شرعی سوالات

سوال:جمعہ پڑھنے کے لیے کتنی شرائط ہیں؟

سوال:جمعہ پڑھنے کے لیے کتنی شرائط ہیں؟

جواب:جمعہ پڑھنے کے لیے چھ شرطیں ہیں کہ ان میں سے ایک شرط بھی مفقود ہو تو ہو گا ہی نہیں:

(1)شہر یا فنائے شہر،شہروہ جگہ ہے جس میں متعدد کُوچے اور بازار ہوں اور وہ ضلع یا پرگنہ ہو کہ اس کے متعلق دیہات گنے جاتے ہوں اور وہاں کوئی حاکم ہو کہ مظلوم کا انصاف ظالم سے لے سکے یعنی انصاف پر قدرت کافی ہے، اگرچہ ناانصافی کرتا اور بدلہ نہ لیتا ہو اور شہر کے آس پاس کی جگہ جو مصر کی مصلحتوں کے لیے ہو اسے ”فنائے مصر” کہتے ہیں۔ جیسے قبرستان، گھوڑ دوڑ کا میدان، فوج کے رہنے کی جگہ، کچہریاں، اسٹیشن کہ یہ چیزیں شہر سے باہر ہوں تو فنائے شہر میںان کا شمار ہے اور وہاں جمعہ جائز۔(غنیۃ المتملی ، فصل فی صلاۃ الجمعۃ، ص 449تا451)

(2)سلطان اسلام یا اس کا نائب جسے جمعہ قائم کرنے کا حکم دیا ، اور جہاں اسلامی سلطنت نہ ہو وہاں جو سب سے بڑا فقیہ سُنی صحیح العقیدہ ہو، احکام شرعیہ جاری کرنے میں سُلطان اسلام کے قائم مقام ہے، لہٰذا وہی جمعہ قائم کرے بغیر اس کی اجازت کے نہیں ہوسکتا اور یہ بھی نہ ہو تو عام لوگ جس کو امام بنائیں، عالم کے ہوتے ہوئے عوام بطور خود کسی کو امام نہیں بنا سکتے نہ یہ ہو سکتا ہے کہ دو چار شخص کسی کو امام مقرر کر لیں ایسا جمعہ کہیں سے ثابت نہیں۔ (درمختار وردالمحتار،کتاب الصلاۃ، باب الجمعۃ، ج3، ص9تا16)

(3)وقت ظہریعنی وقت ظہر میں نماز پوری ہو جائے تو اگر اثنائے نماز میں اگرچہ تشہد کے بعد عصر کا وقت آگیا جمعہ باطل ہوگیا ظہر کی قضا پڑھیں ۔(الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب السادس عشر فی صلاۃ الجمعۃ، ج1، ص146)

(4)خطبہ،خطبہ جمعہ میں شرط یہ ہے کہ وقت میں ہو اور نماز سے پہلے اور ایسی جماعت کے سامنے ہو جو جمعہ کے لیے شرط ہے یعنی کم سے کم خطیب کے سوا تین مرد اور اتنی آواز سے ہو کہ پاس والے سُن سکیں ۔ (درمختار وردالمحتار، کتاب الصلاۃ، باب الجمعۃ، ج3، ص21)

(5)جماعت یعنی امام کے علاوہ کم سے کم تین مرد۔(الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب السادس عشر فی صلاۃ الجمعۃ، ج1، ص148)

(6)اذن عام،یعنی مسجد کا دروازہ کھول دیا جائے کہ جس مسلمان کا جی چاہے آئے کسی کی روک ٹوک نہ ہو۔ (الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب السادس عشر فی صلاۃ الجمعۃ، ج1، ص148)

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button