سوال:امام قعدہ اولیٰ بھول کر کھڑا ہونے لگا ،ابھی بیٹھنے کے قریب تھا ،لقمہ دیا گیا ،وہ لقمہ لے کر بیٹھ گیا،کیا اس صورت میں لقمہ دینا لینا درست تھا ،اورکیا نماز ہوگئی؟
جواب:جی ہاں !اس صورت میں لقمہ دینا لینا درست تھا اور سب کی نماز ہوگئی کیونکہ جب تک امام بیٹھنے کے قریب ہے اس وقت تک سجدۂ سہو وغیرہ کچھ واجب نہ ہوا۔ردالمحتار میں ہے:اگر سیدھاکھڑ ا ہونے سے قبل لوٹا اور بیٹھنے کے زیادہ قریب تھا تو اصح قول کے مطابق سجدہ سہو نہیں اور اسی پر اکثر مشائخ ہیں ۔(درمختار مع ردالمحتار،کتاب الصلوٰۃ،باب سجود السھو،جلد2،صفحہ661،مکتبہ رشیدیہ،کوئٹہ)
اور خطرہ ہے کہ اسے لقمہ نہ دیا گیا تو یہ کھڑے ہونے کے قریب ہوجائے گا اور بھول کر کھڑا ہونے کے قریب ہونے سے سجدۂ سہولازم ہوجاتاہے لہذا اس سے بچانے کے لئے لقمہ دینے کی اجازت ہے۔ سیدی اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں’’اگر امام ابھی پورا سیدھا کھڑا نہ ہونے پایا تھا کہ مقتدی نے بتایا اور وہ بیٹھ گیا تو سب کی نماز ہوگئی اور سجدہ سہو کی حاجت نہ تھی۔ ‘‘ (فتاوی رضویہ ،جلد8،صفحہ214، رضا فاؤنڈیشن لاہور)