ARTICLESشرعی سوالات

سلے ہوئے کپڑے پہننے والے کا اضطباع

استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ طوافِ عمرہ اور طوافِ قُدوم میں ’’اضطباع‘‘ مسنون ہے مگر وہ شخص جس نے کسی عُذر کی وجہ سے اَن سلے کپڑے نہیں پہنے ، اُس کے لئے اِس سنّت کی ادائیگی کس طرح ممکن ہو گی،آیا وہ اُسے چھوڑ دے یا ادا کرے اور اگر ادا کرے تو کسی طرح ادا کرے ؟

(السائل : ایک حاجی، مکہ مکرمہ)

جواب

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : ایسے شخص پر اِس سنّت کی ادائیگی نہیں ہے اور اگر ادا کرنا چاہے تو فقہاء کرام نے لکھا کہ وہ ’’اضطباع‘‘ کرنے والوں کے ساتھ مشابہت کرے ، وہ اِس طرح کہ چادر کا درمیان اپنی دا ہنی بغل کے نیچے سے نکال کر اُس کے دونوں کنارے بائیں کندھے پر ڈال دے اور یہ پھر فرمایا کہ زیادہ ظاہر یہی ہے کہ اس طرح کرلینا چاہئے چنانچہ ملا علی قاری حنفی متوفی 1014ھ (98) لکھتے ہیں اور اُن سے علامہ سید محمد امین ابن عابدین شامی حنفی متوفی 1252ھ (99) نقل کرتے ہیں :

و لکن مَن لَبِس المخیطَ بِعُذرٍ ہل یُسَنُّ فی حقِّہ التَّشَبُّہ بہِ؟ و لم یتعرَّض لَہ أصحابُنا، و ذکر بعض الشّافعیّۃ : أنَّ الاضطباعَ إنَّما یُسنُّ لِمَن لم یلبُسِ المخیطَ، أمَّا مَن لَبِسہ مِن الرّجال فیتعذَّرُ فی حقِّہ الإتیانُ بالسُّنَّۃ أی : علی وجہِ الکمالِ، فلا یُنافی ما ذکرہُ بعضُہم مِن أَنَّہ قد یُقالُ : یُشرعُ لہ جعلُ وَسطِ رِدائِہ تحتَ الأَیمَنِ و طرفَیہِ إلی الأَیسَرِ و إنْ کان المنکبُ مستوراً بالمخیطِ للعُذرِ، قال فی ’’عُمدۃِ المناسکِ‘‘ : و ہذا لا یَبعدُ لِمَا فیہ من التَّشْبِیہ بالمُضطَبِع عند العِجزِ عن الاضطباعِ و إن کان غیرَ مخاطَبٍ فیہا یظہرُ، قلتُ : الأظہرُ فِعلُہ

یعنی، لیکن کسی عُذر کی وجہ سے سِلے ہوئے کپڑے پہنے ہوں کیا اُس کے لئے ’’اضطباع‘‘ والے کے ساتھ تشبُّہ مسنون ہے ؟ اور ہمارے اصحاب (احناف) میں سے کسی نے اس سے تعرض نہیں کیا، اور بعض شافعیہ نے ذکر کیا کہ ’’اضطباع‘‘ صرف اُس شخص کے لئے مسنون ہے جس نے سلے ہوئے کپڑے نہ پہنے ہوں ، مگر مردوں میں سے جس نے سلے ہوئے کپڑے پہنے ہوں اُس کے حق میں علی وجہِ الکمال سنت کی ادائیگی متعذَّر ہے ، پس یہ اس کے منافی نہیں جو بعض نے ذکر کیا، کہا جائے کہ اُس کے لئے چادر کا وسط دائیں کندھے کے نیچے کر کے اور اس کے دونوں کنارے بائیں کندھے پر ڈال دینا مشروع ہے ، اگرچہ کندھا عُذر کی وجہ سے سلے ہوئے کپڑے سے ڈھکا ہوا ہو، ’’عمدۃ المناسک‘‘ میں فرمایا کہ یہ بعید نہیں ہے کہ اس میں ’’اضطباع‘‘ سے عجز کے وقت ’’اضطباع‘‘ والے کے ساتھ مشابہت ہے ، اگرچہ وہ بظاہر اس کا مخاطَب نہیں ہے ، میں کہتا ہوں کہ ظاہر اس کا بجا لانا ہے ۔ ملا علی قاری حنفی نے ذکر کیا اور اان ہی سے دیگر علماء احناف نے نقل کیا جس سے اس معاملہ میں ملا علی قاری حنفی کے مؤقّف کی تائید ہو جاتی ہے چنانچہ علامہ سید محمد امین ابن عابدین شامی متوفی 1252ھ نے ’’شرح اللباب‘‘ سے خلاصہ (100) نقل کیا کہ :

بَقِیَ مَن لَبِس المخیطَ لعُذرٍ : ہل یُسَنُّ لہ التَّشبُّہ بِہ؟ لم یتعرّض لہ أصحابُنا، و قال بعضُ الشّافعیّۃِ : یتعذّرُ فی حقِّہ أی : علی وجہِ الکمال، فلا یُنافی ما ذَکَرہُ بعضُہم أَنَّہ قد یُقال : یُشرعُ لہ و إن کان المنکبُ مستوراً بالمخیطِ للعُذر، قلتُ : و الأظہرُ فِعلُہ (101)

یعنی، باقی رہاوہ شخص جس نے کسی عُذر کی وجہ سے سلے ہوئے کپڑے پہن لئے ، کیا اس کے لئے ’’اضطباع‘‘ والے کے ساتھ تشبُّہ مسنون ہے ؟ اور بعض شافعیہ نے کہا کہ اُس کے حق میں علی وجہِ الکمال ’’اضطباع‘‘ متعذّر ہے ، پس یہ اس کے منافی نہیں جو اُن کے بعض نے ذکر کیا کہ کہا جائے کہ اس کے لئے مشروع ہے اگرچہ عُذر کے سبب اس کا کندھا سلے ہوئے کپڑے سے ڈھکا ہوا ہو، میں کہتا ہوں کہ اس کا فعل (یعنی ’’اضطباع‘‘ کر کے ’’اضطباع‘‘ والے کے ساتھ تشبہُّ) اظہر ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جس چیز کا کُل نہ ملے اُس کے کُل کو چھوڑا بھی نہ جائے ، اسی طرح امید ہے کہ اُسے ’’اضطباع‘‘ کا ثواب ملے کہ جو جن سے مشابہت کرتا ہے وہ اُن میں سے قرار پاتا ہے چنانچہ ملا علی قاری حنفی لکھتے ہیں :

فَإِنَّ ما لا یُدرَکُ کلُّہ، لا یُترکُ کلُّہ و مَن تَشبَّہ بقومٍ فہُو مِنْہم (102)

یعنی، جو پورا نہ پایا جائے وہ پورا نہ چھوڑا جائے اور جو کسی قوم سے مشابہت رکھتا ہے وہ اُن میں سے ہوتا ہے ۔

واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب

یوم الأربعاء، 1ذو الحجۃ 1430ھ، 18 نوفمبر2009 م654-F

حوالہ جات

98۔ المسلک المتقسّط فی المنسک المتوسّط، باب دخولِ مکّۃ، فصل فی صفۃ الشّروع فی الطّواف الخ، ص183

99۔ منحۃ الخالق علی البحر الرائق، کتاب الحجّ، باب الإحرام، تحت قول الکنز : وطف مضطبعاً، 2/573

100۔ یعنی، ’’المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط، کی وہ عبارت جو اسی فتویٰ کی ابتداء میں مذکور ہے علامہ شامی نے اسی کا خلاصہ کیا ہے ۔

101۔ ردّ المحتار علی الدّرّ المختار، کتاب الحجّ، مطلب : فی دخول مکۃ، 3/579، 580

102۔ المسلک المتقسط، باب دخول مکۃ، فصل فی صفۃ الشُّروع فی الطّواف، ص183

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button