سوال:امام ابھی بیٹھنے کے قریب تھا کہ کسی نے لقمہ دیا ،لقمہ کو سمجھتے سمجھتے امام سیدھا کھڑا ہوگیا ،پھر واپس لوٹ آیا،اس لقمہ دینے کا اور امام کے سیدھا کھڑے ہوکر لوٹنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:اس صورت میں مقتدی کے لقمہ دینے سے اس کی نماز تو فاسد نہ ہوئی لیکن امام کا کھڑا ہو کر لوٹناناجائز تھاجس کے سبب نماز مکروہ تحریمی، واجب الاعادہ ہوئی ۔ سیدی امام احمدرضاخانعلیہ الرحمہ ارشادفرماتے ہیں’’اگر امام ابھی پورا سیدھا کھڑانہ ہونے پایا تھا کہ مقتدی نے بتایا اور وہ بیٹھ گیا تو سب کی نمازہوگئی اور سجدہ سہو کی حاجت نہ تھی اور اگر اما م پوراکھڑا ہوگیا تھا اس کے بعد مقتدی نے بتایا تو مقتدی کی نماز اسی وقت جاتی رہی اور جب اس کے کہنے سے امام لوٹا تو اس کی بھی گئی اور سب کی گئی۔ اور اگر مقتدی نے اس وقت بتایا تھا کہ امام ابھی پورا سیدھا نہ کھڑا ہوا تھا کہ اتنے میں پورا سیدھا ہوگیا اس کے بعد لوٹا تومذہب اصح میں نماز ہو تو سب کی ہوگئی مگر مخالف حکم کے سبب مکروہ ہوئی کہ سیدھا کھڑا ہونے کے بعد قعدہ اولیٰ کے لئے لوٹنا جائز نہیں، نماز کا اعادہ کریں خصوصاً ایک مذہب قوی پر نماز ہوئی ہی نہیں ، تواعادہ فرض ہے۔‘‘ (فتاوی رضویہ،جلد08،صفحہ213-14،رضافاؤنڈیشن،لاہور)