سوال:(1)ایک آیت کو چھوڑکرکسی دوسری آیت کو شروع کرنا کب مفسدِ نماز ہے اور کب نہیں؟ (2)بقدرِ حاجت پڑھنے سے کیا مرادہے؟
جواب:(1)ایک آیت کو چھوڑ کر دوسری آیت شروع کردی تواس کی تین صورتیں ہیں:
(ا)پہلی آیت پر وقف کیا پھر دوسری آیت کو پڑھا تو اس صورت میں نماز ہو جائے گی چاہے ملا کر پڑھنے سے معنی فاسد ہوں یا نہ ہوں۔
(ب)اگر وصل کیا اور معنی فاسد نہ ہوئے تو نماز ہوجائے گی۔
(ج)اگر وصل کیا اور معنی فاسد ہوگئے تو نماز فاسد ہوجائے گی۔
بہار شریعت میں ہے’’ایک آیت کو دوسری کی جگہ پڑھا ،اگر پورا وقف کرچکا ہے تو نماز فاسد نہ ہوئی جیسے{والعصرoان الانسان}پر وقف کرکے{ان الابرار لفی نعیم}پڑھا،یا{ان الذین اٰمنواوعملوا الصٰلحٰت}پر وقف کیا، پھر پڑھا{اولٰئک ھم شر البریۃ}نماز ہوگئی اور اگر وقف نہ کیا تو معنی متغیر ہونے کی صورت میں نماز فاسد ہوجائے گی،جیسے یہی مثال ورنہ نہیں،جیسے{ان الذین اٰمنواوعملواالصٰلحٰت کانت لھم جنٰت الفردوس}کی جگہ {فلھم جزآئنالحسنیٰ}پڑھا نماز ہوگئی۔‘‘(بہار شریعت،حصہ3،ص556،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
(2)بقدرِ حاجت سے مراد قراء ت کی وہ کم ازکم مقدار جو واجب ہے یعنی سورۂ فاتحہ کے بعد تین چھوٹی آیات یا ایک بڑی آیت یا ایک چھوٹی سورت۔صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمیعلیہ الرحمہ واجبات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔’’سورت ملاناایک چھوٹی سورت جیسے{ انا اعطینٰک الکوثر}یا تین چھوٹی آیتیں جیسے{ثم نظر oثم عبس وبسرoثم ادبرواستکبرo}یا ایک یا دو آیتیں تین چھوٹی کے برابر پڑھنا۔‘‘(بہار شریعت،حصہ3،ص517،مکتبۃ المدینہ،کراچی)