شرعی سوالات

سوال:جہنم میں کس قسم کے عذاب ہوں گے؟

سوال:جہنم میں کس قسم کے عذاب ہوں گے؟

جواب:اس میں طرح طرح کے عذاب ہوں گے، لوہے کے ایسے بھاری گُرزوں سے فرشتے ماریں گے کہ اگر کوئی گُرز زمین پر رکھ دیا جائے تو تمام جن و انس جمع ہو کر اُس کو اُٹھا نہیں سکتے۔ (المسندللإمام أحمد بن حنبل، الحدیث11233، ج4، ص58)

بُختی اونٹ کی گردن برابر بچھو اور اﷲعزوجل جانے کس قدر بڑے سانپ کہ اگر ایک مرتبہ کاٹ لیں تو اس کی سوزش، درد، بے چینی ہزار برس تک رہے۔(المسندللإمام أحمد بن حنبل، الحدیث17729، ج6، ص217)

تیل کی جلی ہوئی تلچھٹ کی مثل سخت کَھولتا پانی پینے کو دیا جائے گا، کہ منہ کے قریب ہوتے ہی اس کی تیزی سے چہرے کی کھال گر جائے گی۔سر پر گرم پانی بہایا جائے گا۔(پ15،سورۃ الکہف،آیت29٭پ17 ، سورۃالحج، آیت19)

جہنمیوں کے بدن سے جو پیپ بہے گی وہ پلائی جائے گی ، خاردار تُھوہڑ کھانے کو دیا جائے گا ۔ (پ13،سورہ ابراھیم،آیت16٭پ25، سورۃالدخان، آیت43)

وہ ایسا ہو گا کہ اگر اس کا ایک قطرہ دنیا میں آئے تو اس کی سوزش و بدبُو تمام اہلِ دنیا کی معیشت برباد کردے۔ (سنن الترمذی، کتاب صفۃ جہنم،،، ج4، ص263)

اور وہ گلے میں جا کر پھندا ڈالے گا۔ (تفسیر الطبری، ج12، ص289)

اس کے اتارنے کے لیے پانی مانگیں گے، اُن کو وہ کُھولتا پانی دیا جائے گا کہ منہ کے قریب آتے ہی منہ کی ساری کھال گل کر اس میں گِر پڑے گی، اور پیٹ میں جاتے ہی آنتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا اور وہ شوربے کی طرح بہہ کر قدموں کی طرف نکلیں گی ۔(پ15، سورۃالکہف،آیت29) (سنن الترمذی، کتاب صفۃ جھنم، باب ماجاء فی صفۃ طعام أھل النار، الحدیث2595، ج4، ص264)(تفسیر الطبری،ج7، ص430)

پیاس اس بلا کی ہوگی کہ اس پانی پر ایسے گریں گے جیسے تونس کے مارے ہوئے اونٹ۔(البدورالسافرۃللسیوطی، باب طعام أھل النار وشرابہم، الحدیث1446، ص428)

پھر کفّار جان سے عاجز آکرباہم مشورہ کر کے مالک علیہ الصلاۃ والسلام داروغہ جہنم کو پکاریں گے کہ اے مالک علیہ الصلاۃ والسلا م! تیرا رب ہمارا قصہ تمام کر دے، مالک علیہ الصلاۃ والسلام ہزار برس تک جواب نہ دیں گے، ہزار برس کے بعد فرمائیں گے مجھ سے کیا کہتے ہواُس سے کہو جس کی نافرمانی کی ہے!، ہزار برس تک رب العزت کو اُس کی رحمت کے ناموں سے پکاریں گے، وہ ہزار برس تک جواب نہ دے گا، اس کے بعد فرمائے گا تویہ فرمائے گا:دُور ہوجاؤ!جہنم میں پڑے رہو!مجھ سے بات نہ کرو!اُس وقت کفّار ہر قسم کی خیر سے نا اُمید ہو جائیں گے۔ (سنن الترمذی، کتاب صفۃ جھنم، باب ماجاء فی صفۃ طعام أھل النار،ج4، ص264)

اور گدھے کی آواز کی طرح چلّا کر روئیں گے ۔(شرح السنۃ، کتاب الفتن، باب صفۃ النار وأھلھا، الحدیث4316، ج7، ص565,566)

ابتداء آنسو نکلیں گے، جب آنسو ختم ہو جائیں گے تو خون روئیں گے، روتے روتے گالوں میں خندقوں کی مثل گڑھے پڑ جائیں گے، رونے کا خون اور پیپ اس قدر ہو گا کہ اگر اس میں کشتیاں ڈالی جائیں تو چلنے لگیں۔(سنن ابن ماجہ، کتاب الزھد، باب صفۃ النار، الحدیث4324، ج4، ص531)

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button