سوال:کیاایک شخصیت نور وبشر ہوسکتی ہے،کیا نور لباسِ بشریت میں آسکتا ہے ؟
جواب:جی ہاں ! نور لباس بشریت میں آسکتا ہے، جبرئیل علیہ السلام نور ہیں، اس میں کسی کا اختلاف نہیں،یہ بات قرآن وحدیث سے ثابت ہے کہ آپ علیہ السلام کئی بار لباس بشریت میں تشریف لائے،بلکہ قرآن مجید میں آپ پربشر کا اطلاق کیا گیا۔
(1)حضرت جبریل علیہ السلام جب حضرت مریم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس تشریف لائے ،اللہ تعالیٰ حضرت جبریل علیہ السلام کے بارے میں ارشاد فرمایا {فتمثل لھا بشراً سویاً}ترجمہ:تو وہ اس کے سامنے تندرست بشر کی شکل میں ظاہر ہوا۔(پ16،سورۃ مریم،آیت17)
(2)حضرت جبریل علیہ السلام بارگاہ رسالتصَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ میں حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شکل میں آتے۔ (صحیح بخاری،باب علامات النبوۃ فی الاسلام،ج4،ص206،مطبوعہ دارطوق النجاۃ)
(3)حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن ہم نبی کریمصَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں بیٹھے تھے :((إِذْ طَلَعَ عَلَیْنَا رَجُلٌ شَدِیدُ بَیَاضِ الثِّیَابِ، شَدِیدُ سَوَادِ الشَّعَرِ، لَا یُرَی عَلَیْہِ أَثَرُ السَّفَرِ، وَلَا یَعْرِفُہُ مِنَّا أَحَدٌ))ترجمہ: اچانک ایک شخص سفید لباس میں ملبوس ،کالے سیاہ بالوں والا آیا ،اس پر سفر کے اثرات بھی نہ تھے اور ہم میں سے کوئی پہچانتا بھی نہ تھا۔
وہ سرکارصَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں دوزانو ہوکر بیٹھ گیا ،سولات کیے،اس کے بعدچلا گیا،تو حضورصَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:جانتے ہویہ سائل کون تھا،عرض کی اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں ،ارشاد فرمایا:((فَإِنَّہُ جِبْرِیلُ أَتَاکُمْ یُعَلِّمُکُمْ دِینَکُمْ))ترجمہ:وہ جبرئیل علیہ السلام تھے ،تمہیں تمہارا دین سکھانے آئے تھے۔ (صحیح مسلم،باب معرفۃ الایمان والاسلام ،ج1،ص36،داراحیاء التراث العربی،بیروت)
جب جبریل علیہ السلام کے لباس بشریت میں آنے اور قرآن مجید میں آپ پر بشر کا اطلاق ہونے سے آپ کی نورانیت میں فرق نہیں آیا تو حضور نورمجسم صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کے لباس بشریت میں آنے اور قرآن مجید میں آپ پر بشر کہنے سے آپ کی نورانیت میں کیسے فرق آسکتا ہے۔