سود کے متعلق آیات و احادیث
آیات:
اللہ عزوجل فرماتا ہے:
الذین یاکلون الربولایقومون الا کما یقوم الذی یتخبطہ الشیطن من المس ط ذلک بانھم قالو انما البیع مثل الربواطواحل اللہ البیع وحرم الربواط فمن جائ ہٗ موعظۃ’‘ من ربہٖ فانتھے فلہٗ ماسلف ط وامرہٗ الی اللہ ط ومن عاد فاولئک اصحب النار ج ھم فیھا خلدون o یمحق اللہ الربواویربی الصدقت ط واللہ لا یحب کل کفارٍاثیمٍ o
(لوگ سود کھاتے ہیں وہ ( اپنی قبروں سے )ایسے اٹھیں گے جس طرح وہ شخص ہے جس کو شیطان ( آسیب) نے چھوکر باولاکردیا ہے ۔ یہ اس وجہ سے ہے کہ انھوں نے کہا بیع مثل سود کے ہے ۔اور ہے یہ کہ اللہ نے بیع کو حلال کیاہے اور سود کو حرام ۔پس جس کو خدا کی طرف سے نصیحت پہنچ گئی اور باز آیا تو جو کچھ پہلے کرچکا ہے اس کے لئے معاف ہے اور اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے اور جو پھرایسا ہی کریں وہ جہنمی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے اللہ سود کومٹا تاہے اور صدقات کو بڑھاتاہے اور ناشکر ے گنہگار کو اللہ دوست نہیں رکھتا ۔)
اور فرماتا ہے ۔
یایھاالذین امنو ااتقواللہ وذروامابقی من الربواان کنتم مؤمنین۵ فان لم تفعلو فاذنوابحربٍ من اللہ ورسولہٖ ط وان تبتم فلکم رؤس اموالکم ج لاتظلمون ولا تظلمون۵
(اے ایمان والوں اللہ سے ڈرواور جوکچھ تمھارا سود باقی رہ گیا ہے چھوڑ دو اگر تم مومن ہو۔ اور اگر تم نے ایسا نہ کیا تو تم کو اللہ ورسول کی طرف سے لڑائی کا اعلان ہے اور اگر تم توبہ کرلو تو تمھیں تمھارا اصل مال ملے گانہ دوسرں پر تم ظلم کرواور نہ دوسرا تم پر ظلم کرے ۔)
اور فرماتا ہے ۔
یایھاالذین امنوالاتاکلو االربوااضعا فًامضعفۃً ص واتقوااللہ لعلکم تفلحون ۵ واتقواالنارالتی اعدت للکفرین ۵ واطیعوااللہ والرسول لعلکم ترحمون۵
(اے ایمان والو ودنادون سود مت کھاؤ اوراللہ سے ڈروتاکہ فلاح پاؤ اور اس آگ سے بچو جوکافروں کے لئے تیار رکھی گئی ہے اور اللہ ورسول کی اطاعت کروتاکہ تم پر رحم کیا جائے ۔)
اور فرماتا ہے ۔
وما اتیتم من ربًا لیربوافی اموال الناس فلا یربو عنداللہ ج وما اتیتم من زکوۃٍ ترید ون وجہ اللہ ز فاولئک ھم المضعفون۵
(جوکچھ تم نے سود پر دیا کہ لوگوں کے مال میں بڑھتا رہے وہ اللہ کے نزدیک نہیں بڑھتا اور جو کچھ نے زکوۃ دی جس سے اللہ کی خوشنودی چاہتے ہو وہ اپنا مال دونا کرنے والے ہیں ۔)
احادیث سو دکی مذمت میں بکثرت وارد ہیں ان میں سے بعض اس مقام میں ذکر کی جاتی ہیں ۔
احادیث:
حدیث۱ـ: امام بخاری اپنی صحیح میں سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی حضوراقدس ﷺ نے فرمایا آج رات میں نے دیکھا کہ میرے پاس دوشخص آئے اور مجھے زمین مقدس ( بیت المقدس)میں لے گئے پھر ہم چلے یہاں تک کہ خون کے دریا پر پہنچے یہاں ایک شخص کنارہ پر کھڑا ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے ہیں اور ایک شخص بیچ دریا میں ہے یہ کنارہ کی طرف بڑھا اور نکلنا چاہتا تھا کہ کنارے والے شخص نے ایک پتھر ایسے زور سے اس کے مونہہ میں ماراکہ جہاں تھا وہیں پہنچادیا پھر جتنی بارنکلنا چاہتا کنارہ والا مونہہ میں پتھر مارکر وہیں لوٹا دیتا ہے میں نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا یہ کون شخص ہے کہا یہ شخص جو نہر میں ہے سود خوار ہے ۔
حدیث۲: صحیح مسلم شریف میں جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی کہ رسول اللہ ﷺنے سود لینے والے اور سود دینے والے اور سود کا کاغذ لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اوریہ فرمایاکہ وہ سب برابر ہیں ۔
حدیث۳: امام احمد وابودائود ونسائی وابن ماجہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی کہ حضور ﷺ نے فرمایا لوگوں پر ایک زمانہ آئے ایسا آئے گا کہ سود کھانے سے کوئی نہیں بچے گا اور اگرسود نہ کھائے گا تو اس کے بخارات پہنچیں گے ( یعنی سوددے گا یا اس کی گواہی کرے گا یا دستاویز لکھے گایا سودی روپیہ کسی کو دلانے کی کوشش کرے گا یا سود خوار کے یہاں دعوت کھائے گا یا اس کا ہدیہ قبو ل کرے گا )
حدیث۴: امام احمد و دارقطنی عبداللہ بن حنظلہ غسیل المتلئکہ رضی اللہ تعالی عنہما سے راوی کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا سود کا ایک درہم جس کو جان کر کوئی کھائے وہ چھتیس مرتبہ زنا سے بھی سخت ہے ۔ اسی کی مثل بیہقی نے ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت کی۔
حدیث۵: ابن ماجہ وبیہقی ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایاسود ( کا گناہ ) ستر حصہ ہے ان میں سب سے کم درجہ یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی ماں سے زنا کرے ۔
حدیث۶: امام احمد وابن ماجہ وبیہقی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا ( سود سے بظاہر) اگرچہ مال زیادہ ہومگر نتیجہ یہ ہے کہ مال کم ہوگا۔
حدیث۷: امام احمد وابن ماجہ بیہقی ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا شب معراج میرا گزرایک قوم پر ہوا جس کے پیٹ گھر کی طرح (بڑے بڑے )ہیں ان پیٹوں میں سانپ ہیں جو باہر سے دکھائی دیتے ہیں میں نے پوچھا اے جبرئیل یہ کون لوگ ہیں انھوں نے کہا یہ سود خوار ہیں ۔
حدیث۸: صحیح مسلم شریف میں عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا سونا بدلے میں سونے کے اور چاندی بدلے میں چاندی کے اور گیہوں بدلے میں گیہوں کے اور جو بدلے میں جوکے اور کھجور بدلے میں کھجور کے اورنمک بدلے میں نمک کے برابر برابر اور دست بدست بیع کرو اور جب اصناف میں اختلاف ہوتو جیسے چاہو بیچو( یعنی کم وبیش میں اختیار ہے ) جبکہ دست بدست ہوں اورا سی کی مثل ابوسعیدخدری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی اس میں اتنا زیادہ ہے کہ جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا اس نے سود ی معاملہ کیا لینے والا اور دینے والا دونوں برابر ہیں اور صحیحین میں حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے بھی اسی کے مثل مروی ۔
حدیث۹: صحیحین میں اسامہ بن زید رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ادھار میں سود ہے اورایک روایت میں ہے کہ دست بدست ہوتو سود نہیں یعنی جبکہ جنس مختلف ہو۔
حدیث۱۰: ابن ماجہ ودارمی امیرالمومنین عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی کہ فرمایا سود کوچھوڑدو اور جس میں سود کا شبہ ہواسے بھی چھوڑدو۔
یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔