سوال:ضروریات دین سے کیا مراد ہے؟
جواب: ضروریاتِ دین وہ مسائلِ دین ہیں جن کو ہر خاص و عام جانتے ہوں، جیسے اﷲعزوجل کی وحدانیت، انبیاء کی نبوت، جنت و نار، حشر و نشر وغیرہا، مثلاً یہ اعتقاد کہ حضور اقدس صلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں، حضورصلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم کے بعد کوئی نیا نبی نہیں ہوسکتا۔عوام سے مراد وہ مسلمان ہیں جو طبقہ علما میں نہ شمار کیے جاتے ہوں، مگر علما کی صحبت سے شرف یاب ہوں اور مسائلِ علمیہ سے ذوق رکھتے ہوں، نہ وہ کہ جو جنگل اور پہاڑوںکے رہنے والے ہوں جو کلمہ بھی صحیح نہیں پڑھ سکتے، کہ ایسے لوگوں کا ضروریاتِ دین سے ناواقف ہونا اُس ضروری کو غیر ضروری نہ کر دے گا، البتہ ان کے مسلمان ہونے کے لیے یہ بات ضروری ہے کہ ضروریاتِ دین کے منکر نہ ہوں اور یہ اعتقاد رکھتے ہوں کہ اسلام میں جو کچھ ہے حق ہے، ان سب پر اِجمالاً ایما ن لائے ہوں۔(المسامرۃوالمسایرۃ، الکلام فی متعلق الإیمان، ص330٭الأشباہ والنظائر، الفن الثانی، کتاب السیر، ص189٭البحر الرائق، کتاب السیر، باب أحکام المرتدین، ج5، ص202٭الہندیۃ، کتاب السیر، الباب فی أحکام المرتدین، ج2، ص263 ٭ الفتاوی الرضویۃ،ج1، ص181)