شرعی سوالات

سوال:لوگ کسی امام کی امامت کو ناپسند کرتے ہوں ،تو اس کی امامت کا کیا حکم ہے؟

سوال:لوگ کسی امام کی امامت کو ناپسند کرتے ہوں ،تو اس کی امامت کا کیا حکم ہے؟

جواب:اگر لوگ اس کی امامت کو کسی شرعی عذر کے بغیر ناپسند کرتے ہیں مثلاً کسی دنیوی جھگڑے کی وجہ سے تو لوگوں کی ناپسندیدگی کوئی حیثیت نہیں رکھتی اور اگر کسی شرعی عذر کی وجہ سے ناپسند کرتے ہیںتو اس کی امامت مکروہ تحریمی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((ثَلَاثَۃٌ لَا تُجَاوِزُ صَلَاتُہُمْ آذَانَہُمْ:العَبْدُ الآبِقُ حَتَّی یَرْجِعَ، وَامْرَأَۃٌ بَاتَتْ وَزَوْجُہَا عَلَیْہَا سَاخِطٌ، وَإِمَامُ قَوْمٍ وَہُمْ لَہُ کَارِہُونَ ))ترجمہ:تین اشخاص کی نماز ان کے کانوں سے بلند نہیں ہوتی ایک بھگوڑے غلام کی حتی کہ وہ لوٹ آئے،دوسری وہ خاتون جو رات اس حال میں بسر کرے کہ اس کا خاوند اس پر ناراض ہو ، تیسرا وہ شخص جو قوم کا امام بنا حالانکہ لوگ اسے ناپسند کرتے تھے۔

(جامع ترمذی،باب ماجاء فیمن ام قوماً، ج2،ص193،مصطفی البابی،مصر)

امام اہلسنت مجدددین وملت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

"اگر قوم کی کراہت شرعی عذر کے بغیر ہو جیسا کہ صالح اور عالم کی امامت کو اپنے بعض دنیوی تنازعے کی وجہ سے مکروہ سمجھتے ہوں یا غلام ، نابینا وغیرہ کی امامت مکروہ سمجھتے ہوں حالانکہ وہ قوم سے افضل ہوں ، تو ایسی صورت میں قوم کی اپنی ناپسندیدگی کوئی معنی نہیں رکھتی لہذا ان افراد کی امامت میں وہ اثرانداز نہ ہوگی ، اگر کراہت کسی شرعی عذر سے ہو مثلا امام فاسق یابدعتی ہو یاچار مذکور افراد غلام ، اعرابی ،ولد الزنااور نابینا دوسروں سے افضل واعلم نہ ہوں یا قوم میں کوئی ایساشخص موجود ہو جس میں شرعی ترجیحات ہوں، مثلا علم زیادہ رکھتاہے، تجوید وقرأت کا ماہر ہے تو یہ خود امامت کے زیادہ لائق اور حق دار ہے ایسی صورت میں جس شخص کو امام بناناقوم مکروہ جانے اس شخص کو امام بننا ممنوع اور مکروہ تحریمی ہے۔”(فتاوی رضویہ، ج6،ص471،رضا فائونڈیشن،لاہور)

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button