شرکت فاسدہ کے متعلق مسائل
مسئلہ۱: مباح چیز کے حاصل کرنے کے لئے شرکت کی یہ ناجائز ہے مثلاًجنگل کی لکڑیاں یا گھاس کاٹنے کی شرکت کی کہ جو کچھ کاٹیں گے وہ ہم دونوں میں مشترک ہوگی یا شکار کرنے یا پانی بھرنے میں شرکت کی یا جنگل اور پہاڑ کے پھل چننے میں شرکت کی یا جاہلیت ( یعنی زمانۂ کفر ) کے دفینہ نکالنے میں شرکت کی یا مباح زمین سے مٹی اٹھالانے میں شرکت کی یا ایسی مٹی کی اینٹ بنانے یا اینٹ پکانے میں شرکت کی یہ سب شرکتیں فاسدو ناجائز ہیں ۔اور ان سب صورتوں میں جو کچھ جس نے حاصل کیا ہے اسی کا ہے اور اگر دونوں نے ایک ساتھ حاصل کیا اور معلوم نہ ہو کہ کس کا حاصل کردہ کتنا ہے کہ جو کچھ حاصل کیا ہو ملا دیا ہے اور پہچان نہیں ہے تو دونوں برابر کے حصہ دار ہیں چاہے چیز کی تقسیم کرلیں یا بیچ کر دام برابر برابر بانٹ لیں اس صورت میں اگر کوئی اپنا حصہ زیادہ بتاتا ہو تو اسکا اعتبار نہیں جب تک گواہوں سے ثابت نہ کردے ۔(درمختار ‘ عالمگیری)
مسئلہ۲: مٹی کسی کی ملک ہے اور دو شخصوں نے اس سے اینٹ بنانے یا پکانے کی شرکت کی تو یہ صحیح ہے کہ اسکا مطلب یہ ہے کہ اس سے مٹی خریدکر اینٹ بنائینگے اور اسکو پکائیں گے اور انیٹیں بیچ کر مالک کو قیمت دیدیں گے اور جو نفع ہوگا وہ ہمارا ہے اور اس صورت میں یہ شرکت وجوہ ہوگی۔(عالمگیری)
مسئلہ۳: دو شخصوں نے مباح چیز کے حاصل کرنے میں عقد شرکت کیا اور ایک نے اس کو حاصل کیا اور دوسرا اس کا معین و مددگار رہا مثلاًایک نے لکڑیاں کاٹیں دوسراجمع کرتا رہا اسکے گٹھے باندھے اسے اٹھا کر بازار وغیرہ لے گیا یا ایک نے شکار پکڑا دوسرا جال اٹھا کرلے گیا یا اور کام کیے تو اس صورت میں بھی چونکہ شرکت صحیح نہیں مالک وہی ہے جس نے حاصل کیا یعنی مثلاًجس نے لکڑیاں کاٹیں یا جس نے شکار پکڑا اور دوسرے کو اسکے کام کی اجرت مثل دی جائیگی اور اگرجال تاننے میں شریک نے مدد کی اور شکار ہاتھ نہیں آیا جب بھی اسکی اجرت مثل ملے گی۔( درمختار‘ عالمگیری)
مسئلہ۴: شکار کرنے میں دونوں نے شرکت کی اور دونوں کا ایک ہی کتاہے جس کو دونوں نے شکار پر چھوڑایا دونوں نے ملکر جال تانا تو شکار دونوں میں نصف نصف تقسیم ہوگا اور اگر کتا ایک کا تھا اور اسی کے ہاتھ میں تھامگر چھوڑا دونوں نے تو شکار کا مالک وہی ہے جس کا کتا ہے مگر اس نے اگر دوسرے کو بطور عاریت کتا دیدیا ہے تو دوسرا مالک ہوگااور اگر دونوں کے دوکتے ہیں اور دونوں نے ملکر ایک شکار پکڑا تو برابر برابر بانٹ لیں اور ہر ایک کتے نے ایک ایک شکار پکڑا تو جس کے کتے نے جو شکار پکڑا اسکا وہی مالک ہے ۔( عالمگیری)
مسئلہ۵: گداگروں نے عقدشرکت کیا کہ جو کچھ مانگ لائیں گے وہ دونوں میں مشترک ہوگا یہ شرکت صحیح نہیں اور جس نے جوکچھ مانگ کر جمع کیا وہ اسی کا ہے ۔(عالمگیری)
مسئلہ۶: اگر شرکت فاسدہ میں دونوں شریکوں نے مال کی شرکت کی ہے تو ہر ایک کو نفع بقدرمال کے ملے گا اور کام کی کوئی اجرت نہیں ملے گی مثلاًدونوں نے ایک ایک ہزار کے ساتھ شرکت کی اور ایک نے یہ شرط لگادی ہے کہ میں دس(۱۰) روپیہ نفع کے لوں گا۔ اس شرط کی وجہ سے شرکت فاسد ہوگئی اور چونکہ مال برابر ہے لہذا نفع برابر تقسیم کرلیں اور فرض کرو کہ صورت مذکورہ میں ایک ہی نے کام کیا ہو جب بھی کام کا معاوضہ نہ ملے گا۔(درمختار )
مسئلہ۷: شرکت فاسدہ میں اگر ایک ہی کامال ہوتو جو کچھ نفع حاصل ہوگا اسی مال والے کو ملے گا اور دوسرے کو کام کی اجرت دیجائیگی مثلاًایک شخص نے اپنا جانور دوسرے کو دیا کہ اس کو کرایہ پر چلاؤاورکرایہ کی آمدنی آدھی آدھی دونوں لینگے یہ شرکت فاسدہے اور کل آمدنی مالک کو ملے گی اور دوسرے کو اجر مثل۔ یونہی کشتی چند شخصوں کو دیدی کہ اس سے کام کریں اور آمدنی مالک او ر کام کرنے والوں پر برابر برابر تقسیم ہو جائیگی تو یہ شرکت فاسد ہے اور اسکا حکم بھی وہی ہے ۔(درمختار‘ ردالمحتار)
مسئلہ۸ : ایک شخص کے پاس اونٹ ہے دوسرے کے پاس خچر دونوں نے انھیں اجرت پر چلانے کی شرکت کی یہ شرکت فاسد ہے اور جو کچھ اجرت ملے گی اس کو خچر اور اونٹ پر تقسیم کردینگے اونٹ کی اجرت مثل اونٹ والے کو اور خچر کی اجرت مثل خچر والے کو ملے گی اور اگر خچر اور اونٹ کو کرایہ پر چلانے کی جگہ خود ان دونوں نے بار برداری پر شرکت عمل کی کہ بار برداری کریں گے اور آمدنی بحصہ مساوی بانٹ لیں گے تویہ شرکت صحیح ہے ا ب اگر چہ ایک نے خچر لاکر بوجھا لادا اور دوسرے نے اونٹ پر بار کیا دونوں کے حسب شرط برابر حصہ ملے گا ۔( عالمگیری ‘ ردالمحتار)
مسئلہ۹: ایک نے دوسرے کو اپنا جانور دیا کہ اس پر تم اپنا سامان لادکر پھیری کرو جو نفع ہوگا اس کو بحصہ مساوی تقسیم کرلینگے یہ شرکت بھی فاسد ہے نفع کا مالک وہ ہے جس نے پھیری کی اور جانوروالے کو اجرت مثل دینگے ۔یونہی اپنا جال دوسرے کو مچھلی پکڑنے کے لئے دیا کہ جو مچھلی ملے گی اوسے برابر بانٹ لیں گے تو مچھلی اسی کو ملے گی جس نے پکڑی اور جال والے کو اجرت مثل ملے گی۔( درمختار‘ عالمگیری)
مسئلہ۱۰: چند جانوں نے یوں شرکت کی کہ کوئی بوری میں غلہ بھر یگا اور کوئی اٹھا کر دوسرے کی پیٹھ پر رکھے گا اور کوئی مالک کے گھر پہنچائے گا اور مزدوری جو کچھ ملے گی اسے سب بحصہ مساوی تقسیم کرلینگے تو یہ شرکت بھی فاسد ہے ۔(عالمگیری)
مسئلہ۱۱: ایک شخص کی گائے ہے اس نے دوسرے کو دی کہ وہ اسے پالے چارہ کھلائے نگہداشت کرے اور جو بچہ پیدا ہو اس میں دونوں نصف نصف کے شریک ہونگے تو یہ شرکت بھی فاسد ہے بچہ اس کا ہوگا جسکی گائے اور دوسرے کو اسی کے مثل چارہ دلایا جائیگا جو اسے کھلایا اور نگہداشت وغیرہ جو کام کیا ہے اسکی اجرت مثل ملے گی ۔یونہی بکریاں چرواہوں کو جو اسطرح دیتے ہیں کہ چرائے اور نگہداشت کرے اور بچہ میں دونوں شریک ہونگے یہ اجرت بھی فاسد ہے بچہ اس کا ہے جسکی بکری ہے اور چرواہے کو چرواہی اورنگہداشت کی اجرت مثل ملے گی یا مرغی دوسرے کو دیدیتے ہیں کہ انڈے جو ہونگے وہ نصف نصف دونوں کے ہونگے یا مرغی اور انڈے بٹھانے کے لئے دوسرے کو دیتے ہیں کہ بچے ہوکر جب بڑے ہو جائینگے تو دونوں بحصٔہ مساوی تقسیم کرلینگے یہ شرکت بھی فاسد ہے او ر اس کا بھی وہی حکم ہے ۔ اس کے جواز کی یہ صورت ہوسکتی ہے کہ گائے بکری مرغی وغیرہ میں آدھی دوسرے کے ہاتھ بیچ ڈالیں اب چونکہ ان جانوروں میں شرکت ہوگئی بچے بھی مشترک ہونگے ۔(عالمگیری ‘ ردالمحتار)
مسئلہ۱۲: دونوں شریکوں میں کوئی بھی مرجائے اسکی موت کا علم شریک کو ہو یا نہ ہو بہر حال شرکت باطل ہو جائیگی یہ حکم شرکت عقد کا ہے اور شرکت ملک اگر چہ موت سے باطل نہیں ہوتی مگر بجائے میت اب اسکے ورثہ شریک ہونگے ۔(درمختار ‘ ردالمحتار)
مسئلہ۱۳: تین شخصوں میں شرکت تھی ان میں ایک کا انتقال ہوگیا تو دو باقیوں میں بدستور شرکت باقی ہے ۔( بحر)
مسئلہ۱۴: شریکوں میں سے معاذاللہ کوئی مرتد ہو کر دارالحرب کو چلا گیا اور قاضی نے اسکے دارالحرب میں لحوق کا حکم بھی دیدیا تو یہ حکماًموت ہے اور اس سے بھی شرکت باطل ہوجاتی ہے کہ اگر وہ پھر مسلم ہو کر دارالحرب سے واپس آیا تو شرکت عود نہ کریگی اور اگر مرتد ہوا مگر ابھی دارلحرب کو نہیں گیا یا چلابھی گیا مگر قاضی نے اب تک لحوق کا حکم نہیں دیا ہے تو شرکت باطل ہونیکا حکم نہ دینگے بلکہ ابھی موقوف رکھیں گے اگر مسلمان ہوگیا تو شرکت بدستور ہے اور اگر مرگیایا قتل کیاگیا تو شرکت باطل ہوگئی (عالمگیری)
مسئلہ۱۵: دونوں میں ایک نے شرکت کو فسخ کردیا اگر چہ دوسرا اس فسخ پر راضی نہ ہو جب بھی شرکت فسخ ہوگئی بشرطیکہ دوسرے کو فسخ کرنیکا علم ہو اور دوسرے کو معلوم نہ ہو ا تو فسخ نہ ہوگی اور یہ شرط نہیں کہ مال شرکت روپیہ اشرفی ہو بلکہ اگر تجارت کے سامان موجود ہیں جو فروخت نہیں ہوئے اور ایک نے فسخ کر دیا جب بھی فسخ ہو جائیگی۔( درمختار)
مسئلہ۱۶: ایک شریک نے شرکت سے انکار کردیا یعنی کہتا ہے میں نے تیرے ساتھ شرکت کی ہی نہیں تو شرکت جاتی رہی اور جوکچھ شرکت کا مال اسکے پاس ہے اس میں شریک کے حصہ کا تاوان دینا ہوگا کہ شریک امین ہوتا ہے اور امانت سے انکار خیانت ہے اور تاوان لازم اور اگر شرکت سے انکار نہیں کرتا بلکہ کہتا ہے کہ میں تیرے ساتھ کام نہ کرونگا تو یہ بھی فسخ ہی ہے شرکت جاتی رہیگی اور اموال شرکت کی قیمت اپنے حصہ کے موافق شریک سے لیگا اور شریک نے اموال کو بیچ کر کچھ منافع حاصل کیے تو منفعت سے اسے کچھ نہ ملے گا۔(درمختار‘ عالمگیری)
مسئلہ۱۷: تین شخصوں میں شرکت مفاوضہ ہے ان میں دوشرکت کو توڑنا چاہتے ہوں تو جب تک تیسرا بھی موجود نہ ہو شرکت توڑنہیں سکتے ۔( عالمگیری)
مسئلہ۱۸: اگر ایک شریک پاگل ہوگیا اور جنوں بھی ممتد ہے تو شرکت جاتی رہی اور دوسرے شریک نے بعد امتداد جنون جو کچھ تصرف کیا یعنی شرکت کی چیزیں فروخت کیں اور نفع ملا تو سارانفع اسی کا ہے مگر مجنون کے حصہ میں جو نفع آتا اسے تصدق کردینا چاہئے کہ ملک غیر میں بغیر اجازت تصرف کرکے نفع حاصل کیا ہے اور بطلان شرکت کی دوسری صورتوں میں بھی ظاہر یہی ہے کہ شریک کے حصہ کے مقابل میں جو نفع ہے اسے تصدق کردے ۔( درمختار ‘ ردالمحتار)
یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔