شرعی سوالات

سوال:لقمہ کن الفاظ کے ساتھ دینا چاہئے؟

سوال:لقمہ کن الفاظ کے ساتھ دینا چاہئے؟

جواب:امام قرا ء ت کے علاوہ جہاں بھولے تو افضل یہ ہے کہ تسبیح یعنی سبحان اللہ کہہ کرلقمہ دیا جائے،اورتکبیر یعنی اللہ اکبر کہہ کربھی دے سکتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:((من نابہ شیء فی صلوتہ فلیسبح فانہ اذا سبح التفت الیہ))ترجمہ:جب نماز میں کوئی معاملہ پیش آجائے تو سبحان اللہ کہو،جب سبحان اللہ کہا جائے گا تو امام متوجہ ہوجائے گا۔ (صحیح مسلم،ج1،ص225،مطبوعہ دارابن حزم،بیروت)

تاتار خانیہ میں ہے:نمازی جب اس نیت سے تکبیر کہے کہ غیر کو بتائے کہ وہ نماز میں ہے تواس کی نمازفاسد نہیں ہوتی،افضل یہ ہے کہ تسبیح کہی جائے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:تسبیح مردوں کے لئے ہے اور تصفیق(ہاتھ پر ہاتھ مارنا) عورتوں کے لئے۔

(فتاوی تاتارخانیہ،ج1،ص575،ادارۃ القرآن)

فتاوی امجدیہ میں ہے’’مقتدی ایسے موقع پر جبکہ امام کو متوجہ کرنا ہو سبحان اللہ یا اللہ اکبر کہے جس سے امام کو خیال ہوجائے اور نماز کو درست کرے۔‘‘(فتاوی امجدیہ،ج1،ص187،مکتبہ رضویہ،کراچی)

اگر قرا ء ت میں بھولے تو افضل یہ ہے کہ جس آیت پرامام بھولا ہے،لقمہ دینے والاپہلے اس سے پچھلی آیت پڑھے اور پھر وہ آیت پڑھے جس کو بھولا ہے ،جو آیت بھولا ہے وہی پڑھ دے تب بھی جائز ہے۔فتاوی تاتار خانیہ میں ہے:فتاوی حجہ میں ہے کہ اولیٰ یہ ہے کہ جب مقتدی امام کو لقمہ دے تو ماقبل والی آیت پڑھے ،پھر ساتھ والی آیت اس سے ملا دے تاکہ تعلیم وتعلم کا شبہہ نہ ہو اور یہ حکم لازم نہیں ہے۔ (فتاوی تاتارخانہ،ج1،ص581 ،ادارۃ القرآن)

اگر امام کوئی سورت پڑھتے پڑھتے بھول گیا تو کسی اور سورت کا لقمہ بھی دے سکتے ہیں۔محیط برھانی میں ہے((عن عمر رضی اللہ عنہ انہ قرأ سورۃ النجم وسجد فلما عاد الی القیام ارتج علیہ فلقنہ واحد {اذا زلزلت الارض} فقرأ ھا ولم ینکر علیہ))ترجمہ:حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نماز پڑھا رہے تھے ،آپ نے سورۂ نجم کی تلاوت کی ،اسی دوران آیت سجدہ پر سجدہ کرکے جب قیام کی طرف لوٹے تو آپ بھول گئے ،کسی نے {اذا زلزلت الارض}کا لقمہ دیا ،پس آپ نے اس کو پڑھااور اس پر کسی صحابی نے انکار نہیں کیا۔

(محیط برھانی،ج2،ص154،ادارۃ القرآن،کراچی)

سورۂ فاتحہ کے بعد امام کو کوئی سورت یاد نہیں آرہی تو کسی بھی سورت یا آیت کا لقمہ دیاجاسکتا ہے۔بدائع میں ہے((عن ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہماانہ قرأ الفاتحۃ فی صلاۃ المغرب فلم یتذکر سورۃ فقال نافع {اذا زلزلت} فقرأ))ترجمہ:حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے بارے میں ہے کہ انہوں نے نماز مغرب میں سورۂ فاتحہ پڑھی تو آگے سورت یاد نہ آئی ،پس حضرت نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے{ اذا زلزلت }کہہ کر لقمہ دیا تو آپ نے اس سورت کی تلاوت کی۔ (بدائع الصنائع،ج1،ص236،ایچ ایم سعید،کراچی)

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button