بہار شریعت

شراب پینے کی حد کے متعلق مسائل

شراب پینے کی حد کے متعلق مسائل

یایھا الذین امنوا انما الخمر و المیسر و الانصاب والازلام رجس ٗ من عمل الشیطن فاجتنبوہ لعلکم تفلحون o انما یرید الشیطن ان یوقع بینکم العداوۃ والبغضائ فی الخمر و المیسر و یصدکم عن ذکر اللہ وعن الصلوۃ ج فھل انتم منتھون oواطیعو ا اللہ وا طیعو الرسول واحذروا ج فان تو لیتم فاعلمو ا انما علی رسولنا البلغ المبین o

(اے ایمان والو! اور جوا اور بت اورتیروں سے فال نکلنا یہ سب ناپاکی ہیں شیطان کے کاموں سے ہیں ان سے بچو تاکہ فلاح پائو۔ شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اورجوے کی وجہ سے تمھارے اندر عداوت اوربغض ڈالدے اورتم کو اللہ کی یاد اورنماز سے روک دے تو کیا تم ہو باز آنے والے۔ اور اطاعت کرو اللہ کی اور رسول کی اطاعت کرو اور پرہیز کرو اور اگر تم اعراض کروگے تو جان لو کہ ہمارے رسول پر صرف صاف طور پہنچادینا ہے)

متعلقہ مضامین

شراب پینا حرام ہے اور اس کی وجہ سے بہت سے گناہ پیدا ہوتے ہیں لہذا اگر اس کو معاصی اوربے حیائیوں کی اصل کہا جائے تو بجا ہے احادیث میں اس کے پینے پر نہایت سخت وعیدیں آئی ہیں چند احادیث ذکر کی جاتی ہیں :۔

احادیث

حدیث۱: ترمذی و ابودائود و ابن ماجہ جابر رضی اللہ تعالی سے راوی کہ حضور ﷺ نے فرمایا جو چیز زیادہ مقدار میں نشہ لائے وہ تھوڑی بھی حرام ہے۔

حدیث۲: ابودائود ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا سے راوی کہ حضور نے مسکر اور مفتر (یعنی اعضا کو سست کرنے والی۔ حواس کو کند کرنے والی مثلاً افیون) سے منع فرمایا۔

حدیث۳: بخاری و مسلم و ابودائود ترمذی و نسائی و بیہقی ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے راوی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر نشہ والی چیز خمر ہے (یعنی خمر کے حکم میں ہے ) اورہر نشہ والی چیز حرام ہے اور جو شخص دنیا میں شراب پئیے اوراس کی مداومت کرتا ہوا مرے اور توبہ نہ کرے وہ آخرت کی شراب نہیں پیئے گا ۔

حدیث۴ـ : صحیح مسلم میں جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا : ہر نشہ والی چیز حرام ہے بیشک اللہ تعالی نے عہد کیاہے کہ جو شخص نشہ پیئے گا اسے طنیۃ الخبال سے پلائیگا لوگوں نے عرض کی طنیۃ الخبال کیا چیز ہے فرمایا کہ جہنمیوں کا پسینہ یاان کا عصارہ (نچوڑ)۔

حدیث ۵: صحیح مسلم میں ہے کہ طارق بن سوید رضی اللہ تعالی عنہ نے شراب کے متعلق سوال کیا حضور ﷺ نے منع فرمایاانھوں عرض کی ہم تو اسے دوا کے لئے بناتے ہیں فرمایا یہ دوا نہیں ہے یہ تو خود بیماری ہے۔

حدیث ۶: ترمذی نے عبداللہ بن عمر اور نسائی و ابن ماجہ و دارمی نے عبدا للہ بن عمر و رضی اللہ تعالی عنہم سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص شراب پیئے گا اس کی چالیس روز کی نماز قبول نہ ہوگی اور پھر اگر توبہ کرے تو اللہ ا س کی توبہ قبول فرمائیگا پھر اگر پیئے تو چالیس روز کی نماز قبول نہ ہوگی اس کے بعد توبہ کرے تو قبول ہے پھر اگر پیئے تو چالیس روز کی نماز قبول نہ ہوگی اس کے بعد توبہ کرے تو اللہ قبول فرمائیگا پھر اگر چوتھی مرتبہ پیئے تو چالیس روز کی نماز قبول نہ ہوگی اب اگر توبہ کرے تو اللہ اس کی توبہ قبول نہیں فرمائیگا اورنہر خبال سے اسے پلائیگا۔

حدیث۷: ابودائود نے ویلم حمیری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہتے ہیں میں نے عرض کی یارسول اللہ ہم سرد ملک کے رہنے والے ہیں اورسخت سخت کام کرتے ہیں اور ہم گیہوں کی شراب بناتے ہیں جس کی وجہ سے ہمیں کام کرنے کی قوت حاصل ہوتی ہے اور سردی کا اثر نہیں ہوتا ارشاد فرمایا کیا اس میں نشہ ہوتا ہے عرض کی ہاں ۔ فرمایا تو اس سے پرہیز کرو میں عرض کی لوگ اسے نہیں چھوڑینگے فرمایا اگر نہ چھوڑیں تو ا ن سے قتال کرو۔

حدیث ۸: دارمی نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت کی کہ حضور ﷺ نے فرمایا والدین کی نافرمانی کرنے والا اورجوا کھیلنے والا اور احسان جتانے والا اور شراب کی مداومت کرنے والا جنت میں داخل نہ ہوگا۔

حدیث ۹: امام احمد نے ابوامامہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالی فرماتا ہے قسم ہے میری عزت کی میرا جو بندہ شراب کی ایک گھونٹ بھی پئیے گا میں اسکو اتنی ہی پیب پلائوں گا اور جو بندہ میرے خوف سے اسے چھوڑے گامیں اس کو حوض قدس سے پلائوں گا۔

حدیث۱۰: امام احمد و نسائی و بزار و حاکم ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نے فرمایا تین شخصوں پر اللہ نے جنت حرام کردی شراب کی مداومت کرنے والا اور والدین کی نافرمانی کرنے والا اوردیوث جو اپنے اہل میں بے حیائی کی بات دیکھے اورمنع نہ کرے ۔

حدیث۱۱: امام احمد و ابویعلی و ابن احبان و حاکم نے ابو موسی اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ حضور نے فرمایا تین شخص جنت میں داخل نہ ہونگے شراب کی مداومت کرنے والا اور قاطع رحم اورجادو کی تصدیق کرنے والا۔

حدیث۱۲: امام احمد نے ابن عباس سے اور ابن ماجہ نے ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہم سے روایت کی کہ حضور نے فرمایا شراب کی مداومت کرنے والا مرے گا تو خدا اسے ایسے ملے گا جیسا بت پرست۔

حدیث ۱۳: ترمذی وابن ماجہ نے انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے شراب کے بارے میں دس۱۰ شخصوں پرلعنت کی (۱) بنانے والا (۲) بنوانے والا اور(۳)پینے والا اور(۴)اٹھانے والااور(۵)جس کے پاس اٹھاکر لائی گئی اور (۶)پلانے والا اور(۷) بیچنے والا اور(۸)اس کے دام کھانے والااور(۹)خرید نے والااور(۱۰)جس کے لئے خریدی گئی۔

حدیث۱۴: طبرانی ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے راوی کہ حضور ﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان لاتا ہے وہ شراب نہ پئیے اور جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان لاتا ہے وہ ایسے دسترخوان پر نہ بیٹھے جس پر شراب پی جاتی ہے ۔

حدیث۱۵: حاکم نے ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت کی کہ حضور ﷺ نے فرمایا شراب سے بچو کہ وہ ہر برائی کی کنجی ہے۔

حدیث۱۶: ابن ماجہ و بیہقی ابودرداء رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی کہتے ہیں مجھے میرے خلیل ﷺ نے وصیت فرمائی کہ خدا کے ساتھ شرک نہ کرنااگرچہ ٹکڑے کردئیے جائو اگرچہ جلادیئے جائو اور نماز فرض کو قصداً ترک نہ کرنا کہ جوشخص اسے قصداً چھوڑے اس سے ذمہ بری ہے اورشراب نہ پینا کہ وہ ہر برائی کی کنجی ہے۔

حدیث۱۷: ابن حبان و بیہقی حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی کہ فرماتے ہیں ام الخبائث (شراب) سے بچو کہ گزشتہ زمانہ میں ایک شخص عابد تھا اورلوگوں سے الگ رہتا تھا ایک عورت اس پر فریفتہ ہوگئی اس نے اس کے پاس ایک خادمہ کو بھیجا کہ گواہی کے لئے اسے بلا کر وہ بلا کر لائی جب مکان کے دروازوں میں داخل ہوتا گیا خادمہ بند کرتی گئی جب اندر کے مکان میں پہنچا دیکھا کہ ایک خوبصورت عورت بیٹھی ہے اور اس کے پاس ایک لڑکا ہے اورایک برتن میں شراب ہے اس عورت نے کہا میں نے تجھے گواہی کے لئے نہیں بلایا ہے بلکہ اس لئے بلایا ہے کہ یا اس لڑکے کو قتل کر یا مجھ سے زنا کر یا شراب کا ایک پیالہ پی اگر تو ان باتوں سے انکار کرتاہے تو شور کروں گی اور تجھے رسوا کردونگی جب اس نے دیکھا کہ مجھے ناچار کچھ کرنا ہی پڑیگا کہا ایک پیالہ شراب کا مجھے پلادے جب ایک پیالہ پی چکا تو کہنے لگا اور دے جب خوب پی چکا تو زنا بھی کیا اور لڑکے کو قتل بھی کیا لہذا شراب سے بچو خدا کی قسم ایمان اورشراب کی مداومت مرد کے سینہ میں جمع نہیں ہوتے قریب ہے کہ ان میں کا ایک دوسرے کو نکال دے ۔

حدیث ۱۸: ابن ماجہ و ابن حبان ابو مالک اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی کہ حضور ﷺ افرماتے ہیں کہ میری امت میں کچھ لوگ شراب پیئں گے اور اس کے نام بد ل کر کچھ اوررکھیں گے اوران کے سروں پر باجے بجائے جائیں گے اور گانے والیاں گائیں گی یہ لوگ زمین میں دھنسا دیے جائیں گے اور ان میں کچھ لوگ بندر اور سوئر بنادئیے جائیں گے۔

حدیث۱۹: ترمذی و ابودائودنے معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شراب پیئے گا اسے کوڑے مارو اور اگر چوتھی مرتبہ پھر پئیے تو اسے قتل کر ڈالو۔ اور یہ حدیث جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے بھی مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ چوتھی بارحضور کی خدمت میں شراب خوارلایا گیا اسے کوڑے مارے اورقتل نہ کیا یعنی قتل کرنا منسوخ ہے ۔

حدیث۲۰: بخاری و مسلم انس رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی کہ رسول اللہ ﷺ نے شراب کے متعلق شاخوں اورجوتیوں سے مارنے کا حکم دیا۔

حدیث۲۱: صحیح بخاری میں سائب بن یزید رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی کہتے ہیں کہ حضور ﷺ کے زمانے میں اورحضرت ابوبکر کے زمانۂ خلافت میں اور حضرت عمر کے ابتدائی زمانہ خلافت میں شرابی لایا جاتا ہم اپنے ہاتھوں اور جوتوں اور چادروں سے اسے مارتے پھر حضرت عمر نے چالیس کوڑے کا حکم دیا پھر جب لوگوں میں سرکشی ہوگئی تو اسی (۸۰) کوڑے کاحکم دیا۔

حدیث۲۲: امام مالک نے ثوربن زید رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی نے حد خمر کے متعلق صحابہ سے مشورہ کیا حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ میری رائے یہ ہے کہ اسے اسی( ۸۰) کوڑے مارے جائیں کیونکہ جب پئیے گا نشہ ہوگا اورجب نشہ ہوگا بیہودہ بکے گا اور جب بیہودہ بکے گا افتراکرے گا لہذا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسی (۸۰) کوڑوں کا حکم دیا۔

احکام فقہیہ

مسئلہ۱: مسلمان عاقل بالغ ناطق غیر مضطر بلا اکراہ شرعی خمر کا ایک قطرہ بھی پیے تو اس پر حد قائم کی جائیگی جبکہ اسے اس کا حرام ہونا معلوم ہو۔ کافر یامجنون یا نابالغ یا گونگے نے پی تو حد نہیں ۔ یونہی اگر پیاس سے مرا جاتا تھا اور پانی نہ تھا کہ پی کر جان بچاتا اور اتنی پی کہ جان بچ جائے تو حد نہیں ۔اور اگر ضرورت سے زیادہ پی تو حدہے۔ یونہی اگر کسی نے شراب پینے پرمجبور کیا یعنی اکراہ شرعی پایا گیا تو حد نہیں ۔ شراب کی حرمت کوجانتا ہو اس کی دو صورتیں ہیں ایک یہ کہ واقع میں اسے معلوم ہوکہ یہ حرام ہے دوسرے یہ کہ دارالاسلام میں رہتا ہوتو اگرچہ نہ جانتا ہوحکم یہی دیا جائیگا کہ اسے معلوم ہے کیونکہ دارالاسلام میں جہل عذر نہیں لہذا اگر کوئی حربی دارالحرب سے آکر مشرف باسلام ہوا اورشراب پی اور کہتا ہے مجھے معلوم نہ تھا کہ یہ حرام ہے تو حد نہیں (درمختار)

مسئلہ۲: شراب پی اورکہتا ہے میں نے دودھ یا شربت اسے تصور کیاتھا یاکہتا ہے کہ مجھے معلوم نہ تھا کہ یہ شراب ہے تو حد ہے اور اگر کہتا ہے میں نے اسے نبیذ سمجھا تھا تو حد نہیں (بحر)

مسئلہ۳: انگور کا کچا پانی جب خود جوش کھانے لگے اوراس میں جھاگ پیدا ہوجائے اسے خمر کہتے ہیں ۔ اسکے ساتھ پانی ملادیا ہو اور پانی کم ہو جب بھی خالص کے حکم میں ہے کہ ایک قطرہ پینے پر بھی حد قائم ہوگی اور پانی زیادہ ہے تو جب تک نشہ نہ ہو حد نہیں ۔۔اور اگر انگور کا پانی پکالیا گیا تو جب تک اسکے پینے سے نشہ نہ ہو حد نہیں ۔ اور اگر خمر کا عرق کھینچا تو اس عرق کا بھی وہی حکم ہے کہ ایک قطرہ پر بھی حد ہے (ردالمحتار)

مسئلہ۴: خمر کے علاوہ اور شرابیں پینے سے حد اس وقت ہے کہ نشہ آجائے (درمختار)

مسئلہ۵: شراب پی کر حرم میں داخل ہوا تو حد ہے مگر جبکہ حرم میں پناہ لی تو حد نہیں اور حرم میں پی تو حد ہے دارالحرب میں پینے سے بھی حد نہیں (ردالمحتار)

مسئلہ۶: نشہ کی حالت میں حد قائم نہ کریں بلکہ نشہ جاتے رہنے کے بعد قائم کریں اور نشہ کی حالت میں قائم کردی تو نشہ جانے کے بعد پھر اعادہ کریں (درمختار)

مسئلہ۷: شراب خوار پکڑا گیا اور اس کے منہ میں ہنوز بو موجود ہے اگرچہ افاقہ ہو گیا ہو یا نشہ کی حالت میں لایا گیا اور گواہوں سے شراب پینا ثابت ہو گیا تو حد ہے۔ اور اگر جس وقت انھوں نے پکڑا تھا اس وقت نشہ تھا اور بو تھی مگر عدالت دور ہے وہاں تک لاتے لاتے نشہ اور بو جاتی رہی تو حد ہے جبکہ گواہ بیان کریں کہ ہم نے جب پکڑا تھا اس وقت نشہ تھا اور بو تھی (عالمگیری)

مسئلہ۸: نشہ والا اگر ہوش آنے کے بعد شراب پینے کا خود اقرار کرے اور ہنوز بو موجود ہے تو حد ہے اور بو جاتی رہنے کے بعد اقرار کیا تو حد نہیں (عالمگیری )

مسئلہ۹: نشہ یہ ہے کہ بات چیت صاف نہ کر سکے اور کلام کا اکثر حصہ ہذیان ہو اگرچہ کچھ باتیں ٹھیک بھی ہوں (عالمگیری ‘ درمختار)

مسئلہ۱۰: شراب پینے کا ثبوت فقط منہ میں شراب کی سی بدبو آنے بلکہ قے میں شراب نکلنے سے بھی نہ ہو گا یعنی فقط اتنی بات سے کہ بو پائی گئی یا شراب کی قے کی حد قائم نہ کرینگے کہ ہوسکتا ہے حالت اضطراریا اکراہ میں پی ہو مگر بو یا نشہ کی صورت میں تعزیر کرینگے جبکہ ثبوت نہ ہو۔ اور اس کا ثبوت دومردوں کی گواہی سے ہوگا۔ اور ایک مرد اور دو عورتوں نے شہادت دی تو حد قائم کرنے کے لئے یہ ثبوت نہ ہوا (درمختار ، ردالمحتار)

مسئلہ۱۱: قاضی کے سامنے جب گواہوں نے کسی شخص کے شراب پینے کی شہادت دی تو قاضی ان سے چند سوال کرے گا ۔خمرکس کو کہتے ہیں ۔اس نے کس طرح پی اپنی خواہش سے یا اکراہ کی حالت۔ میں کب پی۔ اور کہاں پی کیونکہ تمادی کی صورت میں یا دارلحرب میں پینے سے حدنہیں ۔ جب گواہ ان امور کے جواب دے لیں تو وہ شخص جس کے اوپر یہ شہادت گزری روک لیا جائے اورگواہوں کی عدالت کے متعلق سوال کرے اگر ان کا عادل ہونا ثابت ہوجائے توحد کا حکم دیا جائے۔ گواہوں کا بظاہر عادل ہونا کافی نہیں جب تک اس کی تحقیق نہ ہولے (درمختار)

مسئلہ۱۲: گواہوں نے جب بیان کیا س نے شراب پی اور کسی نے مجبور نہ کیا تھا تو اس کا یہ کہنا کہ مجھے مجبور کیا گیا سنا نہ جائیگا (بحر)

مسئلہ۱۳: گواہوں میں اگر باہم اختلاف ہوا ایک صبح کا وقت بتاتا ہے دوسرا شام کا یا ایک نے کہا شراب پی دوسرا کہتا ہے شراب کی قے کی یا ایک پینے کی گواہی دیتا ہے اوردوسرا اس کی کہ میرے سامنے اقرار کیاہے تو ثبوت نہ ہوا اورحد قائم نہ ہوگی (درمختار) مگر ان سب صورتوں میں سزا دینگے۔

مسئلہ۱۴: اگر خود اقرار کرتا ہو تو ایک بار اقرار کافی ہے حد قائم کردیں گے جبکہ اقرار ہوش میں کرتا ہو توایک بار اقرار کافی ہے حد قائم کردیں گے جبکہ اقرار ہوش میں کرتا ہو اور نشہ میں اقرار کیا تو کافی نہیں (درمختار)

مسئلہ۱۵: کسی فاسق کے گھر میں شراب پائی گئی یا چند شخص اکٹھے ہیں اور وہاں شراب بھی رکھی ہے اور ان کی مجلس اس قسم کی ہے جیسے شراب پینے والے شراب پینے بیٹھا کرتے ہیں اگرچہ انھیں پیتے ہوئے کسی نے نہیں دیکھا تو ان پر حد نہیں مگر سب کو سزا دیجائے (ردالمحتار)

مسئلہ۱۶: اس کی حدمیں اسی(۸۰) کوڑے مارے جائیں گے اور غلام کو چالیس (۴۰) اور بدن کے متفرق حصوں میں ماریں گے جس طرح حد زنا میں بیان ہوا (درمختار)

مسئلہ۱۷: نشہ کی حالت میں تمام وہ احکام جاری ہوں گے جو ہوش میں ہوتے ہیں مثلاً اپنی زوجہ کو طلاق دیدی تو طلاق ہوگئی یا اپنا کوئی مال بیچ ڈالا تو بیع ہوگئی۔ صرف چند باتوں میں اس کے احکام علیحدہ ہیں ۔ (۱) اگر کوئی کلمہ کفر بکا تواسے مرتد کا حکم نہ دیں گے یعنی اس کی عورت بائن نہ ہوگی رہا یہ کہ عند اللہ بھی کافر ہوگا یا نہیں اگر قصداً کفر بکا ہے تو عنداللہ کافر ورنہ نہیں ۔ (۲)جو حدود خالص حق اللہ ہیں ان کا اقرار کیا تو اقرار صحیح نہیں اسی وجہ سے اگر شراب پینے کا نشہ کی حالت میں اقرار کیا تو حد نہیں ۔(۳) اپنی شہادت پر دوسرے کو گواہ نہیں بناسکتا۔ (۴) اپنے چھوٹے بچہ کا مہرمثل سے زیادہ پر نکاح نہیں کرسکتا۔(۵) اپنی نابالغہ لڑکی کا مہر مثل سے کم پر نکاح نہیں کرسکتا ۔(۶) کسی نے ہوش کے وقت اسے وکیل کیاتھا کہ تو میری عورت کو طلاق دیدے اورنشہ میں اس کی عورت کو طلاق دی تو طلاق نہ ہوئی (درمختار ردالمحتار)

مسئلہ۱۸: بھنگ اورافیون پینے سے نشہ ہوتو حد قائم نہ کرینگے مگر سزا دی جائے اور ان سے نشہ کی حالت میں طلاق دی تو ہوجائے گی جبکہ نشہ کے لئے استعمال کی ہو اور اگر علاج کے طور پر استعمال کی ہوتو نہیں (ردالمحتار)

مسئلہ۱۹: حد ماری جارہی تھی اور بھاگ گیا پھر پکڑ کر لایا گیا اگر تمادی آگئی ہے تو چھوڑدیں گے ورنہ بقیہ پوری کریں ۔ اور اگر دوبارہ پھر پی اورحد قائم کرنے کے بعد ہے تو دوسری مرتبہ پھر حد قائم کریں اور اگر پہلے بالکل نہیں ماری گئی یا کچھ کوڑے مارتھے کچھ باقی تھے تو اب دووسری بار کے لئے حد ماریں پہلی اسی میں متداخل ہوگئی (درمختار ردالمحتار)

یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button