سوال:
ایک شخص کالونی کے مین گیٹ پر گارڈ کی خدمات سر انجام دیتا ہے ۔ اس کی ڈیوٹی ہے کہ کسی غیر ساکن کالونی کو شناخت کے بغیر داخل نہ ہونے دے ، اب وہ داخل اور خارج ہوتے ہوئے ہر مرد و زن کو بہ نظر دقیق دیکھتا ہے کہ آیا وہ ساکن کالونی ہے یا نہیں؟ اس میں غیر محرم عورتوں کو بھی بہ وجہ ذمہ داری دیکھتا ہے اور ضرورت کے پیش نظر کلام و سلام بھی ہوتا ہے اس طرح دن میں ہزاروں غیر محرمات کو دیکھنا اس کی مجبوری ہے ، تو آیا وہ یہ نوکری کرے یا نہیں؟
جواب:
حدیث میں اس بات کی تعلیم فرمائی ہے کہ مشتبہ امور سے بچنا، در حقیقت اپنے دین اور آبرو دونوں کی حفاظت کا ضامن ہے کہ عموماً مشتبہ امور کے قریب جانا ہی حرام میں ڈال دیتا ہے۔ سوال میں جس شخص کے حوالے سے پوچھا گیا ہے اس کا غیر محرم عورتوں کو دیکھنا اگرچہ بہ وجہ ذمہ داری اور ضرورت کے پیش نظر ہے لیکن یہی ضرورت عادت کا رخ اختیار کر کے حرام کی طرف نہ لے جائے! اور پھر اس میں کسی موڑ پر عزت و وقار کے مجروح ہونے کا خطرہ بھی بعید از مکان نہیں۔ اس لیے حدیث مذکور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم نے واضح انداز میں فرمایا کہ جو مشتبہ امور سے بچ گیا اس نے اپنے دین اور اپنی آبرو دونوں کو محفوظ کر لیا۔ اس بنیاد پر شخص مذکور کے لیے مناسب اور مستحسن یہی ہے کہ وہ اس نوکری کے ساتھ دوسری مناسب نوکری کی تلاش جاری رکھے۔
(انوار الفتاوی، صفحہ438،فرید بک سٹال لاہور)