شرعی سوالات

شرکاء کی اجازت کے بغیر مشترک کاروبار میں ذاتی رقم ڈالنا، نکالنا اور کاروبارکی رقم کا ذاتی استعمال کرنا

سوال:

ایک کاروبار میں چار شراکت دار ہیں ،ایک شر یک پچاس فیصد ،دوسرا25 فیصد اور دو شر یک ساڑھے بارہ ساڑھے بارہ فیصد کے شراکت دار ہیں۔25 فیصد کا شراکت دار اکثر و بیشتر دیگر شرکاء کو بتائے بغیر اپنی ذاتی رقم کاروبار میں لگا تا اور پھر واپس لے لیتا تھا، ایک وقت ایسا آیا کہ جتنی ریکوری کی رقم جمع ہوتی تھی، اس میں سے کچھ رقم وہ بغیر کسی کو بتائے لے جاتا تھا، جب حساب ہوا تو پتا چلا کہ ایک بہت بڑی قم لے چکا ہے ۔ پوچھنے پر اس نے جواب دیا کہ جب ضرورت پڑتی تھی تو میں اپنی ذاتی رقم بھی لگاتا تھا اب لے گیا تو کیا ہوا ،جمع کروا دوں گا ۔ اس عمل کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

جواب:

 یہ شرکت’’ عنان‘‘ کے قبیل سے ہے جس میں تمام فریق اپنے اپنے مال کے ضامن ہوتے ہیں اور شراکت دار ایک دوسرے کے وکیل و امین بھی ہوتے ہیں ۔کسی بھی شریک کو یہ اختیار نہیں کہ بقیہ شراکت داروں کی اجازت و رضا کے بغیر رقم کاروبار میں لگائے یا نکالے اور نہ ہی یہ اختیار ہے کہ جو رقم شراکت کے کاروبار سے آئی ،وہ دوسرے شرکاء کی اجازت کے بغیر اپنے استعمال میں لائے کہ یہ دھوکا اور غبن کے زمرے میں آتا ہے، جو شرعا حرام اور ناجائز ہے اور شریعت میں اس عمل کی ممانعت اور شناعت بھی بیان کی گئی ہے ۔ شراکت داروں کے ایک دوسرے کے مال کے امین ہونے کے سبب ایک دوسرے کے مال کی حفاظت کی ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے ، جو امانت داری کو چھوڑ تا ہے یا حیلے بہانوں سے خیانت کی راہیں تلاش کر تا ہے، وہ گمراہ ہے۔

(تفہیم المسائل، جلد7،صفحہ 306،ضیا القرآن پبلی کیشنز، لاہور)

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button