سوال:کیا حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو اختیاراتِ تکوینیہ(کائنات میں تصرف کے اختیارات)عطافرمائے گئے؟
جواب:حضوراقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اللہ عزوجل کے نائبِ مطلق ہیں،تمام جہان حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے تحتِ تصرّف کر دیا گیا ، جو چاہیں کریں، جسے جو چاہیں دیں، جس سے جو چاہیں واپس لیں، تمام جہان میں اُن کے حکم کا پھیرنے والا کوئی نہیں، تمام جہان اُن کا محکوم ہے اور وہ اپنے رب کے سوا کسی کے محکوم نہیں، تمام آدمیوں کے مالک ہیں جو اُنھیں اپنا مالک نہ جانے حلاوتِ سنّت سے محروم رہے، تمام زمین اُن کی مِلک ہے، تمام جنت اُن کی جاگیر ہے،ملکوت السمٰواتِ والارض حضور صلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم کے زیرِ فرمان ہیں،جنت و نار کی کنجیاں دستِ اقدس میں دیدی گئیں، رزق وخیر اور ہر قسم کی عطائیں حضور صلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم ہی کے دربار سے تقسیم ہوتی ہیں، دنیا و آخرت حضور صلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم کی عطا کا ایک حصہ ہے۔(أشعۃ اللمعات، ج4، ص315٭الفتاوی الرضویۃ، ج15، ص267٭جواہر البحار، ج3، ص60٭ الجوہر المنظم، ص 42 ٭ المواہب، ج1، ص28,29٭نسیم الریاض، القسم الأول فی تعظیم العلی الأعلی لقدر النبی، ج2، ص281٭ المسند للإمام أحمد بن حنبل، الحدیث6902، ج2، ص644)