سوال:
کیا امام کابلی کا دیا ہوا کپڑا لے سکتے ہیں جب کہ وہ قرض دے کر سود لیتا ہے؟
جواب:
اگر کابلی صرف یہاں کے کافروں کو روپیہ قرض دے کر ان سے اس کا نفع لیتا ہے تو وہ شرعا سود نہیں کہ یہاں کے کفار حربی ہیں اور کافر حربی و مسلمان کے درمیان سود نہیں۔ اس صورت میں کابلی کا دیا ہوا کپڑا وغیرہ لینے میں شرعا کوئی قباحت نہیں ۔ اور اگر مسلمانوں کو قرض دے کر ان سے سود لیتا ہے اور کوئی دوسری جائز آمدنی نہیں یا دوسری آمدنی ہے مگر کم ہے اور سود کی آمدنی زیادہ ہے یعنی غالب ہے تو اس کا دیا ہوا کپڑا وغیرہ نہ لے لیکن اگر جائز آمدنی زیادہ ہو اور ناجائز آمدنی کم ہو یا معلوم ہو کہ جو کپڑا وغیرہ پیش کیا گیا ہے وہ حلال ہے تو لینے میں حرج نہیں ۔ اور جائز کی صورت میں اگر بدنامی کا اندیشہ ہو تو اس سے بچنا چاہئے۔
(فتاوی فیض الرسول،کتاب الربا،جلد2،صفحہ 400،شبیر برادرز لاہور)