شرعی سوالات

سوال:امام فرضوں کی پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد کوئی سورت یا تین چھوٹی آیات پڑھے بغیر رکوع میں چلا گیا،کیا مقتدی اس کو لقمہ دے سکتا ہے ؟اور کیا امام اس کا لقمہ لے کر واپس آسکتا ہے؟

سوال:امام فرضوں کی پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد کوئی سورت یا تین چھوٹی آیات پڑھے بغیر رکوع میں چلا گیا،کیا مقتدی اس کو لقمہ دے سکتا ہے ؟اور کیا امام اس کا لقمہ لے کر واپس آسکتا ہے؟

جواب:اس مسئلہ کو سمجھنے کے لئے چند باتیں ذہن نشین کرلیں:

(1)فرضوں کی پہلی دورکعتوں میںسورۂ فاتحہ کے بعد تین چھوٹی آیات یا ایک بڑی آیت یاایک چھوٹی سورت ملانا واجب ہے۔

(2)کوئی شخص سورۂ فاتحہ کے بعد ان کو پڑھے بغیر رکوع میں چلا جائے اسے یاد آجائے تو حکم ہے کہ واپس آئے اور مقدارِ واجب پڑھ کر پھر دوبارہ رکوع کرے کہ پہلا رکوع لوٹنے سے باطل ہوجائے گا،اور آخر میں سجدۂ سہو کرلے،اگر اسے رکوع میں یاد نہ آئے،سجدہ میں یاد آئے تو آخر میں سجدۂ سہو کرلے ،اس کی نماز ہوجائے گی۔امام اہلسنت امام احمدرضا خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں’’جو سورت ملانا بھول گیا اگراسے رکوع میں یاد آیا تو فوراً کھڑے ہوکر سورت پڑھے ،پھر رکوع دوبارہ کرے ،پھر نماز تمام کرکے سجدۂ سہو کرے اور اگر رکوع کے بعد سجدہ میں یاد آیا تو صرف آخیر میں سجدۂ سہو کرلے ،نماز ہوجائے گی اور پھیرنی نہ ہوگی۔‘‘

(فتاوی رضویہ،ج8،ص196،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

(3)یہ لوٹنا فرض سے واجب کی طرف نہیں بلکہ فرض سے فرض کی طرف ہے کیونکہ قرا ء ت کا وہ حصہ اگرچہ واجب ہے مگر قرا ء ت من حیث القرا ء ۃ فرض ہے اور وہ قراء ت کی طرف لوٹ رہا ہے۔ردالمحتار میں ہے:کیونکہ جب وہ قراء ت کے لئے رکوع سے قیام کی طرف لوٹا تو فرض قراء ت واقع ہوئی،یہ اس کے منافی نہیں کہ اس میں تو ایک آیت فرض ہے اور اس سے زائد واجب اور سنت ہے،کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ فرض کا اقل ایک آیت ہے،یہاں تک کہ اگر پورا قرآن بھی پڑھاتوسب سب کا فرض واقع ہوگا۔(ردالمحتار،ج2،ص656،مکتبہ رشیدیہ،کوئٹہ)

ان امور کو ذہن نشین کرنے کے بعد صورت مسئلہ بالکل واضح ہے کہ جب امام مقدارِ واجب کو چھوڑ کر رکوع میں چلا گیا تو سجدۂ سہو واجب ہوگیا ،اب اگر اسے لقمہ نہ بھی دیا جائے تو سجدۂ سہو کے علاوہ کچھ نہیں ہوگا،لہذا مقتدی کو لقمہ دینے کی اجازت نہیں،دے گا تو اس کی نماز ٹوٹ جائے گی اور اگر امام لے گا تو اس کی نماز بھی ٹوٹ جائے گی۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button