بہار شریعت

سود کے متعلق مسائل

سود کے متعلق مسائل

ربایعنی سود حرام قطعی ہے اس کی حرمت کا منکر کافر ہے اور حرام سمجھ کر جواس کامرتکب ہے فاسق مردودالشہادۃ ہے عقد معاوضہ میں جب دونوں طر ف مال ہو اورایک طرف زیادتی ہوکہ اس کے مقابل میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے ۔

مسئلہ۱: جوچیز ماپ یا تول سے بکتی ہو جب اس کو اپنی جنس سے بدلا جائے مثلاًگیہوں کے بدلے میں گیہوں ۔جوکے بدلے میں جو لیئے اور ایک طرف زیادہ ہو حرام ہے اور اگر وہ چیز ماپ یا تول کی نہ ہو یا ایک جنس کو دوسری جنس سے بدلاتو سود نہیں ۔ عمدہ اور خراب کا یہاں کوئی فرق نہیں یعنی تبادلۂ جنس میں ایک طرف کم ہے مگر یہ اچھی ہے دوسری طرف زیادہ ہے وہ خراب ہے جب بھی سود اور حرام ہے لازم ہے کہ دونوں ماپ یا تول میں برابر ہوں ۔جس چیز پر سود کی حرمت کا دارمدار ہے وہ قدر وجنس ہے ۔ قدر سے مراد وزن یا ماپ ہے ۔

متعلقہ مضامین

مسئلہ۲: دونون چیزوں کا ایک نام اور ایک کام ہوتو ایکجنس سمجھیئے اور نام ومقصد میں اختلاف ہوتو دو جنس جانئیے جیسے گیہوں ۔جو۔کپڑے کی قسمیں ململ ۔لٹھا،گبرون ۔چھینٹ۔یہ سب اجناس مختلف ہیں کھجور کی سب قسمیں ایک جنس ہیں ۔لوہا ۔سیسہ ۔تانبا۔پیتل مختلف جنسیں ہیں ۔اون اور ریشم اور سوت مختلف اجناس ہیں ۔ گائے کا گوشت بھیڑاور بکری کا گوشت ۔دنبہ کی چکی۔پیٹ کی چربی یہ سب اجناس مختلفہ ہیں ۔ روغن گل ،روغن چمیلی، روغن جوہی وغیرہ سب مختلف اجناس ہیں ۔( ردالمحتار)

مسئلہ۳: قدروجنس دونوں موجود ہوں توکمی بیشی بھی حرام ہے ( اس کو رباالفضل کہتے ہیں )اور ایک طرف نقد ہو دوسرے طرف ادھار یہ بھی حرام ( اس کو رباالنسیہ کہتے ہیں ) مثلاًگیہوں کو گیہوں جوکو جوکے بدلے میں بیع کریں تو کم وبیش حرام اورایک اب دیتا ہے دوسرا کچھ دیر کے بعد دے گا یہ بھی حرام اور دونوں میں سے ایک ہوا یک نہ ہو تو کمی بیشی جائز ہے اور اادھار حرام مثلاًگیہوں کو جو کے بدلے میں یا ایک طرف سیسہ ہوایک طرف لوہا کہ پہلی مثال میں ماپ اور دوسری میں وزن مشترک ہے مگر جنس کا دونو ں میں اختلاف ہے ۔کپڑے کو کپڑے کے بدلے میں غلام کو غلام کے بدلے میں بیع کیا اس میں جنس ایک ہے مگر قدر موجودنہیں لہذا یہ تو ہوسکتا ہے کہ ایک تھان دیکر دوتھان یا ایک غلام کے بدلے میں دوغلام خرید لئے مگر ادھار بیچنا حرام اور سود ہے اگرچہ کمی بیشی نہ ہواور دونوں نہ ہوں تو کمی بیشی بھی جائز اور اودھار بھی جائز مثلاً گیہوں اور جو کو روپیہ سے خریدیں یہاں کم وبیش ہونا تو ظاہر ہے کہ ایک روپیہ کے عوض میں جتنے من چاہوخریدو کوئی حرج نہیں اورادھاربھی جائز ہے کہ آج خریدو روپیہ مہینے میں سال میں دوسرے کی مرضی سے جب چاہے دو جائز ہے کوئی خرابی نہیں ۔(ہدایہ وغیرہ)

مسئلہ ۴: جس چیز کے متعلق حضوراقدس ﷺنے ماپ کے ساتھ تفاضل حرام فرمایا وہ کیلی ( ماپ کی چیز ) ہے اور جس کے متعلق وزن کی تصریح فرمائی وہ وزنی ہے حضور ﷺ کے ارشاد کے بعد ا س میں تبدیل نہیں ہوسکتی اگر عرف اس کے خلاف ہوتو عرف کا اعتبار نہیں اور جس کے متعلق حضور کا ارشاد نہیں ہے اس میں عادت و عرف کا اعتبارہے ماپ یا تول جوکچھ چلن ہوا سکا لحاظ ہوگا ۔( ہدایہ وغیرہا)

مسئلہ۵: تلوار کے بدلے میں اگر لوہے کی بنیہوئی کوئی چیز خریدی توجائز ہے اگرچہ ایک طرف وزن کم ہے دوسری طرف زیادہ کہ قدر میں اتحاد نہیں مگر اس کو دیکر لوہے کی چیز ادھار لینا درست نہیں ۔( ردالمحتار)

مسئلہ۶: جو برتن عدد سے بکتے ہیں اگرچہ جس کے برتن بنے ہیں وہ وزنی ہو جیسے تانبے کے کٹورے گلاس ایک کے بدلے میں دوسرا خریدنادرست ہے اگرچہ دونوں کے وزن مختلف ہوں کہ اب وزنی نہیں مگر سونے چاندی کے برتن اگر باہم وزن میں مختلف ہوں تو بیع حرام ہے اگرچہ یہ عدد سے فروخت ہوتے ہوں ۔( ردالمحتار)

مسئلہ۷: منصوصات کے مواقع پر عرف کا اعتبار نہیں یہ اس وقت ہے جب کہ تبادلۂ جنس کے ساتھ ہو مثلاًگیہوں کو گیہوں سے بیع کریں اور غیر جنس سے بدلنے میں اختیار ہے مثلاًگیہوں کو جو کے بدلے میں یا روپے پیسے نوٹ سے خریدنے میں اگر وزن کے ساتھ بیع ہو حرج نہیں ۔ ( درمختار)

مسئلہ۸: جو چیز وزنی ہواسے ماپ کر برابر کرکے ایک کودوسرے کے بدلے میں بیع کیا مگریہ نہیں معلوم کہ ان کا وزن کیا ہے یہ جائز نہیں اور اگر وزن میں دونوں برابر ہوں بیع جائز ہے اگرچہ ماپ میں کم بیش ہوں اور جو چیز کیلی ہے اس کو وزن سے برابر کرکے بیع کیا مگریہ نہیں معلوم کہ ماپ میں برابر ہے یا نہیں یہ ناجائز ہے۔ہندوستان میں گیہوں جو کو عموماً وزن سے بیع کرتے ہیں حالانکہ ان کاکیلی ہونا حضور ﷺ کے ارشاد سے ثابت لہذا اگر گیہوں کو گیہوں کے بدلے میں بیع کریں تو ماپ کرضرور برابر کرلیں اس میں وزن کی برابری کااعتبار نہ کریں ۔ یونہی گیہوں جو قرض لیں تو ماپ کرلیں اور ماپ کردیں ۔ اور ان کے آٹے کی بیع یا قرض وزن سے بھی جائز ہے ۔( درمختار ،ردالمحتار،ہدایہ ،فتح القدیر)

مسئلہ۹: یتیم کے مال کی بیع ہوتو اس میں جو دت ( خوبی ) کا اعتبار ہے مثلاًوصی کو یتیم کے اچھے مال کو ردی کے بدلے میں بیچنا ناجائز ہے یونہی وقف کے اچھے مال کو متولی نے خراب کے بدلے میں بیچ دیایہ ناجائز ہے ۔ ( عالمگیری)

مسئلہ۱۰: سونے چاندی کے علاوہ جو چیز یں وزن کے ساتھ بکتی ہیں روپیہ اشرفی سے ان کی بیع سلم درست ہے اگرچہ وزن کا دونوں میں اشتراک ہے ۔( فتح القدیر وغیرہ)

مسئلہ۱۱: شریعت میں ماپ کی مقدار کم سے کم نصف صاع ہے اگر کوئی کیلی چیز نصف صاع سے کم ہو مثلاًایک دو لپ اس میں کمی بیشی یعنی ایک لپ دولپ کے بدلے میں بیچنا جائز ہے یونہی ایک سیب دوسیب کے بدلے میں ایک کھجور دو کے بدلے میں ایک انڈادوانڈے کے عوض ایک اخروٹ دو کے عوض ایک تلوار دو تلوارکے بدلے میں ایک دوات دو دوات کے بدلے میں ایک سوئی دو کے بدلے ایک شیشی دو کے عوض بیچنا جائز ہے جب کہ یہ سب معین(۱) ہوں اور اگر دونوں جانب یا ایک غیر معین ہوتو بیع ناجائز ان صورت مذکور ہ میں کمی بیشی اگرچہ جائز ہے مگر ادھار بیچنا حرام ہے کیونکہ جنس ایک ہے ( درمختار وغیرہ)

حاشیہ (۱): عامئہ کتب مذہب میں معین ہونے کی صورت میں اس بیع کو جائز لکھا ہے مگر امام ابن ہمام کی تحقیق یہ ہے کہ یہ بیع بھی ناجائز ہے۔

مسئلہ۱۲: گیہوں ۔جو۔کھجور۔نمک جن کاکیلی ہونا منصوص ہے اگر ان کے متعلق لوگوں کی عادت یوں ہی جاری ہو کہ ان کو وزن سے خریدوفروخت کرتے ہوں جیسا کہ یہاں ہندوستان میں وزن ہی سے یہ سب چیزیں بکتی ہیں اور بیع سلم میں وزن سے ان کا تعین کیا مثلاًاتنے روپے کے اتنے من گیہوں یہ سلم جائز ہے اس میں حرج نہیں ۔( درمختار، ردالمحتار)

مسئلہ۱۳: گوشت کو جانور کے بدلے میں بیع کرسکتے ہیں کیونکہ گوشت وزنی ہے اور جانور عددی ہے وہ گوشت اسی جنس کے جانور کا ہو مثلاًبکری کے گوشت کے عوض میں بکری خریدی یا دوسری جنس کاہو مثلاًبکری کے گوشت کے بدلے میں گائے خریدی ۔یہ گوشت اتنا ہی ہو جتنا ا س جانور میں گوشت ہے یااس سے کم یا زیادہ بہر حال جائز ہے ۔ ذبح کی ہوئی بکری کو زندہ بکری یا ذبح کی ہوئی کے عوض میں بیع کرنا جائز ہے اور اگر دونوں کی کھالیں اتار لی ہیں اور اوجھڑی وغیرہ ساری اندرونی چیزیں الگ کردی ہیں بلکہ پائے بھی جدا کرلئے ہیں تو اب ایک کو دوسری کے عوض میں تول کے ساتھ بیچ سکتے ہیں کہ یہ گوشت کو گوشت سے بیچنا ہے ۔( ہدایہ ، درمختار)

مسئلہ۱۴: ایک مچھلی دو مچھلیوں سے بیع کرسکتے ہیں یعنی وہاں جہاں وزن سے نہ بکتی ہوں ۔اور تول سے فروخت ہوں جیسے یہاں تو وزن میں برابر کرنا ضرور ہوگا۔(عالمگیری)

مسئلہ۱۵: سوتی کپڑے سوت یا روئی کے بدلے میں بیچنا مطلقاًجائز ہے ان کی جنس مختلف ہے یونہی روئی کو سوت سے بیچنا بھی جائز ہے اسی طرح اون کے بدلے میں اونی کپڑے خریدنا یا ریشم کے عوض میں ریشمی کپڑے خریدنا بھی جائز ہے ۔مقصد یہ ہے کہ جنس کے اختلاف و اتحاد میں اصل کا اتحاد و اختلاف معتبر نہیں بلکہ مقصود کا اختلاف جنس کو مختلف کردیتا ہے اگرچہ اصل ایک ہو اوریہ بات ظاہر ہے کہ روئی اور سوت اور کپڑے کے مقاصد مختلف ہیں ۔یونہی گیہوں یا اس کے آٹے کوروٹی سے بیع کرسکتے ہیں کہ ان کی بھی جنس مختلف ہے ۔(درمختار، ردالمحتار)

مسئلہ۱۶: ترکھجور کو تریا خشک کھجور کے بدلے میں بیع کرنا جائز ہے جبکہ دونوں جانب کی کھجوریں ماپ میں برابر ہوں ۔وزن میں برابری کا اس میں اعتبار نہیں یونہی انگور کومنقے یا کشمش کے بدلے میں بیچنا جائز ہے جبکہ دونوں برابر ہوں ۔ اسی طرح جو پھل خشک ہو جاتے ہیں ان کے تر کو خشک کے عوض بھی بیچنا جائز ہے اور ترکے بدلے میں بھی جیسے انجیر۔ آلو بخارا خوبانی وغیرہ۔(ہدایہ فتح القدیر)

مسئلہ۱۷: گیہوں اگر پانی میں بھیگ گئے ہوں ان کو خشک کے بدلے میں بیع کرنا جائز ہے جب کہ ماپ میں برابر ہوں یونہی کھجور یا منقے جن کو پانی میں بھگولیا ہے خشک کے عوض میں بیع کرسکتے ہیں ۔بھنے ہوئے گیہوں کو بے بھنے سے بیچنا جائز نہیں ۔(ہدایہ ،درمختاروغیرہما)

مسئلہ۱۸: مختلف قسم کے گوشت کمی بیشی کے ساتھ بیع کئے جاسکتے ہیں مثلاًبکری کا گوشت ایک سیر گائے کے دوسیر سے بیچ سکتے ہیں مگریہ ضرور ہے کہ دست بدست ہوں ادھار جائزنہیں اگرایک قسم کے جانور کا گوشت ہوتوکمی بیشی جائزنہیں ۔گائے اور بھینس دو جنس نہیں بلکہ ایک جنس ہیں یونہی بکری۔بھیڑ۔دنبہ یہ تینوں ایک جنس ہیں گائے کا دودھ بکری کے دودھ سے کھجور یا گنے کا سرکہ انگوری سرکہ سے پیٹ کی چربی دنبہ کی چکی یا گوشت سے بکری کے بال کو بھیڑ کی اون سے کم وبیش کرکے بیع کرسکتے ہیں ۔( ہدایہ )

مسئلہ۱۹: پرند اگرچہ ایک قسم کے ہوں ان کے گوشت کم وبیش کرکے بیع کئے جاسکتے ہیں مثلاًایک بٹیر کے گوشت کو دوکے گوشت کے ساتھ یونہی مرغی ومرغابی کے گوشت بھی کہ یہ وزن کے ساتھ نہیں بکتے ۔( ردالمحتار)

مسئلہ۲۰: تل کے تیل کو روغن چمیلی وروغن گل سے کم وبیش کرکے بیع کرنا جائز ہے یونہی یہ خوشبو دار تیل آپس میں ایک قسم کو دوسرے قسم کے ساتھ بیع کرنا ۔ روغن زیتون خوشبودار کو بغیر خوشبو والے کے عوض میں بیچنا بھی ہرطرح جائز ہے ۔ تل پھول میں بسے ہوئے ہوں ان کو سادہ تلوں سے کم وبیش کرکے بیچ سکتے ہیں ۔( درمختار،ردالمحتار)

مسئلہ۲۱: دودھ کو پنیر کے بدلے میں کمی بیشی کے ساتھ بیچ سکتے ہیں ۔( درمختار) کھوئے کے بدلے میں دودھ بیچنے کا بھی یہی حکم ہے کیونکہ مقاصد میں مختلف ہونے کی وجہ سے مختلف جنس ہیں ۔

مسئلہ۲۲: گیہوں کی بیع آٹے یا ستو سے یا آٹے کی بیع ستو سے مطلقاًناجائز ہے اگرچہ ماپ یا وزن میں دونوں جانب برابرہوں یعنی جب کہ آٹا یا ستو گیہوں کا ہواور اگردوسری چیز کا ہو مثلاًجو کا آٹا یا ستو ہوتو گیہوں سے بیع کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں یونہی گیہوں کے آٹے کو جو کے ستوسے بھی بیچنا جائز ہے ۔آٹے کو آٹے کے بدلے میں برابر کرکے بیچنا جائز ہے بلکہ بھنے ہوئے آٹے کو بھنے ہوے کے بدلے میں برابر کرکے بیچنا بھی جائز ہے ۔ اور ستو کو ستو کے بدلے میں بیچنا یا بھنے ہوئے گیہوں کے بھنے ہوئے گیہوں کے بدلے میں بیچنا جائز ہے ۔ چھنے ہوئے آٹے کو بغیر چھنے کے بدلے بیع کرنے میں دونوں کا برابر ہونا ضروری ہے ۔( درمختار، ردالمحتار)

مسئلہ۲۳: تلوں کو ان کے تیل کے بدلے میں یا زیتون کو روغن زیتون کے بدلے میں بیچنا اس وقت جائز ہے کہ ان میں جتنا تیل ہے وہ اس تیل سے زیادہ ہو جس کے بدلے میں اس کی بیع کررہے ہیں یعنی کھلی کے مقابلہ میں تیل کا کچھ حصہ ہونا ضرور ہے ورنہ نا جائز یونہی سرسوں کو کڑوتے تیل کے بدلے میں یا السی کو اس کے تیل کے بدلے میں بیع کرنے کا حکم ہے غرض یہ کہ جس کھلی کی کوئی قیمت ہوتی ہے اس کے تیل کو جب ا س سے بیع کیا جائے تو جو تیل مقابل میں ہے وہ اس سے ذیادہ ہوجو اس میں ہے (ہدایۃ۔درمختار۔ ردالمحتار)اور اگر کوئی ایسی چیزاس میں ملی ہوجس کی کوئی قیمت نہ ہو جیسے سنار کے یہاں کی راکھ کہ اسے تیارکرکے خریدتے ہیں اس کا حکم یہ ہے کہ جس سونے یا چاندی کے عوض میں اسے خریدا اگروہ زیادہ یا کم ہے بیع فاسد ہے اور برابر ہو تو جائز معلوم نہ ہو کہ برابر ہے یا نہیں جب بھی نا جائز ۔( بحروغیرہ)

مسئلہ۳۴: جن چیزوں میں بیع جائز ہونے کے لئے برابری کی شرط ہے یہ ضرور ہے کہ مساوات کا علم وقت عقد ہواگر بوقت عقد علم نہ تھا بعد کو معلوم ہوا مثلاًگیہوں گیہوں کے بدلے میں تخمینہ سے بیچ دئے پھر بعد میں ناپے گئے تو برابر نکلے بیع جائز نہیں ہوئی ۔( عالمگیری)

مسئلہ۳۵: گیہوں گیہوں کے بدلے میں بیع کئے اور تقابض بدلین نہیں ہوا یہ جائز ہے غلہ کی بیع اپنی جنس یا غیر جنس سے ہواس میں تقابض شرط نہیں ۔( عالمگیری) مگریہ اسی وقت ہے کہ دونوں جانب معین ہوں ۔

مسئلہ۳۶: آقا اور غلام کے مابین سود نہیں ہوتا اگرچہ مدبر یا ام ولد ہو کہ یہاں حقیقۃًبیع ہی نہیں ہاں اگر غلام پر اتنا دین ہو جو اس کے مال اور ذات کو مستغرق ہوتو اب سود ہوسکتا ہے ۔( درمختار)

مسئلہ۳۷: دوشخصوں میں شرکت مفاوضہ ہے اگروہ باہم بیع کریں تو کم بیشی کی صورت میں سود نہیں ہوسکتااور شرکت عنان والوں نے باہم مال شرکت کو خرید وفروخت کیا تو سودنہیں اور اگر دونون اپنے مال کو کم وبیش کرکے خریدوفروخت کریں یا ایک نے اپنے مال کو مال شرکت سے کم وبیش کرکے فروخت کیا توضرور سود ہے ۔(عالمگیری)

مسئلہ۳۸: مسلم اور کافر حربی کے مابین دارالحرب میں جو عقد ہواس میں سود نہیں ۔ مسلمان اگر دارالحرب میں امان لیکر گیا توکافروں کی خوشی سے جس قدران کے اموال حاصل کرے جائز ہے اگرچہ ایسے طریقہ سے حاصل کیئے کہ مسلمان کا مال اس طرح لینا جائز نہ ہو مگر یہ ضرور ہے کہ وہ کسی بدعہدی کے ذریعہ حاصل نہ کیا گیا ہو کہ بدعہدی کفار کے ساتھ بھی حرام ہے مثلاًکسی کافر نے اس کے پاس کوئی چیز امانت رکھی اور یہ دینا نہیں چاہتا یہ بدعہدی ہے اور درست نہیں ۔( درمختار، ردالمحتار)

مسئلہ۳۹: عقد فاسد کے ذریعہ سے کافر حربی کا مال حاصل کرنا ممنوع نہیں یعنی جو عقد مابین دو مسلمان ممنوع ہے اگر حربی کے ساتھ کیا جائے تو منع نہیں مگر شرط یہ ہے کہ وہ عقد مسلم کے لئے مفید ہو مثلاًایک روپیہ کے بدلے میں دو روپے خریدے یا اس کے ہاتھ مردار کو بیچ ڈالا کہ اس طریقہ سے مسلمان کا روپیہ حاصل کرنا شرع کے خلاف اور حرام ہے اور کافر سے حاصل کرناجائز ہے ۔( ردالمحتار)

مسئلہ۴۰: ہندوستان اگرچہ دارالاسلام ہے اس کو دارالحرب کہنا صحیح نہیں مگر یہاں کے کفار یقینا نہ ذمی ہیں نہ مستامن کیونکہ ذمی یا مستامن کے لئے بادشاہ اسلام کا ذمہ کرنا اور امن دینا ضروری ہے لہذا ان کفارکے اموال عقود فاسدہ کے ذریعہ حاصل کئے جاسکتے ہیں جبکہ بد عہدی نہ ہو۔

یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button