شرعی سوالات

سوال:انبیاء علیہم السلام کے بارے میں ہمارا کیا عقیدہ ہوناچا ہیے؟

سوال:انبیاء علیہم السلام کے بارے میں ہمارا کیا عقیدہ ہوناچا ہیے؟

جواب:انبیاء علیہم السلام کے بارے میں ہمارا عقیدہ یہ ہونا چاہیے کہ

(1)انبیاء علیہم السلام شرک و کفر اور ہرایسے امر سے جو لوگوں کے لیے باعثِ نفرت ہو، جیسے جھوٹ ، خیانت اور جہالت وغیرہابری صفات سے قبلِ نبوت اور بعد ِنبوت بالاجماع معصوم ہیں۔(روح البیان، ج8، ص47٭الحدیقۃ الندیۃعلی الطریقۃ المحمدیۃ، ج1، ص288٭منح الروض الأزہرللقاری، الأنبیاء منزہون عن الصغائر والکبائر، ص56,57٭الفقہ الأکبر، ص61)

(2) اور اسی طرح ایسے افعال سے جو وجاہت اور مُروّت کے خلاف ہیں قبلِ نبوت اور بعد ِنبوت بالاجماع معصوم ہیں۔

(الحدیقۃ الندیہ ،ج1،ص288)

(3) اور کبائر سے بھی مطلقاً معصوم ہیں اور حق یہ ہے کہ تعمّدِ صغائر (قصداً صغیرہ گناہ کرنے )سے بھی قبلِ نبوّت اور بعدِ نبوّت معصوم ہیں۔ (الحدیقۃ الندیہ ،ج1،ص288)

(4)اﷲتعالیٰ نے انبیائعلیہم السلام پر بندوں کے لیے جتنے احکام نازل فرمائے اُنھوں نے وہ سب پہنچا دیے، جو یہ کہے کہ کسی حکم کو کسی نبی نے چھپا رکھا، تقیہ یعنی خوف کی وجہ سے یا اور کسی وجہ سے نہ پہنچایا، کافر ہے۔(پ6،سورۃ المائدۃ،آیت67٭الجامع لأحکام القرآن للقرطبی، ج3، الجزء الثانی، ص145٭المعتقد المنتقد، ص113,114٭الیواقیت والجواہر، ص252)

(5)احکامِ تبلیغیہ میں انبیاء سے سہو و نسیان محال ہے۔(المسامرۃ بشرح المسایرۃ، شروط النبوّۃ، الکلام علی العصمۃ، ص234,235)

(6)اُن کے جسم کا برص و جذام وغیرہ ایسے امراض سے جن سے تنفّر ہوتا ہے، پاک ہونا ضروری ہے۔ (المسامرۃ، شروط النبوّۃ، الکلام علی العصمۃ،ص226 )

(7)اﷲعزوجل نے انبیاء علیہم السلام کو اپنے غیوب پر اطلاع دی۔مگر یہ علمِ غیب کہ ان کو ہے اﷲعزوجل کے دئیے سے ہے، لہٰذا ان کا علم عطائی ہوا ۔(پ1،سورۃ البقرۃ،آیت31٭پ3، سورۃالبقرۃ،آیت255٭تفسیر الخازن، ج1، ص196)

(8)انبیائے کرام، تمام مخلوق یہاں تک کہ رُسُلِ ملائکہ سے بھی افضل ہیں۔ ولی کتنا ہی بڑے مرتبہ والا ہو، کسی نبی کے برابر نہیں ہوسکتا۔ جو کسی غیرِ نبی کو کسی نبی سے افضل یا برابر بتائے، کافر ہے۔(بہار شریعت،حصہ1،ص47،مکتبۃ المدینہ،کراچی٭پ7،سورۃ الانعام،آیت86٭تفسیرالخازن، ج2، ص33، تحت الآیۃ(وَکُلاًّ فَضَّلْنَا عَلَی الْعَالَمِیْنَ٭شرح المقاصد، ج3، ص 320,321٭منح الروض الأزہر،ص121)

(9)نبی کی تعظیم فرضِ عین بلکہ اصلِ تمام فرائض ہے۔ کسی نبی کی ادنیٰ توہین یا تکذیب، کفر ہے۔ (پ26،سورۃ الفتح،آیت9٭جواہر البحار، ج3، ص260٭تفسیر روح البیان، ج3، ص394)

(10)تمام انبیاء اﷲعزوجل کے حضور عظیم وجاہت و عزت والے ہیںان کو اﷲتعالیٰ کے نزدیک معاذاﷲچوہڑے چمار کی مثل کہنا کُھلی گستاخی اور کلمہ کفر ہے۔(پ22، الأحزاب،آیت69٭تفسیر ابن کثیر،ج6، ص430، تحت الآیۃ(وَکَانَ عِنْدَ اللہِ وَجِیْہًا)

(11)انبیاء علیہم السلام کوعقلِ کامل عطا کی جاتی ہے، جو اوروں کی عقل سے بدرجہا زائد ہے، کسی حکیم اور کسی فلسفی کی عقل اُس کے لاکھویں حصّہ کو بھی نہیں پہنچ سکتی۔(المسایرۃ، شروط النبوۃ، ص226٭شرح المقاصد، المبحث السادس، ج3، ص317)

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button