان دوں نہ تم مجھ کو جبکہ دونوں نے ایک مقدار سے زکاۃ ادا کی ہو یعنی مثلاًاس نے اسکی طرف سے دس(۱۰)روپے دیئے اور اس نے اسکی طرف سے دس(۱۰)روپے دئیے اور اگر ایک نے دوسرے کی طرف سے زیادہ دیا ہے اور دوسرے نے اسکی طرف سے کم تو زیادہ کو واپس لے اور باقی میں مقاصہ کرلیں اور اگر بیک وقت دینا نہ ہواایک نے پہلے دیدی دوسرے نے بعد کو تو پہلے والا کچھ نہ دیگا اور بعد والا تاوان دے بعد والے کومعلوم ہو کہ اس نے خود زکاۃ دیدی ہے یا معلوم نہ ہو بہر حال تاوان اسکے ذمہ ہے۔ یونہی علاوہ شریک کے کسی اور کو زکاۃ یا کفارہ کے لئے اس نے مامور کیا تھا اور اس نے خو اسکے پہلے یا بیک وقت اداکر دیا تو مامور کا ادا کرناصحیح نہ ہوگا اور تاوان دینا پڑیگا۔(درمختار‘ ردالمحتار‘ تبیین)

مسئلہ۲: دوشخصوں میں شرکت مفاوضہ ہے ایک نے دوسرے سے وطی کرنے کے لیے کنیز خریدنے کی اجازت مانگی دوسرے نے صریح لفظوں میں اجازت دیدی اس نے خریدلی تو یہ کنیز مشترک نہ ہوگی بلکہ تنہااسی کی ہے اور شریک کین طرف سے اسکو ہبہ سمجھا جائیگا مگر بائع ہر ایک سے ثمن کا مطالبہ کرسکتا ہے اور اگر شریک نے صاف لفظوں میں اجازت نہ دی مثلاًسکوت کیا تو یہ اجازت نہیں اور وہ خریدے گاتو کنیز مشترک ہوگی او ر وطی جائز نہیں ہوگی۔( درمختار)

مسئلہ۳: ایک شخص نے کوئی چیز خریدی ہے کسی دوسرے شخص نے اس سے یہ کہامجھے اس میں شریک کرلے مشتری نے کہا شریک کرلیااگر یہ باتیں اسوقت ہوئیں کہ مشتری نے مبیع پر قبضہ کرلیاہے تو شرکت صحیح ہے اور قبضہ نہ کیا ہو تو شرکت صحیح نہیں کیونکہ اپنی چیزمیں دوسرے کوشریک کرنا اسکے ہاتھ بیع کرنا ہے اور بیع اسی چیز کی ہوسکتی ہے جو قبضہ میں ہو اور جب صحیح ہوگی تو نصف ثمن دینا لازم ہوگا کہ دونوں برابر کے شریک قرار پائینگے البتہ اگر بیان کر دیا ہے کہ ایک تہائی یا چوتھائی یا اتنے حصہ کی شرکت ہے تو جو کچھ بیان کیاہے اتنی ہی شرکت ہوگی اور اسی کی موافق ثمن دینا لازم ہوگا۔( درمختار‘ ردالمحتار)

مسئلہ۴: ایک شخص نے کوئی چیز خریدی ہے دوسرے نے کہا مجھے اس میں شریک کرلے اسنے منظور کرلیا پھر تیسرا شخص اسے ملا اسنے بھی کہا مجھے اس میں شریک کرلے اور اسکو شریک کرنا بھی منظور کیا تو اگر اس تیسرے کو معلوم تھا کہ ایک شخص کی شرکت ہوچکی ہے تو تیسرا ایک چوتھائی کا شریک ہے اور دوسرانصف کا اور اگر معلوم نہ تھاتو یہ بھی نصف کا شریک ہوگیا یعنی دوسرا اور تیسرا دونوں شریک ہیں اور پہلا شخص اب اس چیز کا مالک نہ رہا اور یہ شرکت شرکت ملک ہے ۔( درمختار)

مسئلہ۵: ایک شخص نے دوسرے سے کہا جو کچھ آج یا اس مہینے میں میں خریدوں گا اس میں ہم دونوں شریک ہیں یا کسی خاص قسم کی تجارت کے متعلق کہا مثلاًجتنی گائیں یا بکریاں خریدوں گا ان میں ہم دونوں شریک ہیں اور دوسرے نے منظور کیا تو شرکت صحیح ہے ( عالمگیری وغیرہ)

مسئلہ۶: دو شخصو ں کی دین ایک شخص پر واجب ہوا اور ایک ہی سبب سے ہوتو وہ دین مشترک ہے مثلاًدونوں کی ایک مشترک چیز تھی اور اسے کسی کے ہاتھ ادھار بیچا یا دونوں نے اپنی چیز ایک عقد کے ساتھ کسی کے ہاتھ بیع کی تو یہ دین مشترک ہے یا دونوں نے اسے ایک ہزار قرض دیایا دونوں کے مورث کا کسی پر دین ہے یہ سب دین ہے یہ سب دین مشترک کی صورتیں ہیں اسکاحکم یہ ہے کہ جو کچھ اس دین میں کا ایک نے وصول کیا تو اس میں دوسرا بھی شریک ہے اپنے حصہ کے موافق تقسیم کرلیں اور جو چیز وصول کی ہے اسکی جگہ پر اپنے شریک کو دوسری چیز دینا چاہتا ہے تو بغیر اسکی مرضی کے نہیں دے سکتا یایہ دوسری چیز لینا چاہتا ہے تو اسکی مرضی کے بغیر نہیں لے سکتا اور جس نے وصول نہیں کیا ہے اسے یہ بھی اختیار ہے کہ وصول کنندہ سے نہ لے بلکہ مدیون سے یہ بھی وصول کرے مگر جبکہ مدیون نے تمام مطالبہ ادا کردیا ہے تو اب مدیون سے وصول نہیں کرسکتا بلکہ شریک ہی سے لیگا ۔( عالمگیری)

مسئلہ۷: دوشخصوں کا دین کسی پر واجب ہے مگر دونوں کا ایک سبب نہ ہو بلکہ دو سبب خواہ حقیقۃً دوہوں یا حکماًتویہ دین مشترک نہیں مثلاًدونوں نے اپنی دو چیزیں ایک شخص کے ہاتھ بیچیں اور ہر ایک نے اپنی چیز کا ثمن علیحدہ علیحدہ بیان کردیا یا دونوں کی ایک مشترک چیز تھی وہ بیچی اور اپنے اپنے حصہ کا ثمن بیان کردیا تو اب دین مشترک نہ رہا اور ایک نے مشتری سے کچھ وصول کیا تو دوسرا اس سے اپنے حصہ کا مطالبہ نہیں کرسکتا۔ ( عالمگیری)

مسئلہ۸: ایک شخص پر ہزار روپیہ دین تھا دو شخصوں نے اسکی ضمانت کی اور ضامنوں نے اپنے مشترک مال سے ہزار ادا کردیئے پھر ایک ضامن نے مدیون سے کچھ وصول کیا تو دوسرا بھی اس میں شریک ہے اور اگر ضامن نے اس سے روپیہ وصول نہیں کیا بلکہ اپنے حصہ کے بدلے میں مدیون سے کوئی چیز خریدلی تو دوسرا اس چیز کا نصف ثمن اس سے وصول کرسکتا ہے اور اگر دونوں چاہیں تو اس چیز میں شرکت کرلیں اور اگر ایک ضامن نے چیز نہیں خریدی بلکہ اپنے حصۂ دین کے مقابل میں اس چیز پر مصالحت کی اور چیزلے لی اب دوسرا مطالبہ کرتا ہے تو پہلے کو اختیار ہے کہ آدھی چیز دیدے یا اسکے حصہ کا آدھادین ادا کردے اور مال مشترک سے ادانہ کیا ہو تو دوسرا اس میں شریک نہیں اور اب جو کچھ اپنا حق وصول کریگا دوسرے کو اس سے تعلق نہیں ۔( عالمگیری)

مسئلہ۹: دوشخصوں کے ایک شخص پر ہزار روپے دین ہیں ان میں ایک نے پورے ہزار سے سوروپیہ میں صلح کرلی اور یہ سو روپے اس سے لے بھی لئے اسکے بعد شریک نے جو کچھ اس نے کیا جائز رکھا تو سومیں سے پچاس اسے ملیں گے اور اگر قابض کہتا ہے کہ وہ روپے میرے پاس سے ضائع ہوگئے تو شریک کو اسکا تاوان نہیں ملے گاکہ جب اس نے سب کچھ جائز کردیا تو یہ امین ہوااور امین پر تاوان نہیں اور اگر شریک نے صلح کو جائز رکھا مگر یہ نہیں کہا کہ جو کچھ اس نے کیا میں نے سب جائز رکھا تو یہ شریک مدیون سے اپنے حصۂ کے پچاس وصول کرسکتا ہے اور مدیون یہ پچاس اس سے واپس لیگا جسکو سوروپے دیئے ہیں کہ اس صورت میں صلح کی اجازت ہے قبضہ کی نہیں تو امین نہ ہوا۔( عالمگیری)

مسئلہ۱۰: ایک مکان دوشخصوں میں مشترک ہے ایک شریک غائب ہوگیا تو دوسرا بقدر اپنے حصہ کے اس مکان میں سکونت کرسکتا ہے اور اگر وہ مکان خراب ہوگیا او ر اسکی سکونت کی وجہ سے خراب ہوا ہے تو اسکا تاوان دینا پڑیگا۔(عالمگیری ‘درمختار)

مسئلہ۱۱: مکان دوشخصوں میں مشترک تھا اور تقسیم ہوچکی ہے اور ہر ایک کا حصہ ممتاز ہے اور ایک حصہ کا مالک غائب ہوگیاتو دوسرا اس میں سکونت نہیں کرسکتا اور نہ بغیر اجازت قاضی اسے کرایہ پر دے سکتا ہے اور اگر خالی پڑارہنے میں خراب ہونے کا اندیشہ ہے تو قاضی اسکو کرایہ پر دیدے اور کرایہ مالک کے لئے محفوظ رکھے اور دو شخصوں میں مشترک کھیت ہے اور ایک شریک غائب ہوگیا تو اگر کاشت کرنے سے زمین اچھی ہوتی رہیگی تو پوری زمین میں کاشت کرے جب دوسرا شریک آجائے تو جتنی مدت اس نے کاشت کی ہے وہ کرلے اور اگر کاشت سے زمین خراب ہوگی یا کاشت نہ کرنے میں اچھی ہوگی تو کل زمین میں کاشت نہ کرے بلکہ اپنے ہی حصہ کی قدر میں زراعت کرے ۔( عالمگیری)

مسئلہ۱۲: غلہ یا روپیہ مشترک ہے اور ایک شریک غائب ہے اور جوموجود ہے اسے ضرورت ہے تو اپنے حصہ کے لائق لے کر خرچ کرسکتا ہے ۔( عالمگیری)

مسئلہ۱۳: دو شخص شریک ہوں اور ہر ایک کو دوسرے کے ساتھ کام کرنے پر مجبور کیا جاسکتا ہو اور شریک کوکام کرنا اور اس پر خرچ کرنا ضروری ہوا گر بغیر اجازت شریک خرچ کریگا تو یہ خرچ کرنا تبرع ہوگا اور اسکا معاوضہ کچھ نہ ملے گامثلاًچکی دو (۲) شخصوں میں مشترک ہے اور عمارت خراب ہوگئی مرمت کی ضرورت ہے اور بغیر اجازت ایک نے مرمت کرادی تو اسکا خرچہ شریک سے نہیں لے سکتا یا شریک سے اس نے اجازت طلب کی اس نے کہہ دیا کہ کام چل سکتا ہے مرمت کی ضرورت نہیں اور اس نے صرف کردیا تو کچھ نہیں پائیگا یا کھیت مشترک ہے اور اس پر خرچ کرنے کی ضرورت ہے یا غلام مشترک ہے اسکو نفقہ وغیرہ دینا ضروری ہے ان میں بھی بغیر اجازت صرف کرنے پر کچھ نہیں پائے گاکیونکہ ان سب شریکوں کو خرچ کرنے پر مجبور کیا جاسکتا ہے اگر وہ اجازت نہیں دیتا قاضی کے پاس دعوی کردے قاضی اسے خرچ کرنے پر مجبور کریگا پھر اسے خرچ کرنے کی کیا حاجت رہی لہذا تبرع ہے۔ اور اگر خرچ کرنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا اور یہ بغیر خرچ کئے اپنا کام نہیں چلاسکتا تو بغیر اجازت خرچ کرنا تبرع نہیں مثلاًدو منزلہ مکان ہے اوپر کا ایک شخص کا ہے اور نیچے کا دوسرے کا نیچے کا مکان گرگیا اور یہ اپنا حصہ نہیں بنواتا کہ بالاخانہ والا اسکے اوپر تعمیر کرائے اور نیچے والا بنوانے پر مجبوربھی نہیں کیا جاسکتا لہذا اگر بالاخانہ والے نے نیچے کے مکان کی تعمیر کرائی تو متبرع نہیں ۔یونہی مشترک دیوار ہے جس پر ایک شریک نے کڑیاں ڈال کر اپنے مکان کی چھت پاٹی ہے اور یہ دیوار گرگئی شریک جب تک یہ دیوار تعمیر نہ کرائے اسکا کام نہیں چل سکتا تو دیواربنانا تبرع نہیں اور اگر شریک کو اس کام کا کرنا ضروری نہ ہواور بغیر اجازت کریگا تو تبرع ہے ۔جیسے دو شخصوں میں مکان مشترک ہے اور خراب ہورہا ہے اسکی تعمیر ضروری ہے مگر بغیر اجازت جو صرفہ کریگا اسکا معاوضہ نہیں ملے گاکہ ہوسکتا ہے مکان تقسیم کراکے اپنے حصہ کی مرمت کرالے پورے مکان کی مرمت کرانے کی اسکو کیا ضرورت ہے ۔ ( درمختار ‘ ردالمحتار)

مسئلہ ۱۴: تین جگہوں میں شریک کو مرمت و تعمیر پر مجبور کیا جائے گا ۔(۱) وصی ‘و(۲)ناظراوقاف (۳) اور اس چیز کے قابل قسمت نہ ہونے میں ۔وصی کی صورت یہ ہے کہ دو نا بالغ بچوں میں دیورا مشترک ہے جس پر چھت پٹی ہے اور دیوار کے گرنے کا اندیشہ ہے اور دونوں نا بالغوں کے دو وصی ہیں ایک وصی مرمت کرانے کو کہتا ہے دوسرا انکار کرتا ہے قاضی ایک امین بھیجے گا اگر یہ بیان کرے کہ مرمت کی ضرورت ہے تو جو انکار کرتا ہے اسے مرمت کرانے پر قاضی مجبور کرے گا۔ یونہی اگر مکان دو وقفوں میں مشترک ہے جسکی مرمت کی ضرورت ہے اور ایک کا متولی انکار کرتا ہے تو قاضی اسے مجبور کریگا۔ اور غیر قابل قسمت مثلاًنہر یا کنواں یا کشتی اور حمام اور چکی کہ ان میں مرمت کی ضرورت ہوگی تو قاضی جبراًمرمت کرائے گا ۔(درمختار ‘ ردالمحتار)

مسئلہ۱۵: ایک شخص نے دوسرے کو اس طور پر مال دیا کہ اس میں کا آدھا اسے بطور قرض دیا ہے اور دونوں نے اس روپیہ سے شرکت کی اور مال خریدا اور جس نے روپیہ دیا ہے وہ اپنے قرض کا روپیہ طلب کررہا ہے اور ابھی تک مال فروخت نہیں ہوا کہ روپیہ ہوتا اگر فروخت تک انتظارکرے فبہا ورنہ مال کی جو اس وقت قیمت ہواسکے حساب سے اپنے قرض کے بدلے میں مال لے لے ۔( درمختار)

مسئلہ۱۶: مشترک سامان لاد کر ایک شریک لے جارہا ہے اور دوسرا شریک موجود نہیں ہے راستے میں بار برداری کا جانور تھک کر گر پڑا اور مال ضائع ہونے یا نقصان کا اندیشہ ہے اس نے شریک کی عدم موجود گی میں بار برداری کا دوسرا جانور کرایہ پر لیا تو حصہ کی قدر شریک سے کرایہ لے گا اور اگر مشترک جانور تھا جو بیمار ہوگیاشریک کی عدم موجودگی میں ذبح کر ڈالا اگر اسکے بچنے کی امید تھی تو تاوان لازم ہے ورنہ نہیں اور شریک کے علاوہ کوئی اجنبی شخص ذبح کردے تو بہر حال تاوان ہے ۔یونہی چرواہے نے بیمار جانور کو ذبح کر ڈالا اور اچھے ہونے کی امید نہ تھی تو چرواہے پر تاوان نہیں ورنہ تاوان ہے ۔ اور اجنبی پر بہر حال تاوان ہے ۔( خانیہ ‘ درمختار ‘ ردالمحتار)

مسئلہ۱۷: مشترک جانور بیمار ہوگیا اور بیطار ( جانور کے علاج کرنے والے ) نے داغنے کو کہا اور داغ دیا اس سے جانور مرگیا تو کچھ نہیں اور بغیر بیطارکی رائے کے خود کرے تو تاوان ہے ۔(درمختار ‘ ردالمحتار)

مسئلہ۱۸: کھیت مشترک تھاا سکو ایک شریک نے بغیر اجازت بودیا دوسرا شریک نصف بیج دینا چاہتا ہے تاکہ زراعت مشترک رہے اگر جمنے کے بعد دیا ہے جائز ہے اور پہلے دیا تو ناجائز اور دوسرا شریک کہتا ہے کہ میں اپنا حصہ کچی زراعت کا اکھاڑلوں گا تو تقسیم کردی جائے اسکے حصہ میں جتنی کھیتی پڑے اکھڑوالے ۔(درمختار)

مسئلہ۱۹: ایک شریک نے مدیون کی کوئی چیز ہلاک کردی اور اسکاتاوان لازم آیا اس نے مدیون سے مقاصہ کرلیا تو اس کا نصف دوسرا شریک اس شریک سے وصول کرسکتا ہے کیونکہ مقاصہ کی وجہ سے نصف دین وصول ہوگیا ۔یونہی ایک شریک نے اپنے حصہ ٔ دین کے بدلے میں مدیون کی کوئی چیز اپنے پاس رہن رکھی اور وہ چیز ہلاک ہوگئی تو دوسرا شریک اس کا نصف اس شریک سے وصول کرسکتا ہے ۔یونہی اگر مدیون نے ایک شریک کو اسکے حصہ کے لائق کسی کو ضامن دیا یا کسی پر حوالہ کردیا تو ضامن یا حوالہ سے جو کچھ وصول ہوگا دوسرا شریک اس میں سے اپنا حصہ لے گا ۔(عالمگیری)

مسئلہ۲۰: دو شریکوں کے ایک شخص پر ہزار روپے باقی ہیں اور ایک شریک دوسرے کے لئے مدیون کی طرف سے ضامن ہوا تو یہ ضمان باطل ہے اور اس ضمان کی وجہ سے ضامن نے دوسرے کو اسکا حصہ ادا کردیا تو اس میں سے اپنا حصہ واپس لے سکتا ہے اور اگر بغیر ضامن ہوئے شریک کو روپیہ ادا کردیا تو ادا کرنا صحیح ہے اور اس میں سے اپنا حصہ واپس نہیں لے سکتا اور فرض کیا جائے کہ مدیون سے وصول ہی نہ ہوسکا جب بھی شریک سے مطالبہ نہیں کرسکتا اور اگر مدیون خود یا اجنبی نے اسکے شریک کا حصہ ادا کردیا ہے اور اس نے برقرار رکھا اپنا حصہ اس میں سے نہ لیا اور مدیون سے اسکا حصہ وصول نہیں ہوسکتا ہے تو شریک کو جوکچھ ملا ہے اس میں سے اپنا حصہ واپس لے سکتا ہے ۔( عالمگیری)

یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

Premium WordPress Themes Download
Download WordPress Themes
Download Best WordPress Themes Free Download
Download Premium WordPress Themes Free
free online course
download lava firmware
Premium WordPress Themes Download
online free course

Comments

Leave a Reply