سوال:ترتیب کب ساقط ہوجاتی ہے؟
جواب:تین صورتوں میں ترتیب ساقط ہوجاتی ہیـ:
(1)وقت میں تنگی ،اگروقت میں اتنی گنجائش نہیں کہ وقتی اور قضائیں سب پڑھ لے تو وقتی اور قضا نمازوں میں جس کی گنجائش ہو پڑھے باقی میں ترتیب ساقط ہے، مثلاً نماز عشا و وتر قضا ہو گئے اور فجر کے وقت میں پانچ رکعت کی گنجائش ہے تو وتر و فجر پڑھے اور چھ رکعت کی وسعت ہے تو عشا و فجر پڑھے۔ (شرح الوقایۃ، کتاب الصلاۃ، باب قضاء الفوائت، ج1، ص217)
(2)بھول جانا،قضا نماز یاد نہ رہی اور وقتیہ پڑھ لی پڑھنے کے بعد یاد آئی تو وقتیہ ہوگئی اور پڑھنے میں یاد آئی تو گئی۔(الفتاوی الھندیۃ،کتاب الصلاۃ، الباب التاسع فی النوافل، فصل فی قضاء الفوائت، ج1، ص122)
(3)چھ یا اس سے زیادہ نمازوں کا قضا ہوجانا،چھ نمازیں جس کی قضا ہو گئیں کہ چھٹی کا وقت ختم ہوگیا اس پر ترتیب فرض نہیں، اب اگرچہ باوجود وقت کی گنجائش اور یادکے وقتی پڑھے گا ہو جائے گی خواہ وہ سب ایک ساتھ قضا ہوئیں مثلاً ایک دم سے چھ وقتوں کی نہ پڑھیں یا متفرق طور پر قضا ہوئیں ۔(الدرالمختارو ردالمحتار، کتاب الصلاۃ، باب قضاء الفوائت، مطلب فی تعریف الإعادۃ، ج2، ص637)