ARTICLES

سعی سے پہلے حلق کے بعدسلے کپڑے پہننے کاحکم

الاستفتاء : کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ محرم نے طواف کرنے کے بعدسعی کئے بغیرحلق کروالیا اورپھراحرام اتارکر سلے ہوئے کپڑے پہن لئے تواس پرکیالازم ہوگا؟ (سائل : ابوالحسن محمدبلال نعیمی،فاضل جامعۃ النور،کراچی)

جواب

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : صورت مسؤلہ میں اس پرتوبہ اورایک دم واجب ہے اورسعی اب بھی اس کے ذمہ باقی ہے لہٰذا اسے اداکرے اوراب سعی کیلئے احرام لازم نہیں ہے ۔چنانچہ ملاعلی قاری حنفی متوفی1014ھ لکھتے ہیں : لو طاف ثم حلق ثم سعی صح سعیہ، وعلیہ دم لتحللہ قبل وقتہ وسبقہ علی اداء واجبہ۔( ) یعنی،اگرکوئی طواف عمرہ اورحلق کے بعدسعی کرے تواس کی سعی درست ہوگی اوراس پرقبل ازوقت احرام سے نکلنے اورواجب کی ادائیگی پرسبقت لے جانے کی وجہ سے ایک دم واجب ہوگا۔ اوراگے لکھتے ہیں : یجب ان لا یحل بحلقٍ او تقصیرٍ حتی یسعی بینھما، فانہ لو خالفہ یجب علیہ دم ولا یسقط عنہ السعی اتفاقًا۔( ) یعنی،عمرہ کرنے والے پرواجب ہے کہ وہ سعی کئے بغیرحلق یاتقصیرکے ذریعے احرام سے باہرنہ ہو،پس اگراس کے برخلاف کیاتواس پردم واجب ہوگااوراس سے سعی بالاتفاق ساقط نہیں ہوگی۔ اورشیخ الاسلام مخدوم محمدہاشم ٹھٹوی حنفی متوفی1174ھ لکھتے ہیں : اگر حلق کرد بعد الطواف قبل السعی لازم اید دم بروے بسبب ترک واجب۔( ) یعنی،اگرکسی نے طواف عمرہ کے بعدسعی سے پہلے حلق کیاتواس پرترک واجب کی وجہ سے دم لازم ہوگا۔ اورسعی سے قبل سلے ہوئے کپڑے پہننے کی وجہ سے اس پرکچھ لازم نہیں ہے کیونکہ طواف کے بعدحلق کے ذریعے وہ احرام سے باہرہوگیاتھا۔چنانچہ مخدوم محمد ہاشم ٹھٹوی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں : وقت صحت حلق در عمرہ پس ابتداء او بعد اتیان اکثر اشواط طواف عمرہ است پس اگر حلق کرد معتمر قبل از اکثر طواف معتبر نباشد وحلال نشود از احرام۔( ) یعنی،عمرے میں حلق صحیح ہونے کاوقت اکثرطواف عمرہ کرنے کے بعدہوتاہے پس اگرکسی نے اکثرطواف عمرہ سے قبل حلق کیاتویہ معتبرنہیں ہوگااورنہ ہی وہ اس کے ذریعے احرام سے باہرہوگا۔ لہٰذامعلوم ہوااس نے حلق اس وقت کیاتھاجب حلق درست ہوجاتاہے اس لئے حلق کے بعدسعی سے قبل سلے کپڑے اوردیگرممنوعات احرام اس کیلئے ممنوع نہ رہے تھے ۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب یوم الاربعاء،24/صفر
المظفر،1444ھ۔20/ستمبر،2022م

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

یہ بھی پڑھیں:
Close
Back to top button